چترال(نما یندہ چترال میل) اپر چترال کے وادی یارخون میں ایک شخص نے روٹھی ہوئی بیوی کو منانے میں ناکام ہوکر سسرال میں خون کی ہولی کھیلنے کی کوشش کی اور ہے درپے فائرنگ شروع کردی جس کے نتیجے میں رشتہ دار خاتون جان بحق اور بسی اور ساس شدید زخمی ہوگئے۔ ایس ڈی پی او مستوج محی الدین نے بتایا کہ ملزم جنید اکبر کی بیوی گزشتہ دو سالوں سے ناراض ہوکربانگ میں واقع میکے میں رہ رہی تھی۔ وقوعہ کے وقت ملزم 12بور بندوق لے کر سسرال میں داخل ہوکر مبینہ طور پر گن پوائنٹ پر بیوی شازیہ دختر گل زمان کو ساتھ لے جانے کی کوشش کی اور مزاحمت پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔انہوں نے بتایا کہ ملزم واردات کے اسلحہ سمیت فرار ہو گئیجن کی تلاش کے لئے تگ ودو جاری ہے اور مختلف مقامات پر ناک بندی کردی گئی ہیں۔ جان بحق خاتون خوش نان دختر سیار خان ملزم کے سسر کی بہن بتائی جاتی ہے۔ زخمیوں کو تشویشناک حالت میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال بونی میں داخل کئے گئے ہیں۔ گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ ملزم کی شازیہ بی بی کے ساتھ دو سال محبت کی شادی ہوئی تھی مگر کچھ عرصے بعد وہ ناراض ہوکر واپس آگئی تھی۔ ملزم چترال کے معروف گلوکار سردار خان کا بیٹا ہے جس کے چترالی گانے 1970ء کے عشرے میں ریڈیو پاکستان پشاور سے نشر ہونے بعد سپرہٹ ہوگئے تھے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات