جمیعت العلماء اسلام اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مابین بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے اتحاد طے پا گیا۔ اور دونوں پارٹیوں کے قائدین نے اپر اور لوئرچترال کے امیداروں کے ناموں کا اعلان کردیا۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نما یندہ چترال میل) جمیعت العلماء اسلام اور پاکستان مسلم لیگ ن کے مابین بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے اتحاد طے پا گیا۔ اور دونوں پارٹیوں کے قائدین نے اپر اور لوئرچترال کے امیداروں کے ناموں کا اعلان کردیا۔ چترال پریس کلب میں دونوں پارٹیوں کے قائدین مولانا عبد الرحمن امیر جے یو آئی، نوید الرحمن صدر پاکستان مسلم لیگ ن ایم پی اے چترال مولانا ہدایت الرحمن امیدوار پی ایم ایل این شوکت الملک، امیدوار جے یو آئی اپر چترال فتح الباری، سابق ایم پی اے سید احمد، قاری جمال عبد الناصر، ایڈوکیٹ عبد الولی خا ن، نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ، محمد کوثر ایڈوکیٹ اور درجنوں دونوں پارٹیوں کے کارکنان کی موجودگی میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کا یہ اتحاد ایک فطری اتحاد ہے۔ کیونکہ قائد جمیعت مولانا فضل الرحمن اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا مشترک بیانیہ عمران خان کی فسطائی حکومت کے خلاف ہے۔ جس نے ملک کو تباہی سے دوچار کر دیا ہے۔ اور ملک کے غریب عوام اب خود کشیان کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ لوئر چترال میں مولانا عبد الرحمن اور شوکت الملک اور اپر چترال سے مولانا فتح الباری و پرویز لال جمیعت العلماء اسلام اور مسلم لیگ ن اپر اور لوئر چترال کے مشترکہ امیدوار ہیں جنہیں کامیاب کرنے کیلئے دونوں پارٹیوں کے قائدین وکارکنان جان کی بازی لگانے سے گریز نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کے اتحاد کا سہرا ایم پی اے ہدایت الرحمن کے سر ہے۔ جنہوں نے اس سلسلے میں انتھک محنت کی۔ اس موقع پر اس امر کا اظہار کیا گیا۔ کہ دروش میں جمیعت کے چند ساتھی جو اتحاد سے خوش نہیں تھے۔ ان کا موقف صوبائی قیادت نے سننے کے بعد ضلعی قیادت کا فیصلہ ماننے کی ہدایت کی ہے۔ اس لئے ہمیں امید ہے۔ کہ وہ صوبائی قیادت کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے جمیعت العلماء اسلام چترال کی ضلعی قیادت کا ساتھ دیں گے۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کی طرف سے اپر چترال تحصیل تورکھو موڑکھو کے امیدوار محمد وزیر خان نے جمیعت کے امیدوار فتح الباری کے حق میں دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔ اور اپنی طرف سے ہر قسم کے تعاون کا یقین دلایا۔ پریس کانفرنس میں اس امر کا اظہار کیا گیا۔ کہ جماعت اسلامی اور جمیت کا کئی الیکشن میں چترال کی سطح پر کامیاب اتحاد ہوتے رہیہیں۔ لیکن اس مرتبہ جماعت اسلامی کا رویہ اتحاد کیلئے مناسب نہیں تھا۔ اور جماعت اسلامی کسی فارمولے کے تحت اتحاد کیلئے تیار نہیں تھی۔ تاہم جمیعت چترال کی ذاتی رائے بھی ابتدا سے یہ تھی۔ کہ اپنے قائدین مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف کے مشترکہ بیانیہ کا اتحاد چترال میں بھی قائم ہو۔ جو کہ آج مکمل ہو چکا۔ جس پر ہم خوشی کا اظہارکرتے ہیں۔ پریس کانفرنس کے اختتام پر اتحاد کی خوشی میں مٹھائیاں تقسیم کی گئیں۔