داد بیداد۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔قطر اور سعودی عرب کی قُربت

Print Friendly, PDF & Email

داد بیداد۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔قطر اور سعودی عرب کی قُربت
قطر اور سعودی عرب کی قُربت
بڑی خبر یہ ہے کہ قطر کے امیر تمیم بن حماد الثا نی نے خلیج تعاون کو نسل کے سر براہ اجلاس میں شر کت کے لئے سعودی عرب کا دورہ کیا جہاں سعودی ولی عہدمحمد بن سلمان نے قطر کے امیر کا پر تپاک استقبال کیا ساڑھے تین سال بعد دونوں مما لک ایک بار پھر ایک دوسرے کے قریب آگئے نیز دونوں کی با ہمی چپقلش کی وجہ سے گلف کو اپریشن کو نسل کی صفوں میں جو دراڑ آئی تھی وہ بھی پاٹ دی گئی خلیج تعاون کونسل کی بنیا د 1981ء میں رکھی گئی تھی اس کے ارا کین میں خلیج کے 6مما لک سعودی عرب،کویت، متحدہ عرب اما رات، قطر، بحرین اور اوما ن شامل ہیں بعض رپوٹوں میں اومان کو غلط طور پر عما ل لکھا جا تا ہے حا لانکہ عما ن اردن کا دارلخلا فہ ہے اور اومان خلیج کا اہم ملک ہے اومان کے سلطان قا بوس کا پچھلے سال جنوری میں انتقال ہوا وہ گلف کو اپریشن کونسل کے با نیوں میں شا مل تھے خلیجی مما لک کا سر براہ اجلا س ایک ایسے وقت پر منعقد ہوا جب بدلتے عالمی حا لا ت میں عرب قو موں کے وسیع تر اتحاد کی ضرورت محسوس کی جا رہی تھی قطر اور سعودی عرب کے درمیان سفا رتی سرد مہری کی وجہ سے جو خلیج پیدا ہوئی تھی اس خلیج کو پا ٹنا بھی ضروری تھا افتتاحی اجلا س سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اجلا س کو مر حوم سلطان قابوس اور مر حوم امیر صباح کے نا م کرنے کی تجویز دی انہوں نے خلیجی مما لک کو اس اجلاس کے لئے اما دہ کرنے اور با ہمی اختلا فات کو ختم کرنے کے لئے امریکہ اور کویت کی کو ششوں کا ذکر کیا سعودی شہر العلاء میں منعقد ہ اجلا س نے ایک اعلا میہ منظور کیا جس میں خلیج تعاون کونسل کے ممبر ملکوں نے با ہمی اتفاق و اتحاد کو بڑ ھا نے اور ایک دوسرے کے ساتھ یک جہتی کا مظا ہر ہ کرنے کا عہد کیا اجلا س میں ایران کے جو ہری خطرے اور نئے امریکی صدر جو بائڈن کے بر سر اقتدار آنے کے بعد امریکہ ایران جوہری معا ہدے کی بحا لی کے ممکنہ اعلا ن پر خصوصی طور پر غور کیا گیا اور اس کو خلیجی مما لک کے مفا دات سے متصادم قرار دیا گیا اجلا س میں تیل کی قیمتوں میں استحکام کا بھی جائزہ لیا گیا اور تر ک حکومت کی طرف سے اٹھا ئے گئے بعض اقدامات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا گویا دوسرے الفاظ میں اجلا س کے شر کاء نے عرب اور عجم کے قدیم فرق اور امتیاز کو ملحوظ خا طر رکھتے ہوئے خطے کی سیا سی اور سما جی صورت حال پر گفتگو کی عرب اور عجم کا امتیاز تاریخ میں بہت قدیم تصور ہے عجم کے معنی ہیں گونگا عربوں کا یہ قدیم تصور ہے کہ جن قو موں کو عربی نہیں آتی یا جن کی زبان عربی نہیں وہ گونگے ہیں اس بنیاد پر عربی، فار سی اور اردو ادب میں عرب کے ساتھ عجم کا نا م بھی لیا جا تا ہے علا مہ اقبال کے کلا م میں مشہور نعتیہ شعر آیا ہے ؎
جو کرنی ہے جہا نگیری محمد کی غلا می کر
عرب کا تاج سر پر رکھ خدا وند عجم ہو جا
سلطنت عثما نیہ مسلما نوں کی بڑی سلطنت تھی لیکن عر بوں نے اس کے خلیفہ کو دل سے تسلیم نہیں کیا انگریزوں کی عملداری میں مو قع ملتے ہی عثما نی خلا فت کا تختہ الٹنے میں انگریزوں کی مدد کی یہ ایسا نکتہ ہے جو عالم اسلا م کے اتحا د کی راہ میں بڑی رکا وٹ ہے اس وقت مراکش سے لیکر انڈو نیشیا تک 57اسلا می مما لک ایسے ہیں جن میں الگ الگ خو بیاں ہیں ان خو بیو ں کو امت مسلمہ کے مفاد میں یکجا کیا جا سکتا ہے اور ان سے کام لیا جا سکتا ہے مثلا ً تر کی اور انڈو نیشیا کے پا س صنعتی طاقت ہے کا رخا نوں کا ما ل ہے سائنس اور ٹیکنا لو جی کی ترقی ان دونوں کی بڑی خو بی ہے، ایران اور پا کستان کے پاس جو ہری طا قت ہے جو امت مسلمہ کے لئے دفا عی اثا ثے کی حیثیت رکھتی ہے عرب اور افریقی مما لک کے پا س تیل اور گیس کے وافرذخا ئر ہیں جو امت مسلمہ کے کام آسکتے ہیں لیکن امت مسلمہ ان خو بیوں سے کا م نہیں لیتی 1917ء میں سعو دی عرب اور قطر کے درمیان سفارتی خلیج حا ئل ہو نے کے بعد گلف کو اپریشن کونسل کے اندر جو شگاف پیدا ہوا تھا خدا خدا کر کے وہ شگاف پُر ہو گیا ہے سعودی عرب کے شہرالعُلاء میں منعقد ہو نے والے سر براہ اجلا س کے مو قع پر بھائی چارے کے جس جذبے کا اظہار کیا گیا یہ آئیندہ بر سوں میں فروع پائے گا سعودی عرب نے قطر کے جہازوں پر عائد پا بندی اٹھا کر قطریوں کو سفری سہو لتیں دی ہیں قطر نے ساڑھے تین سال معا شی پا بند یوں کا سامنا کیا تھا خلیج تعاون کو نسل کے سر براہ اجلا س کا اعلا میہ آگے جا کر بھا ئی چارے کو مزید فروغ دے گا۔