بمبوریت ویلی میں کالاش برادری کی مذہبی و ثقافتی پروگرامات اور سرگرمیوں کے لئے مختص عمارات اور قبرستان کے لئے مسلمان کمیونٹی سے زور زبردستی زمین لینے کا سلسلہ بند کیا جائے۔عمائیدین بمبوریت مسلمان کمیونٹی

Print Friendly, PDF & Email

چترال ( نما یندہ چترال میل) بمبوریت کے مسلمان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے عمائیدین محمد فاروق، خورشید احمد ایڈوکیٹ، شجاع الرحمن، نورمیاں اور سخی نور نے چترال کی ضلعی انتظامیہ، ٹورزم اور محکمہ آثارقدیمہ سمیت صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ بمبوریت ویلی میں کالاش برادری کی مذہبی و ثقافتی پروگرامات اور سرگرمیوں کے لئے مختص عمارات اور قبرستان کے لئے مسلمان کمیونٹی سے زور زبردستی زمین لینے کا سلسلہ بند کیا جائے تاکہ وادی میں مسلمان اور کالاش برادریوں میں روایتی امن وامان، ہم آہنگی اور بھائی چارے کا فضا برقرار رہے۔ پیر کے روز چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہو ں نے کہاکہ وادی بمبوریت میں 80فیصد اراضی کالاش کمیونٹی اور باقی 20فیصد مسلمان کمیونٹی کی ملکیت میں ہے جبکہ آبادی کے لحاظ سے مسلمان 70فیصداور کالاش 30فیصد ہیں لیکن مسلمان کمیونٹی کے پاس زمین کی انتہائی قلت کے باوجود کالاش برادری کی ڈانسنگ ہال، بشالینی اور قبرستان کے لئے مسلمانوں کی زمین کو ضلعی انتظامیہ کے ذریعے سیکشن فور لگاکر خریدے جارہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیاکہ تمام سرکاری بلڈنگ جہاں زمین مالک کو سرکاری ملازمت دی جارہی ہو، تو انہیں کالاش کمیونٹی کے زمین پر بنائے جاتے ہیں لیکن کالاش کے لئے مختص عمارات کے لئے مسلمانوں کی زمین کو زبردستی خریدے جارہے ہیں جہاں سرکاری ملازمت نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ کے خصوصی فنڈسے کالاش کے لئے آمدہ فنڈ ز سے مسلمانوں کی زمینوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے سے مسلمان کمیونٹی میں بے چینی پید ا ہوگئی ہے اور یہ کالاش کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے چند شرپسندوں کا کیا دھرا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کے لئے مسجداور مدرسہ بنانے لئے ابھی تک کالاش برادری سے ایک انچ زمین بھی حاصل نہیں کی ہے تو کالاش کمیونٹی اس کے الٹ سمت میں کیوں رواں ہے۔