چترال (نما یندہ چترال میل) چترال کے طول وعرض میں سڑکوں کی مخدوش حالت پرعوامی تحریک برپاکرنے والے جوانسال وکیل وقاص احمد ایڈوکیٹ نے گزشتہ اتوار کے دن سڑک کے بارے میں بلائی جانے والی اجلاس میں بھرپو رشرکت کرکے اس مسئلے کو اجاگر کرنے پر تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں کے ساتھ ساتھ شہزادہ سراج الملک، پروفیسر ممتاز حسین، پروفیسر سید توفیق جان، ذاکر محمد زخمی، خورشید علی خان اور نیازاے نیازی ایڈوکیٹ کاشکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ چترال کی ترقی کے لئے سڑکوں کی بنیادی اہمیت کی وجہ سے وہ اس یک نکاتی ایجنڈے کو لے کر میدان میں اتر آئے ہیں۔ پیر کے روز چترال پریس کلب میں مولانا اسرار الدین الہلال، صابر احمد، شبیر احمد، جمشید احمد، فضل نصیر، حاجی شیر حکیم، شیخ صلاح الدین، اشتیاق احمد اور دوسروں کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ستمبر کی 18تاریخ سے شروع کی جانے والی اس تحریک کا آغاز کیا تھا جسے توقع سے ذیادہ کامیابی ملی جس کا اندازہ انہیں اس وقت ہواجب ٹاؤن ہال میں چترال کے تمام اسکالرز اور معروف شخصیات جمع ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ انہوں نے اس تحریک کے پانچ اسٹیک ہولڈروں سول سوسائٹی، تجار یونین، ڈرائیور ز یونین، صابر اینڈ کو اور چترال اسٹوڈنٹس ویلفیر آرگنائزیشن کے ساتھ مشاورت کے بعد چترال ڈویلپمنٹ مومنٹ کو چترال ڈویلپمنٹ فورم کا نام رکھ دیا جس کے فورم پر ہر کسی کے لئے آزاد ہوگا اور اس فورم سے محبت،اخوت اور رواداری کا پیغام ہی ملے گا اور نفرتوں کو اس فورم کے ذریعے دفن کردئیے جائیں گے اور نہ ہی کسی سیاسی پارٹی کے خلاف نفرت انگیز بات ہوگی اور ہم انتہائی مہذب انداز میں جلسہ اور جلوس کرکے مسائل اجاگر کریں گے جس کے دوران نہ تو روڈ بلاک کئے جائیں گے اور نہ ہی کسی کو زبردستی ان میں شامل کئے جائیں گے اور ہر جلسہ انتظامیہ سے اجازت کے حصول کے بعد ہی ایسے مقام پر منعقد کریں گے جہاں عوام کو کوئی تکلیف نہ پہنچے اور بلبل چترال مولانا الہلال کے ذریعے محبت اور اتفاق کا درس عام کیا جائے گا۔ وقاص احمد ایڈوکیٹ نے کہاکہ چترال میں معیشت کی مضبوطی کے لئے ہمیں روڈ درکار ہیں کیونکہ یہاں معدنیات کے بے پناہ ذخائر سے استفادہ کرنے اور سیاحت کو ترقی دینا روڈ کے بغیر ناممکن ہے اور یہی وجہ ہے کہ جب ہم روڈ کا ایجنڈا لے کر اٹھے تو ہر چترالی نے لبیک کہنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے اجلاس کی کامیابی میں تعاون کرنے پر ڈی سی لویر چترال نوید احمد، ڈی پی او عبدالحئی، کمانڈنٹ چترال سکاوٹس، ڈی ایس پی اور ایس ایچ او چترال کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرتے ہوئے کہاکہ عنقریب تنظیم سازی کا عمل مکمل کیا جائے گاجبکہ بونی، دروش، گرم چشمہ، موڑکھو، تورکھو کے تجار یونین اور ڈرائیور یونین کو اس میں شامل کرکے گراس روٹ لیول سے تحریک کو آگے بڑہائیں گے۔ انہوں نے منتخب ممبران اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی اور مولانا ہدایت الرحمن پر زور دیاکہ وہ چترال کے مخدوش سڑکوں کی طرف حکومت کی توجہ مبذول کرنے کے لئے اپنے اپنے اسمبلیوں کے سامنے دھرنا دے دیں اور بھوک ہڑتال شروع کریں جس میں چترالی عوام ان کے دست وباز وبنیں گے جبکہ انہوں نے وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ وہ چترال کے لئے اپنی مقدور بھر کررہے ہیں اور چترال کا ایک بیٹا ہونے کا حق ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے اسٹریلیا اور امریکہ سے لے کر پشاور تک ROAD OUR DEMANDواٹس ایپ گروپ کے ممبران کی طرف سے حوصلہ افزائی پر انکا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنے مطالبات کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ سڑکو ں کے جاری منصوبہ جات کو جلد از جلد پایہ تکمیل کوپہنچانے کا اہتمام کیا جائے اورجہاں کام میں سست روی ہو، وہاں کام کی رفتارمیں تیزی لائی جائے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات