چترال(محکم الدین) گورنمنٹ ڈگری کالج چترال کے طلبائنے منگل کے روز کالج سے چترال بازار تک احتجاجی ریلی نکالی۔ اور پریس کلب چترال کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہو? کہا۔ کہ گذشتہ پندرہ دنوں سے کلاسین بند ہیں۔اور کالج کے طلباء کا وقت اور تعلیم مسلسل تباہ ہو رہا ہے۔ لیکن حکومت کے کانوں جوں تک نہیں رینگتی۔ انہوں نے کہا۔ کہ حکومت اور کالج کے اساتذہ کے مابین پرا?یوٹا?زیشن کے تنازعہ نے طلباء کو شدید ذہنی مالی اور اعصابی دباو کا شکار بنا دیا ہے۔ جو کہ حل ہوناچاہی?۔ انہوں نے کہا۔ کہ موجودہ حکومت نے اب تک ایک بھی ڈھنگ کا کام نہیں کیا۔ مہنگا?ی بے روزگاری نے غربت میں تشویشناک حد تک اضافہ کیا ہے ایسے میں أ?ی ایم ایف کے ایجنڈے پر کام کرتے ہو? کالجوں کی پرا?یویٹا?زیشن غریب طلباء کی تعلیم مکمل طور پر بند کرنے کی ایک سازش ہے۔ جو موجودہ حکومت انجام دے رہاہے۔ انہوں نیکہا۔ کہ حکومت اساتذہ سے مذاکرات کرکے درمیانی راستہ نکالے اور طلباء کی تعلیم کو ضا?ع ہونے سے بچا?ے۔ بصورت دیگراجتجاج کا دا?رہ وسیع کیا جا?گا۔ اور تمام طلباء میدان میں نکلنے پر مجبورہوں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پرا?یوٹا?زیشن کسی صورت قبول نہیں کیا جا?ے گا۔
تازہ ترین
- ہومچترال کی باشرافت ماحول کو بے شرافتی اور باحیا ماحول کو بے حیائی کی طرف لے جانے کی کوشش کی گئی ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما ؤں کی پریس کانفرنس
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات