داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔بھر تیوں کا عمل
50سپا ہیوں کی بھر تی کا اشتہار آیا تھا 6ہزار نو جوا نوں نے نا م لکھوا یا، میٹرک کی تعلیم شرط تھی نا م لکھوا نے والوں میں اکثریت ایف ایس سی، بی ایس سی اور ایم ایس سی والوں کی تھی بھر تی کرنے والوں نے فزیکل فٹنس اور دیگر کوائف کا ٹیسٹ لے کر 50سپا ہی بھر تی کئے 5450کو نا کامی کا منہ دیکھنا پڑا، سکولوں میں ایک ضلع کے اندر 750اساتذہ کی پو سٹوں کا اشتہار آیا 30ہزار درخواستیں مو صول ہوئیں پی ایم ایس کیڈر میں 200آسا میوں کا اشتہار آیا 18000اُمید واروں نے فارم جمع کئے امتحا ن لینے والے سر پکڑ کر بیٹھ گئے کہ امتحا ن کس طرح لیا جائے؟ بے روزگار ی کی وجہ سے ریکروٹمنٹ یا بھر کا عمل بہت مشکل ہو گیا ہے بھر تی کرنے والوں کے لئے بھی مشکل ہے بھر تی ہونے والوں کے لئے بھی مشکل ہے اس مشکل کا کوئی منا سب حل نکا لنے کے لئے سر کاری شعبے میں فو ج کا بہترین انتظام مو جو د ہے سول حکومت کے دفاتر میں پبلک سر وس کمیشن کا ادارہ مو جود ہے ایٹا (ETEA) ایجو کیشنل ٹیسٹنگ اینڈ ایو یلو یش ایجنسی کا ادارہ بھی ہے نجی شعبے میں در جن سے زیا دہ ٹیسٹنگ سروسز کا م کر تی ہیں اس کے باو جود تسلی بخش نتیجہ نہیں آتا کبھی ٹیسٹ منسوخ کردیا جا تا ہے کبھی نتیجہ کا لعدم قرار دیا جا تا ہے اگر ٹیسٹ منسوخ نہ ہو نتیجہ کا لعدم نہ ہو تب بھی اشتہار سے لیکر بھر کے عمل تک دو سال لگ جا تے ہیں جس کی وجہ سے اشتہار دینے والا ادارہ بھی متا ثر ہو تا ہے، ٹیسٹ دینے والے نو جوا ں اور انکے والدین بھی ذہنی اذیت سے دو چار ہو جا تے ہیں تا زہ خبر یہ ہے اساتذہ کی 30ہزار آسا میوں کے ٹیسٹ منسوخ ہو نے کے بعد پراونشل منیجمنٹ سروس (PMS) کے سکریننگ ٹیسٹ کا نتیجہ بھی منسوخ کیا گیا ہے اور صو بائی حکومت نے پبلک سروس کمیشن کے متعلقہ حکام کو سزا دینے کا حکم جا ری کر کے انکوائیری کا حکم دیا ہے انکوائیری اور سزا کا عمل اپنی جگہ درست ہو گا حکومت اور عوام کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ آئیندہ بھر تیاں کس طرح ہو نگی؟ تا کہ وقت کا ضیا ع نہ ہو، جو ہر قا بل کا انتخا ب ہو اور محکموں کا روز مرہ کام بھی متا ثر نہ ہو شفاف اور منصفا نہ بھر تی کے تین اہداف ہو ا کر تے ہیں محکمے کا کام متاثر نہ ہو، سب سے قابل امیدوار کا انتخا ب ہو، اور بھر تی کے عمل میں کم سے کم وقت لگا یا جا ئے فو جی بھرتی میں تینوں اہداف احسن طریقے سے حا صل کئے جا تے ہیں سول حکومت بھی چند سال پہلے تک ایک ہدف حا صل کر تی تھی بہترین امیدوار کا انتخا ب ہو تا تھا لیکن وقت زیا دہ لگتا تھا اور محکموں کا کا م متاثر ہوتا تھا بے روز گار ی میں اضا فے کی وجہ سے گذشتہ 10سالوں سے بھرتی کا پورا عمل متا ثر ہوا ہے اس کا حل یہ ہے کہ حکومت بھر تی کرنے والے سر کاری اداروں کی تنظیم نو کر کے بھر تی کے سارے عمل کو وقت کے تقا ضوں سے ہم آہنگ کر ے اس حوالے سے پا ک فو ج بھی حکومت کی مدد کر سکتی ہے فو ج کے تجربے سے استفا دہ کیا جا سکتا ہے دو تجا ویز قا بل عمل ہیں پہلی تجویز یہ ہے کہ حسب سابق سکیل 11سے سکیل 18تک بھر تی کا عمل پبلک سروس کمیشن کے پا س رہے سکیل 5سے سیکل 10تک بھر کا عمل ایٹا (ETEA) کو دیدیا جا ئے اس کے نتیجے میں کا م کا دباؤ کم کر نے کے لئے دونوں اداروں کی تنظیم نو کی جا ئے پبلک سروس کمیشن کے ممبروں کی تعداد دوگنی کر دی جا ئے ممبر کی آسا می پر 60سال سے اوپر ریٹا ئر ڈ بزر گوں کو دوبارہ بھر تی کر نے کے بجا ئے حا ضر سروس افیسروں کو لگا یا جا ئے ایک ممبر کے پینل کو دفتری اوقات کار کے دوران کم از کم 25امید واروں کے انٹر ویو کا پا بند بنا یا جا ئے اس طرح ایٹا (ETEA) میں منظور شدہ آسا میوں کی تعداد میں تگنا اضا فہ کیا جا ئے تا کہ ٹیسٹ کا عمل کسی تا خیر کے بغیر مکمل ہو، نتیجے میں تعطل نہ ہونجی شعبے کی ٹیسٹنگ سروسز کو یکسر بلیک لسٹ کیا جا ئے ان تجا ویز پر عملدرآمد سے چھ مہینے کے اندر بھر تیوں کا عمل شفاف ہو گا کسی کو بھی مسئلہ نہیں ہو گا۔