چترال(بشیر حسین آزاد) چترال ٹاون کے سیاسی اور سماجی حلقوں نے بازار میں غیر معیاری گوشت،ناقص آئس کریم اور دیگر اشیائے صرف کی غیر قانونی فروخت پر گہری تشویش ظاہر کرکے کمشنر ملاکنڈ اور ضلعی انتظامیہ سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ایک اخباری بیان میں اُنہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ قانون کے تحت چترال بازار میں مذبح خانہ کا ذمہ دار افیسر ہوتا تھا جو ڈاکٹری سرٹیفیکیٹ کے مطابق صحت مند جانور کے گوشت پر مہر لگاتا تھا۔اس کے بعد گوشت فروخت ہوتا تھا لیکن چترال بازار میں بیمار جانوروں کا گوشت ناپرسان حالت میں فروخت ہوتا ہے۔شنید ہے کہ مردہ جانوروں کا گوشت بھی فروخت ہوتا ہوگا۔مذبح خانہ انچارج،ڈاکٹر محکمہ خوراک،حلال فوڈ اتھارٹی اور تحصیل میونسپل ایڈمیسٹریشن کے عملے کا کوئی اتہ پتہ نہیں،گوشت کانرخ نامہ کسی کے پاس نہیں موٹا گوشٹ 600روپے اور چھوٹا گوشت1100روپے میں ملتا ہے۔اسی طرح غیرمعیاری آئس کریم جگہ جگہ فروخت ہوتا ہے بازار کے اندر گندے جگہوں میں فالودہ اور آئس کریم کاغیر صحت مند کا فروخت جاری ہے۔جو وباء کے اس موسم میں انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف ہے۔سیاسی اور سماجی حلقے اس بات پر حیراں ہیں کہ ڈیوٹی مجسٹریٹ کی تقرری کیوں نہیں ہوتی؟ مقامی پولیس کیوں حرکت میں نہیں آتی؟ٹی ایم اے اور محکمہ خوراک کا عملہ کیوں ڈیوٹی نہیں دیتا؟سول سوسائیٹی نے ضلعی انتظامیہ اور کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ غیر معیاری گوشت اورغیر معیاری آئس کی فروخت کرنے والوں پر فوری طورپر پابندی لگائی جائے
تازہ ترین
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر افتخار شاہ کے زیر نگرانی منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
- ہومہزاروں سال قدیم کالاش تہوار “چلم جوشٹ ” پورے جوش و خروش کے ساتھ وادی رمبور کے معروف ڈانسنگ پلیس (چھارسو) گروم میں شروع ہوا۔
- کھیل*چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت شندور پولو فیسٹیول کے انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد*
- ہوملوئر چترال میں 9 مئی کے حوالے سے ایک ریلی نکالی گئی
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔شراکت داری اور تر قی
- ہومپولیس اسٹیشن دروش کی کامیاب کاروائی 11 کلو سے زائد چرس برآمد
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور