داد بیدا د ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔زراعت کے نئے تجربے
عوامی جمہوریہ چین اپنی ڈیڑھ ارب کی آبادی کو خوراک میں خود کفیل بنا نے کے بعد دنیا کے 100ملکوں کو پھل، انا ج اور سبزیوں کی پیداوار برآمد کر کے زرمبادلہ بھی کماتا ہے اور یہ کا میابی چین کو زراعت میں نئے تجربوں کی وجہ سے ملی ہے ان تجربوں میں سے نما یا ں اور حیرت انگیز تجربہ پلا سٹک شیشوں کی مدد سے ڈی ٹائپ اور چوکور ٹائپ کی سرنگوں میں مخصوص ٹمپریچر مہیا کر کے بے مو سم اناج، پھل اور سبزیاں اگانے کا تجربہ ہے پا کستان میں سندھ، پنجا ب اور خیبر پختونخوا کے چند اضلا ع میں پا کستا ن پاورٹی ایلی وی ایشن فنڈ اور سنٹر فار ایکسی لنس ان رورل ڈیولیپمنٹ نے مل کر سردیوں میں سبزیاں کا شت کر کے کسا نوں کو ایک ہی زمین پر دگنی پیدا وار حا صل کرنے کے قابل بنا نے کے کا میاب تجربے کئے ہیں ان تجربوں کی کا میا بی کو دیکھ کر اس پائلیٹ پراجیکٹ کو پورے ملک میں بڑے پیما نے پر تو سیع دینے کے ایک وسیع تر منصو بے پر کا م ہو رہا ہے کہنے کو یہ چھوٹا سا منصو بہ ہے لیکن اس کی افادیت بڑے ڈیم اور بڑی نہر سے زیا دہ ہے کیونکہ اس منصو بے کی مدد ایک ہی زمین دوبار سے لیکر چار بار تک پیدا وار دیتی ہے انگریزی میں اس کا نا م ٹنل فارمنگ ہے جو چینی نا م کا لفظی تر جمہ ہے اردو میں اس کو ہم ”سرنگ کے ذریعے کا شتکاری“ کہہ سکتے ہیں مگر اب تک انگریز ی نا م ہی استعما ل ہوررہا ہے کا شتکاری کا یہ طریقہ پیچیدہ نہیں بلکہ سیدھا سادہ سا ہے البتہ اس کے لئے آلا ت اور سائنسی وفنی تکنیک کی ضرورت پڑتی ہے پا کستا ن پاور ٹی ایلی وی ایشن فنڈ اس کے لئے وسائل فراہم کرتا ہے سنیٹر آف ایکسی لینس ان رورل ڈیولپمنٹ کے زرعی ما ہرین اس مقصد کے لئے کسا نوں کی تر بیت کر تے ہیں اور تر بیت کے عمل میں کھیت پر آکر عملی کا م کے ساتھ ساتھ آن لائن تعلیم اور واٹس ایپ گروپ میں مکا لمہ سے بھی کا م لیا جا تا ہے کسی بھی وقت مسئلہ پیش آنے کی صورت میں کسان واٹس ایپ گروپ میں ما ہرین سے منا سب رہنما ئی حا صل کر سکتا ہے خیبر پختونخوا کے 8مقامات پر پا ئلیٹ پرا جیکٹ کے ذریعے ایک ہی پو دے سے 25کلو گرام ٹما ٹر اور ہری مر چ حا صل کرنے کا تجربہ ہو چکا ہے 3مقا مات پر پیداوار بھی ما رکیٹ میں آچکی ہے ٹنل فارمنگ کے 2بڑے اصول ہیں پہلا اصول یہ ہے کہ کھیت میں کسی بھی فصل کو اگا نے کا موسم نہ ہو خصو صاً سرد علا قوں میں مو سم سر ما کے 4مہینے ایسے ہو تے ہیں جن میں یا کھیت خا لی ہو تا ہے یا اس میں انا ج کی فصل لگی ہوتی ہے مگر بیج سے اگنے والے پودے 4انچ سے زیا دہ پڑ ھوتری نہیں دکھا تے ایسے کھیتوں میں زمین سے 3فٹ بلندی پر پائپوں کی دیواریں کھڑی کر کے پائپوں کی سیڑھیاں بنا کر زمین سے اوپر پلاس ٹک کے گملوں میں ٹما ٹر، ہری مر چ، کدو ٹینڈے، بھنڈی، کریلے، بھنڈی، کریلے، بھینگن، توری اور دیگر سبزیاں کا شت کی جا تی ہیں پا ئپوں کی مدد پلا سٹک کی نا لیوں میں ان کو پا نی سے سیراب کیا جا تا ہے اوپر پلا سٹک شیٹو ں کی سرنگ بنا ئی جا تی ہے جس پر منعکس ہو کر سورج کی تما زت دگنی ہو جا تی ہے، سرد ہوا کی آمد بند ہو جا تی ہے اور 4مہینوں میں کسا ن اپنی پیدا وار مار کیٹ میں فروخت کر کے انا ج سے دوگنی آمدن حا صل کر تا ہے اس کے بعد سرنگ کو لپیٹ کر انا ج کو پکنے دیتا ہے اگلے سیزن میں پھر سرنگ بنا کر سبزیاں اگا تا ہے دوسرا اصول یہ ہے کہ جڑوں والی سبزیاں مثلا ً چقندر، آلو، پیاز وغیرہ اس تکنیک سے کا شت نہ کئے جائیں 8اپریل 1988کو پا کستان کے ادیبوں کے وفد نے چین کا دورہ کیا تو ادیبوں کو شنگھا ئی کے نواح میں ایسے ٹنل فارم کی سیر کرائی گئی جہاں گملوں کی چار منزلیں بنا ئی گئی تھیں، ہر منزل 6فٹ اونچی تھی پہلی منزل میں ٹما ٹر، دوسری منزل میں بھنڈی، تیسری منزل میں بھنگین، چوتھی منزل میں کھیرے لگائے تھے 100گزآگے جا کر دوسری سبزیاں اسی تر تیب سے لگا ئی گئی تھیں نیچے زمین پرگندم کی فصل تھی چھوٹے لڑکے اور لڑ کیاں سیڑھیوں کی مدد سے گملوں کو پا نی دینے اور پکی سبزیاں چننے میں مصروف تھیں اس وقت ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ تجربہ وطن عزیز پا کستان میں بھی کا میا ب کیا جا سکتا ہے اب اللہ کے فضل سے تجربہ کا میا ب ہوا ہے حکومت کی تو جہ اور محکمہ زراعت کی تھوڑی محنت سے ہمارے کسا ن بھی اپنے کھیتوں سے بے مو سم سبزیاں حا صل کر کے گھریلو آمدن میں اضا فہ کر سکتے ہیں زراعت کے نئے تجربے فوڈ سیکیورٹی کے لئے بھی مفید ثابت ہو نگے۔