چترال کے مختلف مقامات میں ایم این اے فنڈ سے پیکیج تین کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈر میں پاک پی ڈبلیو ڈی کی طرف سے کئے گئے گھپلوں اور کرپشن کا نوٹس لیا جائے۔کنٹریکٹر ایسوسی ایشن ضلع اپر اینڈ لوئر چترال

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) کنٹریکٹر ایسوسی ایشن ضلع اپر اینڈ لوئر چترال نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ چترال کے مختلف مقامات میں ایم این اے فنڈ سے تین پیکیج کے تحت ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈر میں پاک پی ڈبلیو ڈی کی طرف سے کئے گئے گھپلوں اور کرپشن کا نوٹس لیا جائے۔ اور فوری طور پر ٹینڈر منسوخ کرکے دوبارہ شفاف طریقہ کار کے مطابق ٹینڈر طلب کئے جائیں اور گھپلوں و کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی جائے۔چترال پریس کلب میں جمعہ کے روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن چترال مغل باز خان، صدر کنٹریکٹر ایسوسی ایشن لوئر چترال نور احمد، صدر کنٹریکٹرز اپرچترال موسی ولی شاہ، نائب صدور عبدالہادی، سیدالدین، شیر وزیر شاہ، جاوید اختر بابرالدین، سیف الرحمن،محمد صدیق وجملہ ٹھیکہ دار وں نے ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے۔ کہ 18جون کو ایم این اے چترال کے فنڈز سے تعمیر ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کیلئے پاک پی ڈبلیو ڈی آفس بٹخیلہ میں ٹینڈر طلب کئے گئے تھے۔ لیکن پاک پی ڈبلیو ڈی آفیسران حسب روایت ٹھیکیداروں کو ٹینڈر فارم فراہم نہیں کئے۔ تاہم بعد آزان عدالت کے حکم پر ٹینڈر فارم تو دیے گئے۔ لیکن تمام قانونی تقاضوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تین پورشن کے کاموں میں ایک من پسند ٹھیکہ دار کو نوازا گیا حالانکہ مقابلے کے دیگر 9 کنسٹرکشن کمپنیان اس سے کہیں بہتر تھے ا نہوں نے کہاکہ ٹینڈر میں حصہ لینے والے نو ٹھیکہ داروں میں سے آٹھ کو ٹیکنکل بڈ کی آڑ میں فیل کیا گیا۔ اور اپنے مخصوص ٹھیکہ دار کو کامیاب قرار دے کے ان کے ذریعے سے ورک آرڈر سے پہلے ہی کروڑوں روپے کے ایڈوانس آدائیگی کرکے ہڑ پ کئے گئے جس میں ایم این اے چترال مولانا عبد الاکبر بھی برابر کے شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹینڈر میں حکومتی خزانیکو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے اور یہ پاک پی ڈبلیو ڈی کے ادارہ اور ایم این اے چترال مولانا عبد الاکبر کی ملی بھگت سے ہو ا ہے۔ کنٹریکٹر ایسو سی ایشن کے تمام عہدہ داروں نے کہاکہ مذکورہ منصوبے ایم این اے کے صوابدیدی ترقیاتی فنڈ سے تعمیر ہو رہے ہیں اور ادارے کی طرف سے کھلی کرپشن کے بعد ایم این اے چترال کا خاموش رہنا اس سوال کو جنم دیتا ہے کہ اس میں مولانا عبد الاکبر کی مرضی شامل ہے۔ انہوں نے حکومت سے پر زور مطالبہ کیا۔ کہ بلا تاخیر پاک پی ڈبلیو ڈی کے یہ ٹینڈر منسوخ کئے جائیں۔ کرپشن کے مرتکب تمام افراد کے خلاف کاروائی کی جائے۔ اور دوبارہ شفاف طریقے سے ٹینڈر طلب کئے جائیں۔