چترال ڈیویلپمنٹ مومنٹ (سی ڈی ایم) چترال میں سڑکوں کی مخدوش صورت حال اور چترال کی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے 17جولائی کو یک روزہ سیمینار منعقد کر رہی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال ڈیویلپمنٹ مومنٹ (سی ڈی ایم) کے صدر وقاص احمد ایڈوکیٹ نے چترال میں سڑکوں کی مخدوش صورت حال اور چترال کی پسماندگی کو دور کرنے کے لئے سڑکوں کی اہمیت واضح کرنے کے لئے 17جولائی کو یک روزہ سیمینار میں صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا، وفاقی وزیر مواصلات، صوبائی وزیر سیاحت، چیرمین این ایچ اے اور چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو دعوت دیتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ اس پروگرام میں شرکت کریں تاکہ اس علاقے میں سڑکوں کی ترقی ان کے بدولت ممکن ہوسکے۔ پیر کے روز چترال پریس کلب میں سی ڈی ایم کے دیگر رہنماؤں محمد افضل خان، لیاقت علی خان، عنایت اللہ اسیر، شبیر احمد خان، شاکر احمد، صابر احمد اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اس سیمینار کا مرکزی عنوان ”سڑک وقت کی ضرورت، ترقی کی ضمانت”ہے جس میں چترال سے تعلق رکھنے ممبران اسمبلی، سینیٹر اورسول سوسائٹی کے دانشور، متعلقہ اعلیٰ سرکاری حکام شرکت کرکے چترال میں روڈانفراسٹرکچر کے حوالے سے اپنے مقالات اور تجاویز پیش کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ سڑک کسی علاقے اور قوم کی ترقی کے لئے بنیادی ضرورت کی حیثیت رکھتی ہے اور چترال میں سویٹزرلینڈ سے بھی حسین اور دلکش نظارے ہونے کے باوجود یہاں سیاحت کے ترقی نہ کرنے اور معدنی ذخائر سے مالامال پہاڑوں سے فائدہ نہ اٹھانے کی وجہ بھی سڑکوں کا نہ ہونا ہے۔ انہوں نے وزیرا عظم عمران خان پر زور دیا کہ وہ سیاحت کی ترقی کے لئے ایک وژن رکھتے ہیں اور اسی کے ذریعے ملک کو غربت سے نکالنے کا تہیہ کرچکے ہیں اس لئے ان کا اس سیمینار میں تشریف لانا ناگزیر ہے جبکہ مصروفیات کی بنا پر نہ آسکنے کی صورت میں مراد سعید کو اپنی نمائندگی کے لئے ضرور چترال بھیج دے۔ انہوں نے کہ سی ڈی ایم ایک غیر سیاسی تنظیم جوکہ تمام تر تعصبات سے پاک ہے اور اس کا مطالبہ عوام سے صرف یہ ہے کہ وہ اس بات کو اجاگر کرتے رہیں کہ سڑک کے بغیر ترقی ممکن نہیں اور چترال کی سڑکیں انتہائی مخدوش اور نہ ہونے کے برابر ہیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے بھی مطالبہ کیاکہ وہ ملاکنڈ ڈویژن سے رکھنے کی حیثیت سے چترال کی سڑکوں کو بھی سوات کے برابر لانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ اس موقع پر ڈرائیور یونین کی طرف سے پشاور چترال روٹ پر 22پہیہ والی ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی اوورلوڈنگ کو چترال کی سڑکوں کے لئے نقصان قرار دیتے ہوئے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔