جیالوں کی خوشی تحریر۔ شہزادہ مبشرالملک ,,, معزرت۔۔ ..
فقیرکو اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ہمارے بڑے اہل علم۔۔۔ امریکہ بہادر۔۔۔ کے مقابلے میں اتنے حساس بھی ہوسکتے ہیں۔ گزشتہ تحریر میں۔۔۔ خاغلی ہنری کسنجر۔۔ جو کہ اس وقت امریکہ کے وزیر خارجہ تھے میں نے غلطی سے صدر امریکہ بنادیا۔۔۔ اور۔۔۔ لہروں۔۔۔ کی حوالگی کے بعد اس کی تلافی ممکن تھی۔ اچانک ایک فرنڈ لی۔۔۔ فایر۔۔۔ برادر محترم سرور صحرائی بھائی نے داغ دی اس کے چند ہی مینٹ بعد ہمارے استاد صحافت انسٹیٹوٹ اف جرنلیزم اسلام اباد کے روح روان پرویز صاحب نے کپیٹل سے میزایل داغ دی اور امریکن کی ناراضگی سے ڈرایا۔۔۔ کام میرے ہاتھ سے نکل چکا تھا پھر بھی میں نے فیس بک میں جلدی سے۔۔۔ کسنجر۔۔۔ کو صدارت سے نکال کر دوباہ۔۔۔ وزیر خارجہ۔۔۔ بنا ہی دیا تھا کہ قریبی مورچے سے۔۔۔ ڈاکٹر فیضی صاحب۔۔۔ ٹرسیر گولیاں۔۔۔ رہنمائی کے لیے فایر کیے۔۔ میں۔۔۔ جزوی نقصانات۔۔۔ کا تخمیہ لگا ہی رہا تھا کہ میونخ۔۔۔ جرمنی سے سوات کے ہمارے دوست پروفیسر افتاب نے۔۔۔ ڈرون حملہ کیا۔۔۔ میں نے موبایل کے دریچے بند کرکے سونے میں ہی عافیت محسوس کی۔۔۔ مجھے اس بعد کا انداز نہیں تھا کہ اتنے بڑے لوگ بھی ہمارے۔۔۔ اصلاح کے لیے ٹائم نکال لیتے ہیں۔ میں دل کی گہرایوں سے ان سب مہربانوں کا ممنوں ہوں۔کہ اللہ ان سب کو سلامت رکھے اور ان کے علم سے استفادہ کرنے کا سلیقہ ہمیں نصیب کرے ۔
چنگاریان۔ ۔
اہل علم۔۔۔ کے غم سے ہی نہیں نکل پایا تھا کہ۔۔۔ جیالوں۔۔۔ نے فون، مسیچ۔ چیو بازاز سے عدالت اور ورکشاب تک۔۔۔ جشتان۔۔۔ کی طرح۔۔۔ چنگاریان۔۔۔ لیے ہمارے منتظر نظر ایے کہ کیوں۔۔۔ اس الیکشن ذدہ موسم میں۔۔۔ قاید عوام۔۔۔ کی بے حرمتی کے مرتکب ہوے کم ازکم۔۔۔ شہزادہ پرویز۔۔۔ کے گلے میں موجود۔۔۔ پھول۔۔۔ خشک ہونے کا انتطار کرتے۔
ملکہ برطانیہ
تو جیالوں کی خوشی کی خاطر۔۔۔ کیتب کی زنبیل۔۔۔ سے یہ دوسرا کا نامہ پیش خدمت ہے کہ جناب نواز شریف کے دور زرین میں۔۔۔ ملکہ برطانیہ۔۔۔ پاکستان تشریف لائیں تو ان کے اعزاز میں میاں صاحبان نے لاہور کے شاہی قلعے میں ڈنر کا اہتمام کیا اکبری قلعے کو۔۔۔ بقہ نور بنانے اور پاکستان بھر کے لذیز کھانون، کھابون، کبابوں، سری پائیون۔ بریانی پلووں، کالے بٹروں، ہرنوں، مچھلی جھینگون، لسیی پنیرون۔ حلووں کے بے شمار اقسام کیونکہ اس محفل میں۔۔۔ حلووں۔۔۔ کے لیے۔۔۔ پلکیں۔۔۔ بچھانے اور۔۔۔ پیٹ۔۔۔ پھلانے والے بھی بلائے موجود تھے۔۔۔
پنجاب کے روایتی ڈھول رقص اور باجے مدھور ساز بجا رہے تھے۔۔۔ تسلیمات بجائے جارہے تھے۔۔۔ کھانے کے میز سجائے جاچکے تھے۔۔۔۔ کھانے کے۔۔۔ چمچوں۔۔۔۔ کیساتھ ساتھ۔۔۔ انسانی چمچے۔۔۔۔ بھی۔۔۔ مکھن لگانے میں سردھڑ کی بازی لگانے میں مصروف تھے کہ۔۔۔ بسم اللہ۔۔۔ کا اشارہ ملا ابھی۔۔۔ چھوٹے میاں صاحب روایتی ادب واحترام کے ساتھ۔۔۔ سر جھکا کے۔۔۔ ملکہ۔۔۔ سے مخاطب ہونے ہی والے تھے کہ ملکہ کے سیکٹری نے خادم اعلی کے قریب اکے کہا۔۔۔۔ ملکہ کے لیے تیار کھانہ برطانیہ سے ساتھ لایا گیا ہے اور وہ پاکستانی کھانہ کھانے کی طاقت بھی نہیں رکھتیں لہزا انہیں زحمت نہ دی جائے یہ کہتے ہوئے اس نے بیگ سے دو۔۔۔ ٹیفن۔۔۔ نکالے اس میں ملکہ برطانیہ کے۔۔۔ پرہیزانہ۔۔۔ چند ہی لقمے موجود تھے۔۔۔۔ میاں صاحب نے دیگر بیسیوں پاکستانی۔۔۔۔ پہلوانوں۔۔۔۔ کو۔۔۔ یلغار۔۔۔ کے احکامات دیے ہی تھے کہ۔۔۔ ملکہ۔۔۔ نے۔۔۔ ٹیفن۔۔۔ واپس تھما دیے۔۔۔۔ تمام۔۔۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف۔۔۔ پہلوان ہاتھ ملتے رہے کیونکہ۔۔۔ ملکہ۔۔۔ ٹیشو پیپر سے ہاتھ منہ صاف کر رہیں تھیں اور مہمان خصوصی کے بعد۔۔۔ ہاتھوں صفائی۔۔۔ دیکھانا۔۔۔۔ نونیون۔۔۔ کے لیے ممکن نہیں رہا تھا۔