داد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔سفارتی عملے کا اخراج
دو خبریں ایک ساتھ ایک ہی رو ز آگئی ہیں اور میڈیا پر چھا گئی ہیں پہلی خبر یہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سکر ٹری جنرل انتو نیو گو تریس نے افغا نستا ن میں غر بت، بے روز گاری اور قحط کی صورت حا ل پر تشویش کا اظہار کر تے ہوئے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ امریکہ میں افغا نستان کے منجمد اثا ثوں پر پا بندی ہٹا ئی جا ئے اور افغا نستان میں سر کاری شعبے کے ملا زمین کی تنخوا ہیں ادا کرنے کے لئے فنڈ جا ری کیا جا ئے تا کہ انسا نی المیہ رونما نہ ہو دوسری خبر بھی امریکہ اور افغا نستا ن کے حوالے سے ہے خبر میں بتا یا گیا ہے کہ سکر ٹری جنرل کی اپیل شائع ہونے کے دو گھنٹے بعد امریکہ نے واشنگٹن میں افغا نستا ن کا سفارت خا نہ بند کر کے سفارتی عملے کو ملک سے نکل جا نے کا حکم دیا عالمی قوا نین کی رو سے کسی ملک کا سفارت خا نہ بند کر نا اور سفارتی عملے کو ملک سے نکا ل دینا کسی ملک سے دشمنی کا آخر ی در جہ اور آخری قدم ہو تا ہے اسے بین الاقوا می تعلقات میں تہذیب اور شا ئستگی کے خلا ف سمجھا جا تا ہے یہ بات طے ہے کہ امریکہ اورافغا نستا ن دونوں آزاد مما لک ہیں دونوں کو دوست اور دشمن رکھنے کا حق ہے دونوں کو اپنی پسند کے سیا سی اور ما لیاتی نظا م کو اختیار کرنے کا حق ہے دونوں کو کسی تیسرے ملک کے ساتھ تعلقات قائم کر نے یا توڑ نے کا حق ہے تا ہم اس حق کو استعمال کرنے کے اسلوب اور اداب متعین ہیں جنہیں سفارتی آداب کہا جا تا ہے 15اگست 2021کو سابق افغا ن صدر اشرف غنی کے فرار کے بعد افغا نستا ن کی حکومت ان جنگجو سرداروں کو مل گئی جن کے ساتھ 4سا لوں سے قطر کے شہر دوحہ میں امریکی حکومت مسلسل مذاکرات کر رہی تھی مذا کرات کا مقصد یہ تھا کہ جنگجو ہتھیار پھینک دیں حکومت میں آجا ئیں اور افغا نستا ن کا اقتدار سنبھا لنے کے لئے پر امن راستہ اختیار کریں اشرف غنی کے فرار کے بعد افعان جنگجو پر امن طریقے سے کا بل میں داخل ہوئے اقتدار سنبھال لیا اور امن کے ساتھ کا روبار مملکت چلا نے لگے اب عا لمی طاقتوں کو مل کر افغا نوں کا ساتھ دینا چا ہئیے اور دوحہ امن معا ہدے کی رو سے افغا نستا ن کی نئی حکومت کو تسلیم کرنا چا ہئیے، منجمد اثا ثوں کو عا م استعمال کے لئے کھول دینا چا ہئیے اور افغانستان کی نئی حکومت کے ساتھ سفارتی، دفاعی، معا شی اور سما جی تعلقات میں پہلے سے زیا دہ سر گر می دکھا نی چا ہئیے مگر ایسا ہو تا ہو ا نظر نہیں آتا عالمی طا قتوں کو افغا نستا ن کی نئی حکومت سے 5شکا یتیں ہیں پہلی شکا یت یہ ہے کہ ان کے لیڈر پینٹ شرٹ اور نکٹا ئی کیوں نہیں پہنتے، شلوار قمیص اور پگڑی کیوں پہنتے ہیں؟ دوسری شکا یت یہ ہے کہ نئی حکومت کے امیر، وزیر اعظم اور وزرا اپنی مذہب کے مطا بق نما ز کیوں پڑھتے ہیں،مسجدوں میں کیوں جا تے ہیں؟ تیسری شکا یت یہ ہے کہ افغا نستا ن کی نئی حکومت نے شراب اور سود پر کیوں پا بندی لگا ئی ہے؟ چو تھی شکا یت یہ ہے امارت اسلا می افغا نستا ن نے کو کنا ر کی فصل، افیون، تریاق اور ہیروئین پر کیوں پا بندی لگا ئی ہے؟ پا نجویں شکا یت یہ ہے کہ امارت اسلا می افغا نستا ن نے عورتوں کو پر دے کی پا بندی کا حکم کیوں دیا ہے؟ ان شکا یتوں کا تعلق مذہب اور ثقا فت سے ہے اگر امریکہ جمہوریت کا علمبر دار ہے تو اس کو چا ہئیے کہ افغا نوں کے مذہبی اور ثقا فتی اقدار (Values) کا احترام کرنا سیکھے جمہوری اصولوں کے مطا بق اقوام متحدہ کے سکر ٹری جنرل کی اپیل پر غور کر ے اور افغا نستا ن کے ساتھ ایسے ہی تعلقات قائم کرے جیسے برازیل، پر تگال، سعودی عرب اردن، بحرین اور متحدہ عرب اما رات کے ساتھ تعلقات قائم رکھتا ہے مذہبی اور ثقا فتی امتیاز کی وجہ سے کسی قو م کو زندہ رہنے کے حق سے محروم نہیں رکھا جا سکتا، ایسا کرنا نسلی امتیاز (Apartheid)کہلا تا ہے جمہوری رویہ نہیں کہلا تا۔