داد بیداد۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔عینک کی چوری
خبر آئی ہے کہ پنجا ب کے ضلع وہا ڑی میں ڈپٹی کمشنر کے دفترکا احا طہ قائد اعظم کے مجسمے کی وجہ سے مشہور ہے گزشتہ روز ایک ستم ظریف چور نے سیڑھی لگا کر قائد اعظم کے مجسمے پر بنی ہوئی عینک کو اتارا اور چرا کر لے گیا پو لیس چور کی گرفتاری کے لئے جگہ جگہ چھا پے مار رہی ہے اس اثنا میں ڈپٹی کمشنر نے کما ل پھر تی دکھا تے ہوئے مجسمہ ساز کو بلا یا اور نئی عینک بنوا کر مجسمے کو لگوائی تا کہ مجسمہ اپنی اصلی صورت میں جلوہ گر ہو خبر نگار نے خبر پر کوئی تبصرہ نہیں کیا نہ ہی خبر سے متعلق کوئی اضا فی یا ضمنی معلو مات دی، خبر نہا یت افسوسنا ک ہے اس کے بعض پہلو اتنے افسوسنا ک ہیں کہ ملزم کے لئے سزائے مو ت کا مطا لبہ کرنا پڑے گا تاہم خبر میں تفنن طبع کا ایک پہلو بھی پو شیدہ ہے چور نے چوری کے لئے ڈپٹی کمشنر کے دفتری احا طے کا انتخا ب کیو ں کیا اور اس احا طے میں قائد اعظم کے مجسمے کو کس بنیا د پر چُن لیا پھر مجسمے کی عینک چور کی نظر میں قا بل تو جہ اور لا ئق سرقہ کس لئے ٹھہری؟ ایسے بے شمار سوالات ہیں بادی النظر میں عینک کا چور گلی محلے کا اوباش یا معمو لی اچکا، چور نہیں لگتا بلکہ وہ ایک طبقہ خیال کا نما ئندہ اور ایک گہرے فلسفے کا پر چارک لگتا ہے اُس نے عینک نہیں چرائی پا کستانی قوم کوا یک اہم پیغام دیا ہے نا معلوم چور نے سو چا ہو گا کہ قائد اعظم کی تصویر والے نوٹ ہر روز دفتروں میں رشوت اور کمیشن کے لئے ادھر سے اُدھر کئے جا تے ہیں اپنی تصویر کی بے حر متی دیکھ کر قائد اعظم کی روح ہر روز ”تڑپ“رہی ہو گی چور نے سوچا ہو گا کہ کم از کم وہاڑی کے ڈی سی آفس میں بابائے قوم کو روزانہ کی اس اذیت سے نجا ت دلا نے کا آسا ن اور تیز بہدف نسخہ یہ ہے کہ اس کی عینک چرائی جا ئے عینک نہ ہو گی تو اپنی تصویر کی بے حر متی کو نہیں دیکھ پائے گا اور با بائے قوم کی روح اذیت کی اس ناروا کیفیت سے بچ جائیگی عینک کی چوری کا فلسفیا نہ پہلو بھی ہے اس کا تعلق دو قو می نظریے سے ہے نا معلوم چور کسی ایسے طبقے کا نما ئندہ ہو گا جو دو قومی نظریے کی مو جودہ تشریح اور تو ضیح سے خو ش نہیں یہ طبقہ قائد اعظم کو با با ئے قوم نہیں مانتا اس لئے چور نے سوچا ہو گا کہ دو قو می نظریہ اس کی عینک کا کما ل ہے جو ایک آنکھ کی عینک تھی اور مجسمے میں بھی وہی عینک لگا ئی گئی تھی نا معلو م چور کا خیال ہو گا کہ اس عینک کو مجسمے سے الگ کرنے کی صورت میں دو قو می نظریہ بھی دُھند لا جا ئے گا مگر یہ چور کا خیال خا م ہے اگر وہ پورا مجسمہ چرا لے جا تا تب بھی دو قو می نظریے پر اس چوری کا کوئی اثر نہ پڑ تا متحدہ ہندوستا ن میں دو قو می نظریہ ایک حقیقت کا اظہار تھا مو جو دہ دور کا بھارت اس حقیقت کی گوا ہی دے رہا ہے جہاں ہندو اکثریت نے مسلما ن اقلیت کا جینا دو بھر کر دیا ہے اور ہر روز اس بات کا ثبوت دے رہے ہیں کہ مسلمان اور ہندو ملکر ایک ملک میں نہیں رہ سکتے وہا ڑی کی خبر میں جس نا معلو م چور کا ذکر ہے وہ ما ہر قا نو ن اور فن مقدمہ با زی میں طا ق نظر آتا ہے نا معلو م چور کو معلوم ہے کہ ہما رے قانون کے اندر ضا بطہ فو جداری میں چور کی جو سزا لکھی ہے اس میں مجسمے کی عینک چرانے کا کوئی ذکر نہیں ملزم کو اگر پکڑ کر عدالت کے سامنے پیش کیا گیا تو وکیل صفا ئی کہے گا کہ یہ قا بل دست اندا زی پو لیس نہیں قانون میں مجسمے کا کوئی ذکر نہیں، مجسمے کی عینک کا کوئی حوا لہ نہیں قا نون کی نظر میں مجسمے پر سیڑھی لگا نا اور عینک چرا نا جر م نہیں وکیل صفا ئی کے دلا ئل کے بعد عدالت ملزم کو ”با عزت بری کریگی“
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات