اپر چترال کا پہلا گاؤں ریشن میں دریا ئے کی کٹائی کیوجہ سے چترال مستوج اورگلگت روڈ مکمل طور پر دریا بردہوچکی ہے۔ دریا کی کٹائی کیوجہ سے زرعی زمینات اور تیارفصلیں کو بھی دریا میں بہہ گئے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) اپر چترال کا پہلا گاؤں ریشن میں دریا ئے کی کٹائی کیوجہ سے چترال مستوج اورگلگت روڈ مکمل طور پر دریا بردہوچکی ہے۔ دریا کی کٹائی کیوجہ سے زرعی زمینات اور تیارفصلیں کو بھی دریا میں بہہ گئے اور ساتھ چھ گھربھی زمین بوس ہوگئے ہیں جن کے مکین جان بچاکر دوسرے مقام پر منتقل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ عینی شاہدین کے مطابق کٹائی کا سلسلہ زور وشور سے جاری ہے جس سے مذید نقصانات کا اندیشہ ہے۔ واحد سڑک دریا برد ہونے کیوجہ سے سینکڑوں مسافر بھی دونوں اطراف پھنس گئے ہیں جن میں سیاح اور بیمار افراد بھی شامل ہیں۔ متاثرہ افرادکا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دو سالوں سے مذکورہ مقام پر حفاظتی بند تعمیر کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں مگر حکومت نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی جس کے نتیجے میں آج عام پبلک کیسا تھ حکومتی خزانے کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔اہالیان ریشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ستمبر میں وزیر اعلیٰ نے ریشن کا خود دورہ کیا تھا اور اس مسئلے سے ان کو آگاہ کیا گیا تھا لیکن آٹھ ماہ تک کوئی کام شروع نہ ہوسکا جبکہ اس وقت دریا میں طغیانی کی وجہ سے اگلے ماہ نومبر تک حفاظتی پشتہ کی تعمیر اور دریا کی بہاؤکا رخ موڑنے کاکام نہیں ہوسکے گا۔ انہوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے حکام کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ انہوں نے سڑک کو بچانے کے لئے کوئی قدم نہیں لیا جسے انہوں نے اس سال جنوری میں take overکیاتھا۔ درین اثناء ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن چترال کے زیر اہتمام احتجاجی جلسہ چترال شہر میں پی آئی اے چوک میں منعقد ہوا جس میں صدر نیاز اے نیازی ایڈوکیٹ، عبدالولی خان ایڈوکیٹ اور دوسروں نے حکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ بروقت بار بار مطالبے کے باوجود حکومت نے زمین کی کٹاؤ کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھائی جوکہ پی ٹی آئی حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انہوں نے ڈی سی اپر چترال شاہ سعود اور ڈی سی لویر چترال حسن عابدکے خلاف نعرہ بازی کی۔