داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔او دور کے مسافر!

Print Friendly, PDF & Email

داد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔او دور کے مسافر!

جب کوئی قریبی دوست وفات پا تا ہے فلمی گیت کا مصر عہ یا دا آتا ہے ”او دور کے مسافر ہم کو بھی ساتھ لے لے ہم رہ گئے اکیلے“ قریبی دوست افسا نہ نگار، تدوین کار،ا دیب شاعر، مترجم اور ما ہر تعلیم گل مراد خا ن حسرت کی وفات ایسا ہی سانحہ ہے آپ سکول کیڈر کے افیسر تھے مختلف تدریسی اور انتظا می عہدوں پر فرائض انجا م دیے چند سال ضلع دیر با لا کے ڈسٹرکٹ ایجو کیشن افیسر بھی رہے ایک دقیقہ رس محقق اور ایک معا ملہ فہم دوست تھے خیبر پختونخوا کے تعلیمی حلقوں میں ان کا نا م عزت و احترام کے ساتھ لیا جا تا تھا 75سال کی عمر میں پشاور کے بڑے ہسپتال میں زیر علا ج رہنے کے بعد 25اکتو بر کی سہ پہر کو انتقال کر گئے انہیں اپر چترال کے گاوں پارکو سپ میں واقع ان کے آبا ئی قبر ستان میں سپر د خا ک کیا گیا آپ 1946میں علاقے کے مخیر شخصیت مدرس،سیا سی، سما جی و دینی رہنما شکور رفیع کے ہاں پیدا ہوئے سٹیٹ ہا ئی سکول چترال سے 1960ء میں چترال سے میٹرک کا امتحا ن پا س کیا اُس زما نے میں کسی کا بیٹا میٹرک پا س کر تا تو سر کاری افیسر اُس کے گھر جا کر والدین کی منت سما جت کر کے اس کو سر کاری ملا زمت دیتے تھے چنا نچہ اُس وقت کے افیسر تعلیم محمد جناب شاہ (تمغہ خد مت) نے ان کی والد کی رضا مندی حا صل کر کے ان کو ریا ستی سکول میں استاد مقرر کیا اپنی ذا تی قابلیت سے اُس نے ملا زمت کے دوران جے وی، ایس وی اور دیگر کورس بھی کر لیے بی اے کا امتحا ن بھی دیا بی ایڈ کے لئے پشاور یو نیورسٹی کے ادارہ تعلیم و تحقیق میں داخلہ لیکر اعلیٰ نمبروں سے ڈگری حا صل کی اس کے بعد پبلک سروس کمیشن کا امتحا ن پا س کر کے ہیڈ ما سٹر کا عہدہ بھی حا صل کیا مشہور ما ہر تعلیم شیر ولی خا ن اسیر آپ کے برادر نسبتی بھی ہیں، شاگرد بھی رہ چکے ہیں اور گہرے دوست بھی ہیں ایک مجلس میں بات چل نکلی تو اہل مجلس کو بتا یا کہ حسرت کی جو انی صبح کے تارے کی طرح روشن اور بے داغ گذری ہے ان کے دامن پر جھوٹ، فریب اور خیا نت کا کوئی داغ نہیں دوستوں کی محفل میں ان کو قرون اولیٰ کے بزر گوں کی نشا نی کہہ کر یا د کیا جا تا تھا ہم نے انہیں دفتر میں نظم و ضبط کا پا بند، نجی زند گی میں سنجیدہ گی اور متا نت کے ساتھ خو ش مزا جی اور خوش طبعی کا پیکر پا یا ان کا خا ندان یخشے بارھویں صدی میں چینی تر کستان سے نقل مکا نی کر کے چترال آیا مشہور صو فی شاہ رضا ئے ولی اور سلطنت رئیسہ کے با نی شاہ نا در رئیس بھی اُسی دور میں چترال وارد ہوئے تھے اویغر زبان میں یخشی کا مطلب ہے خو ب، اعلیٰ اور اچھا اس حوالے سے ان کا قبیلہ آج بھی یخشے کہلا تا ہے گل مراد خا ن حسرت نے کھوار زبان میں شا عری بھی کی افسا نے بھی لکھے ان کے افسا نوں کا مجمو عہ ”چیلیکیو چھا ع“ بید کی ٹہنیوں کا سایہ 2019میں شائع ہوا آپ نے انجمن ترقی کھوار کے پلیٹ فارم سے منعقد ہو نے والے تین سیمینار وں کی رودادوں کو الگ الگ جلدوں میں مرتب کر کے شائع کیا دو بین لاقوامی کا نفرنسوں میں چترال کی ثقا فت پر تحقیقی مقا لے پیش کئے کانفرنس کی رودادیں اکسفورڈ یو نیور سٹی پر یس نے شا ئع کی آخری تحقیقی مقا لہ آپ نے سہ ما ہی ادبیات کے ڈائمنڈ جو بلی نمبر کے لئے کھوار افسا نہ کے ارتقا پر لکھا ہے جو زیر طبع ہے داغستا نی شاعر اور مصنف رسول حمزہ کی سوا نح عمری میرا داغستان کا تر جمہ کھوار میں کر رہے تھے کتاب میں ان کی دلچسپی کی وجہ سے یہ تھی کہ داغستان اور چترال کی ثقا فتوں اور لغتوں میں حیرت انگیز مما ثلت پا ئی جا تی ہے گل مرادخا ن حسرت کی وفات حسرت آیات سے خیبر پختونخوا کا صوبہ ایک علمی اور ادبی شخصیت سے محروم ہو گیا ہے۔