دادبیداد ۔۔۔۔۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔۔۔ٹیسٹوں کا نیا دَور
ٹیسٹوں کا نیا دَور
کورونا کے بعد سکول، کا لج اور دیگر تعلیمی ادارے کھل گئے شادی ہال بھی کھول دئیے گئے اس لئے اُمید کی جا سکتی ہے کہ مختلف محکموں میں ملا زمتوں کے لئے ٹیسٹوں کا نیا دَور بھی اب شروع ہو جائے گا ان ٹیسٹوں کو بیماری کی وجہ سے روک دیا گیا تھا بے روز گاری کی حا لت یہ ہے کہ رواں ہفتے ایک ضلعی ہیڈ کوار ٹر میں نا ئب قا صد کی آسامی کے لئے انٹرویو ہورہے تھے 3آسا میوں کے لئے 81اُمید وار وں کو انٹر ویو کے لئے بلا یا گیا تھا پو لیس یا ایف سی میں 10پوسٹو ں کئے 6ہزار اُمید وار جمع ہو جا تے ہیں یہی حال دیگر ملا زمتوں کا ہے ما تحت عدالتوں میں درجہ چہارم کی آسا میاں قرعہ اندازی کے ذریعے دی جا تی ہیں ایم پی اے اور ایم این اے صا حبا ن کے کو ٹے کا کوئی خیال نہیں رکھا جا تا یہ بے چارے اپنے استحقاق کے مجروح ہونے کا گلہ اور شکوہ بھی نہیں کر سکتے تو ہین عدالت والے قانون کے خوف سے قہر درویش بر جان درویش کہہ کر چپ رہتے ہیں کورونا کے بعد ٹیسٹوں کا جو نیا دور آرہا ہے اس میں نئے تجربات کئے جائینگے کورونا سے پہلے حکومت نے اعلان کیا تھا کہ سر کاری ملا زمتوں کے لئے پرائیویٹ ایجنسیوں کے ذریعے ٹیسٹ نہیں لئے جائینگے حکومت اس مقصد کے لئے سر کاری اداروں کے استعداد کار میں اضا فہ کرے گی گویا پبلک سروس کمیشن اور ایٹا (ETEA) کے ذریعے ٹیسٹ لئے جائینگے ٹیسٹ کا انتظام آوٹ سورس نہیں ہو گا سر کارخود اس کا اہتمام کرے گی صو بائی اسمبلی میں اس کی صدائے باز گشت آئی توبعض با خبر اراکین نے کہا کہ ٹیسٹوں کو آوٹ سورس کرنے کی وجہ سے صوبے سے 55ارب روپے کا سر مایہ پنجاب منتقل ہوا فائدہ کوئی نہیں ملا یہ ٹیسٹ ہم خود لیتے تو 55ارب روپے کی خطیر رقم دوسرے صوبے میں کسی سر ما یہ دار کی تجو ری کو گرم نہ کرتی چنا نچہ آثار اور شواہد بتا رہے ہیں کہ اب ایٹا پر اعتما د کیا جائے گا اور تما م ٹیسٹ ایٹا کے ذریعے لئے جائینگے ایک سیمینار کے شر کاء نے اس پر بحث کا آغاز کیا تو بعض احباب نے سوال اُٹھا یا کہ ایٹا میں ٹیسٹ لینے کی صلا حیت نہیں تھی اس لئے یہ کام بیرونی ایجنسیوں کو دیا گیا تھا، دوسرے احباب نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایٹا گذشتہ 25سالوں سے صو بے میں انجینئرنگ اور میڈیکل کا لجوں میں داخلوں کے لئے ٹیسٹ لے رہا ہے ہر ٹیسٹ میں 50ہزار سے زیا دہ اُمید وار شریک ہوتے ہیں وقت پر نتیجہ آتا ہے ملا زمتوں کے ٹیسٹ بھی ایٹا کے ذریعے کا میا بی سے لئے جا سکتے تھے پھر شر کائے مجلس کے درمیان اس بات پر بحث ہوئی کہ حکومت اپنے اداروں پر اعتمام کیوں نہیں کر تی؟ بحث نے طول پکڑا کچھ نے کہا گھر کی مر غی دال برابر، دوسروں نے کہا ہر حکومت کی اپنی تر جیحا ت ہو تی ہیں دوستوں کو بھی خوش رکھنا پڑتا ہے پرائیویٹ سیکٹر کو بھی ساتھ ملا نا پڑتا ہے تم ان کو فائدہ نہیں دو گے تو وہ تمہارے مفا دات کو کھینچ لینگے یوں بیٹھے بٹھا ئے نقصان کا اندیشہ دامن گیر ہو گا اس لئے حکومتوں کو اپنے دامن میں دوستوں کو جگہ دینا پڑ تا ہے کفر ٹو ٹاخدا خد اکر کے، اب کورونا کے بعد ٹیسٹوں کا نیا دَور شروع ہورہا ہے کر کٹ کی اصطلا ح میں اس کو”نیا سیزن“بھی کہا جا سکتا ہے اب کی بار اگر ہمارے اپنے سر کاری ادارے نے ٹیسٹوں کا اہتما م کیا تو صو بے کا پیسہ صو بے میں رہے گا بلکہ صو بائی حکومت کے اکا ونٹ میں جا ئے گا ETEAکے اکا ونٹ میں جائے گا اگر 2014سے 2019تک ایٹا پر اعتما د کیا جا تا تو پیسہ صوبے سے با ہر نہ جا تا بہر حال دیر آید درست آید آگے دو اہم کام کرنے ہونگے ایک کام یہ ہے کہ ٹیسٹوں کے لئے معیا ری مواد اُمیدواروں کو تیا ری کے مر حلے میں فراہم کرنا ہو گا یہ کا م ہر آسا می کے اشتہار کے ساتھ انجا م دینا ہو گا مثلاًپو لیس کا نسٹیبل کے لئے کم سے کم قابلیت کیا ہے؟ ٹیسٹ کا معیاری طریقہ کار ویب سائیٹ پر مو جو د ہو نا چاہئیے یعنی امدادی کتب کی ضرورت نہ پڑے امدادی کتب کے بغیر اُمید وار اپنی قابلیت کی بنیاد پر مروجہ معیار کے مطا بق ٹیسٹ پا س کر سکیں دوسرا کام ٹیسٹ منعقد کرنے کا ہے انگریزی یا دفتری زبان میں اس کوکنڈ کٹ کہتے ہیں اب تک ایٹا (ETEA) نے صو با ئی دار الحکومت یا ڈویژنل ہیڈ کوا ر ٹر کی سطح پر امتحا ن لینے کا تجربہ کیا ہے اب اس ایجنسی کو اضلا ع کی سطح پر جا کر ایک دن میں 10ہزار یا ایک سیشن میں کم از کم ڈھا ئی ہزار اُمید واروں کا ٹیسٹ لینا ہو گا اس کے لئے بنیا دی ڈھا نچہ ڈسٹرکٹ ایجو کیشن افیسر فراہم کرینگے افرادی قوت بھی وہی فراہم کرینگے ایٹا کے عملے کو ٹیسٹ کا مو اد مکمل راز داری کے ساتھ تما م مرا کز تک پہنچا نا ہو گا یہ مشکل کام نہیں اگر پنجاب سے آنے والا پرائیویٹ فرم یہ کام کر سکتی ہے تو صو بے میں کام کرنے والا سر کاری دفتر کیوں نہیں کر سکتا اب ایٹا کو کمر کس لینا ہو گا اور اس آز مائش پر پورا اتر نا ہو گا کورونا کے بعد ٹیسٹوں کا نیا دور ایٹا (ETEA) کے لئے آزمائش ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات