چترال کے کمیونٹی مڈ وائفزگزشتہ ڈیڈھ سالوں سے تنخواہوں سے محروم ہونے کی وجہ سے ان کے گھرکے چولھے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں .

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) چترال کے کمیونٹی مڈ وائفزگزشتہ ڈیڈھ سالوں سے تنخواہوں سے محروم ہونے کی وجہ سے ان کے گھرکے چولھے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔ اور گزشتہ بارہ برسوں سے خدمات سرانجام دینے کے باوجود ملازمتیں ریگولر نہ ہونے کی وجہ سے چترال کے 74کمیونٹی مڈ وائفز بھی احتجاج پر مجبور ہوگئے ہیں، گزشتہ دن چترال کمیونٹی مڈوائفز کا ایک اجلاس چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں ہوا جس کی صدارت ضلعی صدر شاہدہ پروین نے کی۔ جس میں سی ایم ڈبلیوز انتہائی سردی کے باوجود شرکت کیں۔ اجلاس میں صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا گیا کہ گزشتہ بارہ برسوں سے زچہ وبچہ کی صحت کیلئے چترال کے دورآفتادہ علاقوں میں خدمات سرانجام دینے والی کمیونٹی مڈوائفز کو مستقل کرنے کے ساتھ ان کی تنخواہیں جاری کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ کمیونٹی مڈوائفز نے دورآفتادہ علاقوں میں زچگی کے دوران اور بچے کی پیدائش کے بعد ہونے والے پیچیدگیوں کے بارے میں علاقے میں صحت سہولیات اوراگاہی؎ دینے کے ساتھ دوران حمل بلکہ فیملی پلاننگ، پوسٹ نیٹل کیئر، پوسٹ ایبورشن کیئر اور پرسنل ہائی جین کے بارے میں اگاہی دے رہی ہیں۔ اورلوگوں کو ان کے دہلیز پر خدمات و سہولیات کی فراہمی جاری ہے۔ صدر نے کہا کہ کمیونٹی مڈ وائفز زچہ وبچہ کی صحت کے ساتھ حکومتی پولیو اور کورونا میں بھی ویکسیشن ودیگر خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ لہذا صوبے کے کمیونٹی مڈ وائفز کی تنخواہیں ریلیز کرنے کے ساتھ انھیں مستقل کرنے کے احکامات جاری کئے جائیں تاکہ وہ دل جمی سے اپنی ڈیوٹی سرانجام دے سکیں۔ اجلاس میں سی ایم ڈبلیوز کیلئے اسمبلی فلور پر آواز اُٹھانے پر ایم پی اے رابعہ بصری، میاں نثارگل ودیگر کی کاوشوں کو سراہا گیا۔