داد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔۔بیرون ملک سفارت
وزیر اعظم عمران خا ن نے بیرونی ملک سفارت خا نون کے حکا م اور سفیر وں سے آن لا ئن خطاب کرتے ہوئے سفیروں کے ساتھ سفارتی عملے کو وطن عزیز کی ساکھ کا خیال رکھتے ہوئے تجا رتی، معا شی اور ثقا فتی شعبوں میں ملک کے مفا دات کا تحفظ کر نے کی تلقین کی ہے اپنے خطاب میں وزیر اعظم نے شکوہ کیا کہ سفارت خا نے بیرون ملک مقیم ہم وطنوں کی ضروریات کا خیال نہیں رکھتے یہ لو گ تر سیلات زر کے ذریعے پا کستان کی معیشت کو سہا رادیتے ہیں بیرون ملک سفارتی عملے کا فرض ہے کہ میز بان ملک میں پا کستا نی محنت کشوں کو وی آئی پی پرو ٹو کو ل دیں تا کہ ان کی طرف سے کوئی شکا یت نہ آئے انہوں نے ریا ض میں متعین سفیر کی معزولی اور سفارتی عملے کی سر زنش کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دار کیا کہ آئیند ہ کوئی کو تا ہی بر داشت نہیں کی جا ئیگی کیونکہ پڑو سی ملک کے سفارت کا ر پاکستان کے مفا دات کو نقصان پہنچا نے کے لئے ہر وقت مو قع کی تلا ش میں رہتے ہیں ان کے مقا بلے میں ہما رے سفارت خا نوں کو چو مکھی لڑا ئی کے لئے چو کس رہنا پڑ تا ہے وزیر اعظم نے ایک ایسے مو قع پر بیرون ملک متعین سفیروں کو ان کے فرائض منصبی یا د دلا یا ہے جب یو رپی یو نین کے 27مما لک نے اپنی پا رلیمنٹ میں پا کستان کے خلا ف قرار داد منظور کی ہے یہ قرارداد راتوں رات سا منے نہیں آئی اس کے پس منظر میں بڑی جدو جہد اور لا بنگ (Lobbying)ہوئی ہو گی اس لا بنگ میں ہمارے بد خوا ہوں اور دشمنوں نے تیل اور دیا سلا ئی لیکر محنت کی ہو گی تب جا کر ہمارے ملک کو بد نا م کر نے کے لئے قرار داد آئی ہو گی قرار داد آنے کے بعد دشمن نے ذرائع ابلاغ میں اس کو اچھا لنے کے ساتھ ساتھ امریکہ، بر طا نیہ اور دیگر ملکوں میں پا کستان کی ساکھ کو مجروح کر نے پر تو جہ دی ہو گی ہمارے سفارت کار اگر بیدار ہوتے اور چو کس رہتے تو اس قسم کے منفی پرو پگینڈے کا بروقت سد باب کر تے اپنی لا بنگ کو موثر بنا تے اور قرار داد آنے کی نو بت نہ آنے دیتے میری طرح بہت سے پا کستا نی عازمین حج کو یا د ہو گا 27جو لا ئی 2018کو مکہ معظمہ میں حرم شریف کے باب فہد کے سامنے واقع بن داؤد سپر مال کے اندر بھارت، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے سیل مینوں اور کیش کاونٹر ز کے سٹا ف نے ہمیں مبارک باد دی کہ عمران خا ن وزیر اعظم بننے والا ہے یہ تمہا ری خو ش قسمتی ہے ہمیں ان لو گوں کا یہ جذبہ بہت اچھا لگا تھا ہم نے آپس میں طے کیا تھا کہ اس مو قع سے ہمارے سفارت خا نوں نے فا ئدہ اٹھا یا تو پا کستا ن کی بہت نیک نا می ہو جا ئیگی عالمی سفارت کاری میں اس طرح کے موا قع کو غنیمت سمجھا جا تا ہے اور ایسے مواقع کا بھر پور فائدہ اٹھا یا جاتا ہے کم و بیش پو نے تین سال بعد وزیر اعظم عمران خا ن نے ہمارے سفارت خا نوں سے جو شکا یت کی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ پا کستانی سفارت کاروں نے عمران خا ن کے نا م کی شہرت سے کا م نہیں لیا جذبہ خیر سگا لی کا کوئی فائدہ نہیں اُ ٹھا یا چنا نچہ تنبیہہ کرنے کی ضرورت پیش آئی جو لو گ سول سروس یا ذرائع ابلا غ سے وابستہ ہیں ان کو بخو بی علم ہے کہ بیرون ملک سفارت خا نوں کی اچھی یا بری کار کر دگی کا تعلق وزارت خا رجہ کے ساتھ ہو تا ہے وزارت خا رجہ میں دنیا کے ملکوں کو چندڈیسکوں میں تقسیم کیا گیا ہے ہر ڈیسک کا ذمہ دار ایک سینئر افیسر ہو تا ہے جس کا عہدہ ڈائریکٹر جنرل کا ہو ا کرتا ہے دفتر خا رجہ میں ہر ہفتے ان ڈیسکوں کے ذریعے بیرون ملک سفارت خا نوں کے کام کا جا ئزہ لیا جا تا ہے فرانس اور یو رپی یو نین والے معا ملے کی طرح کوئی فوری معا ملہ پیش ہو جا ئے تو روزانہ کی بنیا د پر اس کی ما نیٹرنگ ہو تی ہے وزیر خا رجہ کے ذریعے وزیر اعظم اور کا بینہ کو با قاعدہ با خبر رکھا جاتا ہے بیرون ملک سفارت خا نوں کو نئے سرے سے منظم کرنے، اور فعال بنا نے کے لئے دفتر خارجہ میں قائم ڈیسکوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے لگا م دفتر خار جہ کے ہاتھ میں ہے اور ذمہ داری وزیر خا ر جہ کی ہے وزیر اعظم عمران خا ن کے خطاب کو اگر سنجیدہ لیا گیا تو صورت حا ل کی اصلا ح میں زیا دہ وقت نہیں لگیگا۔