جمعیت علماء کے مطالق غلط اندازے ۔۔۔۔تحریر۔۔۔شہزادہ مببشرالملک
گزشتہ دنوں چترال میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے جو تحریر لوکل اخں ارت میں شایع ہوی اس کے بعد بہت سے دوستوں نے مختلف زاویے سے اظہار محبت کیا کچھ کاکہنا تھا کہ جمعیت کو بیوجہ۔۔۔ اسلامی پارٹیوں میں شمار کیا جو حقیقت۔ میں اسلامی پارٹی نہیں مولانا فضل الرحمان لمیٹیڈ کمپنی ہے جو صرف ذاتی مفادات کے حصول کیلیے مصروف عمل ہے اور اسلام سے اسکا دور دور تک کوئی تعلق نہیں رہا۔ دوسری سوچ حکومتی اراکین اور لبرل سوچ والے عناصر کا ہے کہ جمعیت ایک شدت پسند جماعت ہے اسکے لیے نرم گوشہ نہیں رکھنا چاہیے۔تیسرا گروہ کہہ رہا ہے کہ پی ڈی ایم کے مشترکہ ووٹ اور پی ٹی ائی کے اندر کی بے اعتمادی نے اسے طاقت دی ہے۔ ایک اور دستہ لوکل علماء کا ہے جو مجھ ناچیز سے یہ گلہ رکھتے ہیں کہ میں نے گزشتہ تجزیے میں تمام پارٹیوں میں موجود اپنے پسند کے دوستوں کا تذکرہ کیا کیا جعمیت میں ایک بھی شخص نہیں ملا جو تجھے اچھا لگے۔ ذرا ان سوالات کے جواب تلاش کرتے ہیں کہ ان میں کیا حقیقت ہے۔
۔#۔ لیمٹیڈ کمپنی۔۔۔۔
یہ الزام حقیقت پر مبنی ہے کہ جے یو ای مرحوم مولانا مفتی محمود کے بعد مولان فضل الرحمان صاحب کے بھاری اور چھوڑئے کندھوں ہی پہ سوار ہے حالاکہ جمعیت میں زبردست عالمی حیتیت کے علماء کی کثیر تعداد موجود ہے۔لیکن ہمارے برصغیر پاک و ہند کی۔۔۔ بادشاہی دور سے یہ روسیت رہی ہے کہ یہاں لوگ خاندانی اور وراثتی سحر سے نہیں نکلے ہیں اور یہ سلسلہ شاہی دور کے بعد جمہوری اور کجھ خواہش رکھنے والوں ں نے تو فوجی امروں کو بھی ہزار ہزار سال حق حکمرانی دینے کی خواہش کرتے رہے ہیں۔پاکستان کی تمام پارٹیاں اب بھی۔۔۔لمیٹیڈ کمپنیوں کا کردار ہی ادا کر رہیں ہیں۔اگر زرداری اور نواز خاندان کا ایک۔۔۔۔ چوسنی چوس۔۔۔۔ بچہ یا بچی پیمپر میں لپٹی ہوی بھی پارٹی کی قیادت کرے تو اس۔۔۔ متبرک بت۔۔۔۔ کے اگے اعتزاز احسن۔رضاء ربانی۔ارسطو احسن اقبال۔۔۔ خاقان عباسی جیسے زیرک لوگ۔۔۔ سجدہ ریز ہونے میں دیر نہیں گائیں گے اور اس سجدہ تعظیمی پر ہزار سال بھی لگانے کو یہ۔۔۔ اعزاز۔۔۔ ہی سمجھیں گے۔۔۔ جبکہ دوسری جانب۔۔۔۔ ایک ٹیکٹ میں دو مزے ہیں۔۔۔۔ مذہبی عقیدت وامیر کی اطاعت کے ساتھ سیاست کی امامت بھی ہے تو کیوں نہ۔۔۔۔ سرتسلیم خم ہو۔ اس خاندا ی روایت کو۔۔۔۔ میری پارٹی جماعت اسلامی نے توڑ کر ابھی تک۔۔۔۔ اے بسائے ارزو کہ خاک شد۔۔۔ کا ورد کرتے ہوے سیاسی اور رویتی سیاست میں روز بروز۔۔۔۔ پاکستانی معشت کی طرح۔۔۔۔ مائینس 20۔۔۔۔ میں جم چکی ہے۔لہذا پاکستانی رویات کے مطابق مولانا فضل الرحمان جسے مناسب۔قداور اور سیاسی سمجھ بوجھ والا لیڈر شاید۔۔۔ زرداری۔۔ ہی ہو چاہے یہ بات بہت سے عزیزوں کو اچھا نہ لگے مگر میں سیاست کے حوالے سے مدتوں سے کہتا ایا ہوں کہ۔۔۔ گلے ملنے والے اگر ان سے مل گئے تو بہت سے پہاڑ سر ہوسکتے ہیں۔۔#۔۔ شدت پسندی۔
ایک منظم سازش کے تحت یہ پروپگھندہ جارہا ہے کہ۔۔۔ جمعیت۔۔۔ ایک شدت پسند جماعت ہے۔روس کی افغان یلغار کے زمانے سے ہی بہت ساری فوجی قوتیں جس میں امریکہ بہادر بھی شام تھا کے ساتھ دنیا بھر کے اسلامی تنظیموں نے۔۔۔جہاد۔۔۔ کا فریضہ ادا کیا ان مماک کی دلچسپی روس سے نجات اور اپنے مفادات کے تحفظ تک محدود تھی جبکہ۔۔۔۔ جہادیوں۔۔۔ کو یہ خواب بھی دیکھایا گیا تھا کہ۔۔۔ فتح کے بعد اسلامی نظام کا قیام لازمی ہوگا۔ طالبان کی دوبار کی جہد مسلسل اور لاکھوں کی شہادت اور کامیابی چالیس سالہ انتشار کا پر امن خاتمہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام کا نام لیوا۔۔۔ امن کو فروغ دیتا ہے۔۔۔ دہشت گردی۔۔۔ کو نہیں۔۔۔شرط یہ ہے کہ اسلام پسندوں کو موقع دیا جائے۔۔۔۔ پاکستان میں انڈیا نواز دہشتگردوں کے ہاتھوں۔۔۔جمعیت کے بہت سارے اکابر ہیرے جیسے علماء شدت پسندوں کی مخالفت کے صلے میں۔۔۔شہادت سے سرفراز۔ ہوے۔ اور خود قاید جمعیت پر بار بار خود کش حملے ہوے۔ اس لیے لبرل عناصر اور حکومت کا یہ الزام بھی درست نہیں کہ جمعیت شدت پسند پارٹی ہے۔ ۔۔#۔۔ سیاسی کامیابی۔ حالیہ بلدیاتی ایکشن میں نیم کامیابی نے تمام پارٹیوں اور لبرل عناصر کی ہوا ہی نکال دی ہے بہت سے وزرا۔دانش ور۔میرے محترم استاز حسن نثار اور ہارون رشید صاحب ادب کے ساتھ۔۔۔۔ بغض مولانا میں۔۔۔۔ زمینی حقایق کو نظرانداز کرتے ہوے مولانا کو ایک۔۔۔ بونا۔۔۔ بنانے کی غلطی میں سرگرم عمل ہیں جو بہت سارے لوگوں اور اداروں کو میس گایڈ کرنے کا مترادف ہے۔ پاکستان کے ہزاروں مدرسوب میں موجود لاکھوں طلبہ طالبات۔محراب و ممبر۔کا موثر پلٹ فارم۔۔۔ کتاب کا انتخا بی نشان جو ایکشن کے۔ دنوں میں۔۔۔۔ قران۔۔۔ بننے میں دیر نہیں لگاتا۔۔۔اس کے علاوہ۔۔۔۔ اسلام بیزار اقدامات۔ذاتی مفاد کے لیے اسلامی نعرے اور عملی اقدامات کا فقدان۔ سیاسی نظام کی مسلسل ناکامی ووٹرز کو انتخاب کے بعد کی معاشی بدحالی اور مہنگاہی اور بے روزگاری کے گہرے ہوتے سایے ایسے ہیں جو وٹرز کو۔۔۔ دنیا سے نکال کر۔کسی بھی مولوی کے دو میٹھے بول پر اللہ کے ہاں سرخروی کا زریعہ سمجھ کر فقط اس نیت سے فدا ہوتے جارہے ہیں کہ ہم نے اللہ کی کتاب۔اس کے نظام اور اس کے نام لیوا کیلیے ووٹ کا استعمال۔۔۔ عبادت۔۔۔ کا درجہ رکھتا جا رہاہے۔اس لیے کے پی میں روز بروز اسلام سے محبت رکھنے والے بے عمل لوگ بھی اسے اخرت۔یں نجات کا ذریعہ ہی سمجتے رہیں گے۔اور پنجاپ میں لبیک والوں کا ووٹ بنک بڑھتا رہے گا۔جو عمران کی ناکامی کے بعد جسے لوگ ایک۔۔۔ نجات دھندہ۔۔۔ سمجھ کر اس سے والہانہ محبت رکھتے تھے۔مگران کی کارکردگی نے بہت سوں کو مایوسی کی گہرایو۔ں میں دفنا دیا ہے۔جو جمہوریت اور جمہوریت کھلنے والوں کیلیے۔۔۔۔ کان کھڑے رکھنے۔۔۔ کا اشارہ دے رہے ہیں اس میں مولانا کی کارکردگی سے زیادہ سیاسی نظام کی ناکامی اور بار بار۔۔ کی دل پیشوری۔۔۔۔ کا بڑا کردار شامل ہے۔ ۔ جترال میں جمعیت۔ یہ حقیقت ہے۔۔۔ میرا چترال میں مولانا لوگوں سے بہت یارنا ہے اور میں ہمیشہ عقیدت احترام کی نظر سے تمام پارٹی والوں کو عزت دیتا ایا ہوں اور جہاں تنقید کی ضرورت ہوی تعمیری سوچ کے ساتھ۔۔۔۔ ٹارگٹ۔۔۔پہ بلا تفرق فایر بھی کرتا رہا ہوں۔چاہے اس میں میری جماعت اسلامی کی کیوں نہ شامل ہو۔ایک وقت تھا کہ چترال میں بھی دیگر پارٹیاں۔۔۔۔ جمعیت۔۔۔۔ کو مہمان ادکار۔یا اسٹپنی کے طور پر اپنی پارٹی کے پیچھے باند دیا کرتے تھے لیکن اب یہ۔۔۔۔۔ اوپر والے عوامل کے طفیل۔۔۔۔ایک بڑے۔۔۔۔ چنار۔۔۔ کا روپ دھار چکا ہے جس کے سایے میں بیٹھنے کی سب کو خواہش ستاتی ہے۔جماعت اسلامی کے ہمارے کچھ مخلص دانشوروں کا مشورہ ہے کہ جعمیت سے اتحاد نے جماعت کے تشخص اور عالمی روشن خیال مشن کو شدت نقصان پہنچایا ہے اس لیے چند سیٹوں کی لالچ میں دوبارہ یہ غلطی نہیں دھرانا چاہیے۔دانشور کے اقوال اور مشورے سیاست کے۔۔۔گورکدھندوں۔۔۔ میں شمار میں نہیں لائے جاتے۔لہذا جو بھی پارٹی۔۔۔ پہلے چنار کے سایے میں۔۔۔۔ ائے گی۔۔۔ چھاوں کے ساتھ ساتھ۔۔۔۔ خوشحالی اور فرحت بھی محسوس کریگی۔ جہاں تک دیگر پارٹیوں کے لیے میری پسند کے افراد کا تذکرہ ہے تو۔۔۔۔ پہلی بات یہ بتا دوں اچھے اور برے لوگ۔ ہر معاشرے۔پارٹی اور گھر میں بھی ہوتے رہتے ہیں۔اور انسان کو انسان کی کی نظر سے دیکھا جانا چاہیے۔مدتوں۔۔۔۔ ایڈیل ازم۔۔۔ کی سحر میں مبتلا رہ کر ہم جیسے لوگ نیم پاگل ہوکے۔۔۔ مر
کھپنے۔۔۔ کو ہیں مگر۔۔۔۔ امام مہدی۔۔۔ ہنوز دور است۔ یہ سپریم کورٹ نے بھی جناب عمران خان کے لیے۔۔۔۔ صادق و ا
مین۔۔۔۔ کا سرٹیفکٹ دے کر بہت ہی بڑا۔۔۔ظلم۔۔۔ کیا ہے۔ جو نام شاہ کونین خاتم نبین کے بعد کسی کے لیے بھی کسی نے استعمال کرنے کی جرت نہ کی ہو وہ خان صاحب کو نواز کر۔۔۔۔ صادق امین کو چوراہوں میں مذاق کا ذریعیہ بنایا گیا ہے۔۔۔۔ گناہ میں غلطان انسان کے لیے۔۔۔۔ رسالت اور خلافت رشدہ کے بعد انسان ہی رہنما بنائے جاتے ہیں۔۔۔۔ فرشتے نہیں یہ الگ بات ہے کہ کبھی کھبار۔۔۔۔ خالائی مخلوق۔۔۔ انسانوں کی رہنمائی کا فریضہ ادا کرنے۔۔۔ نزول۔۔۔ کرتے ہیں اور ایک اچھی کاکردگی اور خدمت کے صلے میں جانے کے بعد بھی۔۔۔۔ شاباشی۔۔۔ کی بجائے۔۔۔ ملامت۔۔۔ کے تمغے سجائے رکھتے ہیں۔ اس لیے کمی کوتاہیوں کے باوجود۔۔۔ انسانوں۔۔۔ کو ہی
منتخب کرنا چاہیے۔۔۔ ہوا ہوایو ں۔۔۔ کو نہیں۔
جمعیت۔۔۔۔ چترال میں میرے ہردی لذیز۔۔۔۔ بلکہ قران اور حسن قرات کے حوالے سے۔۔۔ ہردیو نس۔۔۔ حضرت قاری جمال ناصر صاحب ہیں جو۔۔۔ہر مشکل وقت میں قوم کے ساتھ کھڑے نظر اتے ہیں۔بہت سارے لوگ اس کے بھی نچاہنے والے ہوں گے مگر ایک فعال اور متحرک شخصیت کے مالک اور بے باک شعلہ بیان ہیں۔۔۔۔ جو بہت نہیں بہت ہی ساروں سے بہت اگے ہیں۔۔۔۔ سابقون میں۔مولانا عبدالرحمان دام برات سابق ایم پی اے صاحب ہیں مسلہ یہ ہے کہ دونوں کے پاس وسایل اور قاید علیہ رحمہ کی کمی ہے جو۔۔۔۔ ہیروں کی قدر دانی سے۔۔۔۔ سرمایہ داروں کے معاشرے میں عوام کو بہت دور لے گیا ہے جس کی تلافی ممکن نہیں۔۔۔۔۔۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات