دھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔۔۔’اب ہم بچوں کا انتظار کرینگے
”اب ہم بچوں کا انتظار کرینگے”
ملک میں کویڈ کی دوسری لہر آء ہے۔۔ہم سب کو اس کو سنجیدہ لینا ہے۔موت و حیات اللہ کی طرف سے ہیں اسلام دین فطرت ہے اس میں احتیاط لازم ہے۔۔اس کمبخت کویڈ میں کتنی قیمتی جا نیں ضایع ہویں لیکن جو بچے انھوں اس کی لرزہ خیز تکلیف بیان کرکے لرزا دیتے ہیں۔کویڈ کی دوسری لہر کے ساتھ حکومت نے تعلیمی اداروں کی بندش کا حکمنامہ جاری کیا لیکن بہت احسن قدم ہے کہ بچوں کو ہفتے میں ایک دفعہ سکول بلا کر اساتذہ سے گھر کے لیے دے ہوے کام چیک کرانا بہت ہی بھلی بات ہے ایک طرف ہر روز سکول میں ایک کلاس آے گی اساتذ کی بوریت بھی نہ ہوگی اور بچے بھی کام میں لگیں گے اس سے اچھا قدم محکمہ تعلیم نہیں اٹھا سکتا تھا۔اس طرح بچوں کا سکول اور اساتذہ کے ساتھ بھی تعلق برقرار رہے گا اور کتابوں کے ساتھ بھی۔۔لیکن معاشرے میں ہر طرف کچھ تحفظات ہیں۔یہ شکایات ہوتی رہتی ہیں۔۔ہم اساتذہ مفت میں تنخواہ لیتے ہیں۔پڑھاتے نہیں ہیں۔۔۔ہم یہ سب کچھ سن کر بھول جاتے ہیں ہمارے پاس ان شکایات پر کان دھرنے کے لیے وقت نہیں ہوتا البتہ ہمارا شکوہ یہ رہا ہے کہ پابندی پہلے ہم پہ لاگو ہوتی ہے۔ہمارے اداروں کو بند نہیں ہونا چاہیے بدقسمتی سے معاشرہ ہمارے بارے میں یہ سوچتا ہے کہ ہم چھٹیوں سے خوش ہیں۔حالانکہ ایسا کبھی نہیں ہے۔۔چلو ہمارا والا ایک تعمیری اور جذبے کا پیشہ نہیں کم از کم مزدوری تو ہے ہمیں اپنی مزدوری کو حلال کرنے کی فکر ہے۔۔اساتذہ کرام میں سے جو پیشہ ور ہیں ان کا یہی جذبہ ہے۔۔باقی اساتذہ کے کچھ تحفظات اپنی جگہ وہ جو چھٹیوں سے خوش ہیں پڑھانے سے جی چراتے ہیں وہ کم از کم استاد کہلانے کے مستحق نہیں ہیں۔۔وہ شاید اپنی عادتوں سے باز نہ آیں۔البتہ کویڈ کے بعد ان دو مہینوں میں اساتذہ نے ایک بھی چھٹی نہیں کی ہیں۔۔یہاں پہ ان مخلص اور محنتی اساتذہ کی بات ہو رہی ہے۔۔وہ اب کی بار کی بھی سکولوں کی بندش سے بہت خفا ہیں۔۔ان کا سکولوں میں اس انتظار میں رہنا کہ بچے ایں گے ان کے لیے اعزاز ہے۔۔۔یہی زمانہ ساز ہیں ان کو تاریخ یاد رکھے گی۔۔۔کہ ایک دور میں موزی مرض کی لہر آی سکول بند کیے گے تو اساتذہ سکولوں میں بچوں کا انتظار کرتے رہے۔۔ہفتے میں صرف ایک کلاس کی باری آتی تھی۔۔میں ایک ناچیز استاد ہوں البتہ اس کو اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں کہ میں اساتذہ کے اس گروپ میں شامل ہوں جو کویڈ کے حملے اور ملک میں لاگ ڈاون کے دور میں بچوں کی پڑھاء اور تعلیم و تربیت میں مدد کرتے تھے۔۔۔یہ ایک مہینے کی بات ہے اساتذہ کے لیے یہ ایک قربانی کی بات ہے جس طرح ہماری فوج کڑے وقت میں جان اور وقت کی قربانی دیتی ہے اس طرح اساتذہ قوم کے بچوں کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار ہو جایں۔ان شا اللہ یہ وقت بھی گزر جاے گا اللہ ہمارے ساتھ ہے
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات