پشاور (نما یندہ چترا ل میل)وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان نے محکمہ صحت کی استعداد کار کو بڑھانے، محکمے کے انتظامی امور کو موثر انداز میں چلانے اور نچلی سطح پر خدمات کی فراہمی کو مزید بہتر بنانے کے لئے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز کے نئے تنظیمی ڈھانچے کی منظوری دے دی ہے۔ نئے تنظیمی ڈھانچے کے تحت ڈائریکٹوریٹ جنرل کے بعض انتظامی عہدوں میں ردو بدل کے علاوہ ریجن کی سطح پر ایڈیشنل ڈائریکٹرز جنرل جبکہ ڈویڑن کی سطح پر ڈپٹی ڈائریکٹرز تعینات کئے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز کے نئے تنظیمی ڈھانچے میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ساوتھ، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سنٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ہزارہ اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ملاکنڈ کے عہدوں کا اضافہ کیا گیا ہے جن پر تعیناتیاں ڈائریکٹوریٹ جنرل کے موجودہ عملے ہی میں سے کی جائیں گی اور اس مقصد کے لئے کوئی اضافی آسامیاں تخلیق نہیں کی جائیں گی۔ اسی طرح ریجن کی سطح پر ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کے نیچے دو دو ڈپٹی ڈائریکٹرز بھی تعینات کئے جائیں گے۔ ان نئی تعیناتیوں کا مقصد اضلاع کی سطح پر طبی مراکز کے انتظامی امور کو بہتر بنانا، موثر مانیٹرنگ کو یقینی بنانا، ان کی استعداد کار میں اضافہ کرنا اور وہاں پر طبی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنا کر عوامی توقعات سے ہم آہنگ کرنا ہے۔
اس سلسلے میں ایک اجلاس گزشتہ روز وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزیر اعلی نے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے مجوزہ تنظیمی ڈھانچے کی منظوری دے دی۔ صوبائی وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا، سیکرٹری صحت امتیاز حسین شاہ، سیکرٹری خزانہ عاطف رحمان، ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز ڈاکٹر نیاز کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو ریجن کی سطح پر تعینات کئے جانے والے ایڈیشنل ڈائریکٹرز جنرل کی اہم ذمہ داریوں اور اختیارات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ریجن کی سطح پر گریڈ 15 تک کے ملازمین کی بھرتیوں، تبادلوں، تعیناتیوں اور ترقیوں سے متعلق جملہ امور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کی ذمہ داریوں میں شامل ہونگے۔ علاوہ ازیں ایڈیشنل ڈائریکٹرز جنرل اپنے اپنے ریجن کی سطح پر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسرز اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹس کے رپورٹنگ آفیسرز کے طور پر کام کریں گے اور ریجن کی سطح پر کسی بھی ملازم کے خلاف انضباطی کارروائی عمل میں لانے کے مجاز ہونگے۔ مزید بتایا گیا کہ ریجن کی سطح پر تمام مراکز صحت میں درکار طبی آلات کی دستیابی، مراکز صحت کی ہیلتھ منیجمنٹ کمیٹیوں کے ساتھ قریبی روابط، ہسپتالوں میں علاج معالجے کی خدمات میں متعین معیار پر عملدرآمد، ہسپتالوں میں صفائی و ستھرائی اور ویسٹ مینجمنٹ، ہر مرکز صحت کی سطح پر مسائل کی نشاندہی اور ان کا بروقت حل، میڈیکل سپرانٹنڈنٹس کی مشاورت سے ہسپتالوں کے لئے ایکشن پلان تیار کرنا اور اس ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانا اور ریجن کی سطح پر ہسپتالوں کے جملہ امور سے متعلق حکام بلا کو باقاعدگی سے رپورٹ پیش کرنا بھی ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل کی ذمہ داریوں کا اہم حصہ ہونگے۔
اجلاس میں محکمہ صحت کی مجموعی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صحت کارڈ پلس اسکیم کی صوبے کی سو فیصد آبادی تک توسیع کے بعد ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کی شرح میں خاصر خواہ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ نومبر2020 میں زون ون کے ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کی شرح پانج ہزار تھی جو مارچ 2021 میں بڑھ کر بارہ ہزار ہوگئی ہے، دسمبر 2020 میں زون ٹو کے ہسپتالوں میں داخلے کی شرح ڈھائی ہزار تھی جو مارچ 2021 میں بڑھ کر ساڑھے آٹھ ہزار ہوگئی ہے، جنوری 2021 میں زون تھری کے ہسپتالوں میں داخلوں کی شرح آٹھ ہزار تھی جو مارچ میں بڑھ کر سولہ ہزار ہوگئی ہے جبکہ فروری 2021 میں زون فور کے ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلوں کی شرح دو ہزار تھی جو مارچ میں بڑھ کر ساڑھے تین ہزار ہوگئی ہے۔ اسی طرح محکمہ صحت کی ایمبولینس سروس کو ریسکیو 1122 کو منتقل کرنے کے بعد مریضوں کو ایک ہسپتال سے دوسرے ہسپتال منتقل کرنے کے عمل میں بھی نمایاں بہتری آئی ہے۔ کورونا مریضوں کے لئے ہسپتالوں کی استعداد کار میں اضافہ کے لئے اقدامات کے حوالے سے اجلاس کو بتایا گیا کہ گزشتہ دو ہفتوں کے اندر صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں ایچ ڈی یو اور آئی سی یو بیڈز میں 766 کا اضافہ کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ ایک مہینے کے دوران کورونا ٹیسٹنگ کی استعداد میں روزانہ پانج ہزار ٹیسٹس کا اضافہ کیا گیا اور اس وقت صوبے میں روزانہ کی بنیادوں پر نو ہزار ٹیسٹس کئے جارہے ہیں۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی نے صحت کے شعبے کی ترقی کو اپنی حکومت کی سب سے اہم ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت صحت کے نظام کو مستحکم بنانے کے لئے ٹھوس اور نتیجہ خیز اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس مقصد کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے تاکہ پورے ہیلتھ سسٹم کو جدید خطوط پر ترقی دے کر اسے عصری چیلینجز سے موثر انداز میں نمٹنے کے قابل بنایا جاسکے اور علاج معالجے کی خدمات کو عوامی توقعات کے عین مطابق بنایا جاسکے۔ انہوں نے محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ نچلی سطح پر طبی مراکز کو مستحکم بنانے پر خصوصی توجہ دیں تاکہ عوام کو ابتدائی اور ثانوی علاج معالجے کی خدمات مقامی سطح پر میسر ہوں اور اسی طرح تدریسی ہسپتالوں پر مریضوں کے دباو کو کم سے کم کیا جاسکے۔
<><><><><><><>
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات