ضلع چترال کے مردانہ و زنانہ سرکاری کالجوں کے لیکچرز اور پروفسیرز نے سرکاری کا لجز کی نجکاری کو یکسر مسترد کر دیا۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال ( نما یندہ چترال میل)ضلع چترال کے مردانہ و زنانہ سرکاری کالجوں کے لیکچرز اور پروفسیروں نے صوبائی حکومت کی طرف سے جہانزیب کالج سوات ودیگر کالجزکی نجکاری کو یکسر مسترد کرتے ہوئے BOGکو ایک ظالمانہ اقدام کرتے ہو ئے تین دنوں سے کلاسوں کا مکمل با ئیکاٹ کر رکھاہے۔ جمعرات کے روز خیبرپختوخوا پرو فیسراینڈ لیکچرر ا یسو سی ایشن(کپلا)(KAPLA)کے زیر اہتمام ڈگری کالج مردانہ و ِ زنانہ چترال اور کامرس کالج آف منجمٹ سانئس چترال کے اساتذہ نے ایک احتجاجی جلوس نکالا جو کہ چترال بازار سے ہوتے ہو ئے چترال پریس کلب میں ایک احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیار کی۔ جس نے خطاب کرتے ہوئے کپلا چترال سیکٹر مردانہ کے صدر اسسٹنٹ پرو فیسر نوید اقبال، زنانہ چترال سیکٹر کے صدر لیکچرر شکیلہ، لیکچررنو یدہ روزی اور چترال کالج اف منیجمٹ سائنس کے صدر لیکچرر محمد نظر نے کہا کہ حکومت کی طرف BOG کا نفاذ ایک ظالمانہ اقدام ہے جس سے غریب لوگوں پر تعلم کے دروازے بند ہو جائیں گے جس کی کسی صورت ہم اجازت نہیں دے سکتے ہیں ۔کپلا کے قائدین نے کہا کہ 31اگست سے چترال کے اندر تمام سرکاری کالجز میں کلاسوں کا مکمل با ئیکا ٹ ہے اور ہمارے مطا لبات کی منظوری تک احتجا ج جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ اس وقت سرکاری کالجوں میں بہتریں کوالفائیڈ اساتذہ کی نگرانی میں بی ایس سمیت دیگر کئی شعبوں میں کوالٹی تعلیم کم خرچ میں دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرکاری کالجوں کی کارکردگی میں نما یاں اضافہ ہونے پر والد ین کا ان کا لجوں پر اعتماد بڑھنے کی وجہ سے میٹرک کے بعد اپنے بچوں اور بچیوں کو یہاں داخل کر انے اور یہاں سے بہتریں نتایج انے کے باوجود حکومت نے ان کو پرا ئیو ٹا ئیزکرنے کاعمل شرو ع کر دیا ہے جو کہ قابل مزمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر معینہ مدت تک کلا سوں کا با ئکاٹ جاری رہے گا اور صو بائی قا ئیدین کی کال پر ایندہ کا لا ئیحہ عمل طے کیا جائے گا۔