داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔مسجد اقصیٰ کی بے خر متی
پا کستان عالم اسلا م کو در پیش مسا ئل پر رد عمل دینے میں ہمیشہ سب سے آگے رہا ہے مگر رمضا ن المبارک کے مہینے میں مسجد اقصیٰ کے اندر اسرائیلی پو لیس کے ہا تھوں ربڑ کی گو لیاں بر سانے اور لا ٹھی چارج کے اندوہنا ک واقعے میں 152روزہ دار فلسطینی مسلما ن زخمی ہو ئے زخمیوں میں بعض کی حا لت تشویشنا ک بتا ئی جا تی ہے فلسطینی پو لیس کو فو ج کی کمک اور مدد بھی حا صل تھی فلسطینی نہتے نما زی تھے ان کو اسرائیلی پو لیس کے حملے کا پیشگی اندازہ تک نہیں تھا، ایران، یمن اور شام میں اسرائیلی ظلم کے خلا ف آواز اٹھا ئی گئی اردن کے عوام نے اس پر احتجا ج کیا، پا کستا نیوں کو سانپ سونگھ گیا شا ید پا کستانیوں کو دشمنوں نے جا ن بوجھ کر با ہمی جنگ وجدل، انتشار، سیا سی بے یقینی، آئینی بحران اور ختم نہ ہونے والی کشمکش میں مبتلا کر رکھا ہے تا کہ ان کو عالم اسلا م کے سلگتے ہوئے مسائل پر بات کرنے، رد عمل ظا ہر کرنے اور اپنا غصہ دکھا نے کا موقع نہ ملے بلکہ عالمی اسلا م کے مسائل پر سوچنے کی فرصت بھی نہ ملے چنا نچہ اندرونی انتشار کی وجہ سے پا کستانی مسلما نوں کو قبلہ اول کی بیحر متی پر رد عمل دینے کا خیال ہی نہیں آیا مسجد اقصیٰ مسلما نوں کے مقدس مقا مات میں شامل ہے نبی کریم ﷺ نے معراج کی شب مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھی اور انبیا ء کی اما مت کا فریضہ انجا م دیا، قرآن پا ک میں اس واقعے کا ذکر ہوا ہے اور مسجد اقصیٰ کا نا م بھی آیا ہے ہجر ت کے بعد بھی تحویل قبلہ کا حکم نا زل ہونے سے پہلے تک مسلما نوں کا قبلہ مسجد اقصیٰ کی طرف تھا اس حوالے سے اس کو قبلہ اول بھی کہا جا تا ہے دنیا کی مسا جد میں بیت اللہ یعنی حرم مکہ اور مسجد نبوی مدینہ منورہ کے بعد مسجد اقصیٰ کا نا م آتا ہے اس مسجد کے ساتھ ہماری عقیدت بھی وابستہ ہے جذباتی اور ایما نی وابستگی کا معا ملہ بھی کسی سے پو شیدہ نہیں ما ضی میں جب بھی صیہونی ظا لموں نے مسجد اقصیٰ کی بیحر متی کا ارتکا ب کیا پا کستان میں سر کاری سطح پر بھی شدید ردعمل سامنے آیا، عوامی سطح پر بھی زبردست احتجا ج ہوا یہاں تک کہ امریکہ اور اقوام متحدہ تک ہماری احتجا ج کی آواز پہنچ گئی صیہو نی ظا لموں کو دنیا کے غیض و عضب کا سامنا کرنا پڑا امریکہ کوا س پر بیان دینا پڑا اور اقوام متحدہ کی طرف سے اسرائیل کی مذمت کی گئی لیکن یہ کیا ہوا کہ اپریل 2022میں اتنا بڑا واقعہ یکسر بھلا دیا گیا حا لا نکہ فلسطینی مسلما ن واقعے کے چار روز بعد بھی گلی کو چوں میں اسرائیلی پو لیس کے خلاف آواز اُٹھا رہے ہیں اسرائیلی ظا لموں کو شکا یت ہے کہ فلسطینی انہیں پتھر ما رتے ہیں فلسطینی اپنے دشمن کو پتھر نہ ماریں تو کیا کریں اسی ہفتے جمعہ کے روز سویڈن کے شہر اوری بیرو (Oriberu) میں دائیں بازو کی انتہا پسند جما عت کے جنو نی کا ر کنوں نے قرآن پا ک کی بے حر متی کی کو شش کی اس کے خلاف سٹاک ہام سمیت متعدد شہروں میں مسلما نوں اور انتہا پسند عسا ئیوں کے درمیاں جھڑپیں ہو ئیں ان جھڑپوں میں دونوں طرف سے درجنوں لو گ زخمی ہوئے جبکہ پو لیس کی تین گاڑیوں کو بھی آگ لگا ئی گئی عام حا لات میں ایسا واقعہ پیش آنا تو پا کستان کے راسخ العقیدہ مسلما ن جذبہ ایما نی سے سرشار ہو کر آسمان سرپر اُٹھا لیتے، پوری دنیا اس بات کی شہا دت دیتی کہ پا کستان میں زور دار احتجاج ہوا لیکن اس بار ایسا کچھ بھی نہیں ہوا وجہ یہ ہے کہ پا کستان کے مسلما نوں کو کرسی کا افیون پلا کر نشہ کیا گیا ہے اور زما نہ اس بات کی گوا ہی دے رہا ہے کہ کُر سی کا افیون مذہب پر حا وی ہو جا یا کر تا ہے عام حا لات میں پا کستان کے مسلما ن کو اس بات سے کوئی عرض نہیں ہو تی تھی کہ اسمبلی کے کتنے ممبر ہیں ان میں کتنے حکومت کے حا می ہیں کتنے حکومت کے مخا لف ہیں تاہم پا کستانی مسلما نوں کو اس بات کی فکر ضرور ہوتی تھی کہ کشمیر میں مسلما نوں پر ظلم کیوں ہو تا ہے؟ فلسطینی مسلما نوں پر ظلم کے پہاڑ کیوں توڑے جا تے ہیں، امریکہ اور یو رپ کے کس ملک میں پیغمبر اسلا م ﷺ یا قرآن کی تو ہین کیوں ہو ئی؟ پا کستانی مسلما نوں کی مو جودہ خا مو شی کو دیکھ کر بعض حلقوں کو ”سازش“ کا پکا یقین ہو جا تا ہے اگر سازش نہ ہو تی تو پا کستانی مسلما ن ایسے واقعات پر ضرور احتجا ج کر تے۔