چترال (نما یندہ چترال میل)ریسکیو 1122کے جوانوں نے اپنی جانوں سے کھیلتے ہوئے چترال شہر کے نواح میں واقع بونی روڈ میں گیس سیلنڈر کی دکان میں لگی آگ پر قابو پاکر تباہی وبربادی اور بڑے پیمانے پر جانی ضیاع کو ٹالنے میں کامیاب ہوگئے۔ عینی شاہدین کے مطابق گھریلواستعمال کے سیلنڈرو ں کے دکان میں آتشزدگی کی اطلاع ملتے ہی پانچ منٹ بعد موقع پر پہنچ گئے اور پیشہ ورانہ طریقے سے آگ کو بجھانے کا کام شروع کردیا جبکہ اس دوران کئی بھرے ہوئے سیلنڈر مزید حرارت ملنے پر پھٹ جانے کے قریب تھے کہ انہیں باہر منتقل کردئیے گئے۔ ان کا کہنا تھاکہ اگر ایک سیلنڈر بھی پھٹ جاتے تو دوسرے سیلنڈروں کے پھٹ جانے اور آگ کے پھیل جانے کے نتیجے میں اس گنجان آباد علاقے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیل جاتی۔جائے آتشزدگی کے قریب ڈسڑکٹ جیل، سرکاری دفاتر، دکانات اور گھر واقع ہیں۔ آتشزدگی کی وجہ گیس سیلنڈر میں لیکیج بتائی جاتی ہے جبکہ آگ بجھانے کے اپریشن میں تین فائربریگیڈ گاڑیاں اور سات تربیت یافتہ فائرفائٹروں نے حصہ لیا اور اس عمل میں 9000لٹر پانی استعمال ہوا۔ بروقت اور کامیاب اپریشن پر مقامی لوگوں نے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی افیسر ظفر الدین اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو سراہا ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات