داد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔انسا نی حقوق اور بھارت
امریکی وزیر خار جہ ٹو نی بلنکن نے بھارت میں انسا نی حقوق کی مسلسل خلا ف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، واشنگٹن میں جا ری کر دہ بیان میں سکرٹری آف سٹیٹ نے کہا کہ بھارت میں انسا نی حقوق سرکاری حکام، پو لیس افیسروں اور جیل حکام کے ہاتھوں پا ما ل ہورہے ہیں امریکہ کے لئے انسا نی حقوق کی ایسی پا ما لی باعث تشویش ہے اور امریکی حکومت سفارتی چینلوں کے ذریعے انسا نی حقوق کی پا ما لی پر بھارت کی حکومت کو خبر دار کر تی رہتی ہے بے شمار بری خبروں کے بعد ایسی اچھی خبر آجا ئے تو اس کو نظر انداز کر دیا جا تا ہے مگر ایسی خبر کبھی نظر انداز نہیں ہو نی چاہئیے، امریکی وزیر خار جہ نے کہا ہے کہ بھارت میں انسا نی حقوق کی صورت حال کو ہم نہا یت باریک بینی سے ما نیٹر کر رہے ہیں اور اس ملک میں انسا نی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلا ف ورزیوں کا جا ئزہ لے رہے ہیں خصو صاً حا لیہ دنوں میں ہونے والے واقعات کو ہم تشویش کی نگا ہوں سے دیکھ رہے ہیں اگر غور سے دیکھا جا ئے تو عالمی سطح پر بھارت کے مکروہ چہرے سے پر دہ ہٹا نے والی یہ ایک موثر آواز ہے، امریکی حکومت جس اسلوب میں کا م کرتی ہے اس کا ایک پہلو یہ ہے کہ سکر ٹری آف سٹیٹ کا نگریس کی قائمہ کمیٹی کو دنیا کے مختلف مما لک میں انسا نی حقوق کی صورت حال پر بریفنگ دیتا ہے اور کانگریس کمیٹی کے سوالوں کا سامنا کرتا ہے مختلف ادوار میں شما لی کوریا، چین،ایران،سوڈان، لیبیا اور دیگر مما لک میں انسا نی حقوق کی صورت حال کو امریکہ نے تشویش کی نگا ہ سے دیکھا ہے بعض مما لک پر اس حوالے سے اقوام متحدہ کے ذریعے پا بندیاں بھی لگوائی گئی ہیں بھارت اپنے آپ کو سیکو لر ملک قرار دیتا ہے مگر اس ملک میں مذہبی اقلیتوں کی عبادت گا ہوں کو مسمار کیا جا تا ہے اقلیتوں کے دوسرے انسا نی حقوق پا مال کئے جا تے ہیں خصوصاً کشمیر کے اندر بھارت کی ریا ستی دہشت گردی نے مسلما ن اقلیت کا جینا دوبھر کر دیا ہے کشمیر میں بچوں، عورتوں اور بزرگ شہریوں کو قابض بھارتی فوج دن دیہاڑے تشدد کا نشا نہ بنا تی ہے جو ریا ستی دہشت گردی کی بدترین مثال ہے کشمیر کے اندر اظہار رائے کی آزادی سمیت ہر قسم کی انسا نی آزادیوں کو سلب کیا گیا ہے بھارت کے مختلف صو بوں سے جو رپورٹیں بین الاقوامی میڈیا میں آتی ہیں ان میں تین اقسام کی دہشت گردیوں کا ذکر ہو تا ہے پہلی قسم کی دہشت گردی وہ ہے جس کا ذکر امریکی وزیر خار جہ نے اپنے تازہ ترین بیان میں کیا ہے یعنی سرکاری حکام، پو لیس اور جیل کے وارڈن انسا نی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہیں جو دہشت گردی کے زمرے میں آتی ہے دوسری قسم وہ ہے جس میں حکمرا ن جما عت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے جنو نی کا ر کن مختلف شہروں میں مذہبی اقلیتوں پر ظلم ڈھا تے ہیں اگر چہ سکھ، عیسا ئی اور دیگر مذا ہب کے لو گ بھی نشا نہ بنتے ہیں مگر زیا دہ تر مسلما نوں پر حملے کروائے جا تے ہیں مسلما نوں کی عبادت گا ہوں کو گرایا جا تا ہے تیسری قسم وہ ہے جس میں ہندو انتہا پسند تنظیمیں ملوث ہوتی ہیں راشٹر یہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو سر کاری سر پرستی حا صل ہے اور سر کار کی اشیر باد سے انسا نی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں بھارت ایک طرف دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے دوسری طرف اقوام متحدہ کی سلا متی کونسل میں مستقل رکنیت اور ویٹو پاور کا اُمیدوار ہے،ساتھ ساتھ خود کو جنو بی ایشیا کا نا م نہاد چوہدری بھی سمجھتا ہے لیکن اس کا چہرہ انسا نی حقوق کی مسلسل خلا ف ورزیوں سے داغدار ہے، ری پبلکن پارٹی کی حکومت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی حکومت اور وزیر اعظم نریندر ا مودی کو شبہ دیکر انسا نی حقوق کی پا مالیوں پر اکسا یا تھا 2020ء میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے بر سر اقتدار آنے کے بعد وہ صورت حال آہستہ آہستہ بدل رہی ہے اگر چہ خطے میں اپنے مخصوص مفا دات کے لئے امریکہ نے بھارت کو سٹریٹجک پارٹنر کا در جہ دیا ہے تا ہم انسا نی حقوق کے حوالے سے بھارت کے مکروہ چہرے پر امریکہ پردہ نہیں ڈال سکتا امریکی وزیر خار جہ ٹو نی بلنکن کا بیان تازہ ہوا کا جھونکا ہے۔