عوامی مسائل پر آواز اٹھانے کی پاداش میں پرویز لال پر3MPOلگانا حق کی آواز دبانے کے مترادف ہے۔ تحریک حقوق اپر چترال

Print Friendly, PDF & Email

بونی (نما یندہ چترال میل)نوجوان سیاسی قیادت،تحریکِ حقوق اپر چترال کے انفارمشن سکرٹری اور پاکستان پیپلز پارٹی اپر چترال کے انفارمشن سکرٹری محمد پرویز لال پر انتظامیہ اپر چترال کے طرف سے 3Mpoلگانے کے بعد پیدا شدہ صورتِ حال پر غور کرنے لیے آج تحریکِ حقوق اپر چترال کی کال پر ایک ہنگامی میٹنگ بونی میں منعقد ہوا جس میں تحریک سے وابستہ تورکھو،موڑکھو اور بیار کے چیدہ چیدہ عمائدین نے خصوصی طور پر شرکت کی۔اجلاس کی صدارت تحریک کے سرپرستِ اعلی میرایوب نے کی۔جبکہ نظامت کے فرائض تحریک کے جنرل سکرٹری عبد اللہ جان نے انجام دی۔میٹنگ میں وزیر علی شاہ،نادر جنگ،حیدر،حسین زرین،یونس لال،رحمت سلام لال،سلامت خان سابق یو سی ناظم، اور میر ایوب نے اپنے اپنے علاقوں کی نمائیندہ گی کرتے ہوئے اظہارِ خیال کی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محترم محمود خان کا بدترین سیلاب کے بعد اپر چترال ریشن تشریف لانا ان کے علاقے کے لوگوں کے ساتھ ہمدردی اور خصوصاً ریشن کے عوام کی داد رسی تھی۔متاثرین کی بھی امید تھی کہ وزیر اعلیٰ بذاتِ خود ریشن اکر سیلاب کی تباہ کاریوں کے جائزہ لیکر متاثرین کی دُکھ درد کا مداوا کرینگے۔حالیہ سیلاب کی وجہ سے اپر چترال کو ملانے والا واحد پل سیلاب برد ہونے کے ساتھ ساتھ ریشن کے کئی لوگوں کے گھر ملیہ میٹ ہوئے، پانی کا نظام درہم برہم ہوا،آبپاشی کے نظام بری طرح متاثر ہوئے۔کھڑی فصلیں تباہ ہوئے، لوکل بجلی گھر کو شدید نقصان پہنچا۔جب متاثرین کے خواہش کے بر عکس انتظامیہ وزیر اعلیٰ کو شوغور خم ہیلی پیڈ سے واپس موڑ دیئے۔ تو ان کے استقبال کے لیے منتظر عوام اور ریلیف کے امید لیے متاثرین میں مایوسی پھیل گئی۔ نتیجتاً احتجاجی جلسہ کی شکل اختیار کی۔جس میں موجود کئی ایک مقررین انتظامیہ اور عوامی نمائیندہ گان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان میں ایک نوجوان سیاسی قیادت محمد پرویزلال بھی شامل تھا۔ پر ویز لال کے علاو موجود مقررین اپنے جذبات اپنے انداز میں اظہار کیے۔اور پر ویز لال بھی موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انتظامیہ اور عوامی نمائیندوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔اس کے رد عمل میں انتظامیہ اپر چترال ان کے خلاف3Mpo لگاکر ضلع سے باہرکے جیل منتقل کرنے کے حکم صادر کیے۔مقررین نے انتظامیہ کی اس عمل پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے حق کی اواز دبانے سے تعبیر کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک جمہوری معاشرے میں رہتے ہیں اور اپنے جائز حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہمارا بنیادی حق ہے۔ پرویز لال نے بھی وہی کیا جو اس کا ائینی اور قانونی حق ہے اس نے حکومت کے خلاف کوئی اواز بغاوت بلند نہیں کی نہ کسی سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے اور نہ کوئی ایسی عمل کی جس سے ہجوم مشتعل ہو کر توڑ پھوڑ کی ہو۔ وہ ایک محبِ وطن پاکستانی ہے۔اظہارِ رائے پر اس طر ح قد عن لگانا بنیادی حق چھینے کے مترادف ہے۔ میٹنگ میں متفقہ قرارداد کے ذریعے انتظامیہ اپر چترال سے مطالبہ کیا گیا کہ پرویزلال پر لگائے گئے 3Mpo واپس لی جائے تاکہ عوام اور انتظامیہ خوشگوار ماحول میں درپیش عوامی مسائل حل کر سکے۔اگر ضلعی انتظامیہ اپر چترال اپنے رویے میں تبدیلی نہیں لائی تو اگلا لایحہ عمل طے کیا جائیگا۔جو کسی بھی طرح علاقے کی بہتر مفاد میں نہیں ہو گا۔میٹنگ کے بعد تحریک کے عمائدین گروپ کی شکل میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین سے ملاقات کرکے اپنے تحفظات سے انہیں اگاہ کیے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال اس معاملے میں کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کی۔ اس سے قبل آل پارٹیز اپر چترال کی بھی اسی طرح کے ایک میٹنگ بونی میں منعقد ہوئی انہوں نے بھی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال سے ملاقات کرکے پرویز لال کے معاملے پر اپنے تحفظات سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال کو اگاہ کیے۔آل پارٹیز میٹنگ میں سنئیر قانون دان حکیم علی۔صدر پی۔پی۔پی اپر چترال امیر اللہ،پرنس سلطان الملک،شاہ وزیر لال،افضل قباد،فتحِ جمیعت، وغیرہ شامل تھے۔