چترال (نمائندہ چترال میل) چترال پولیس نے شیشی کوہ ویلی کے ٹینگیل گاؤں میں اندھا قتل کے واردات میں ملوث ملزمان کاکھوج لگاکر ان کی گرفتاری عمل میں لے آئی جوکہ پوری علاقے میں ایک معمہ بنی ہوئی تھی۔ جمعہ کے روز ڈسٹرکٹ پولیس افیسر چترال عبدالحئی نے ایس پی انوسٹی گیشن محمد خالد کی معیت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئیکہاکہ اس سال 29مئی کوٹینگیل کے علاقے میں نالے سے شوکت علی شاہ کی لاش برامد ہوئی جس کے گلے میں پھندا اور جسم پر تشدد کے نشانات تھے جس پر ان کے بھائی ممتاز علی شاہ کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کے خلاف کیس درج کرکے تفتیش شروع کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ مقتول کے ورثا نے ڈیڑھ ماہ بعد تفتیش پر مامور عملے پر عدم اطمینان کا اظہار کرکے ریجنل پولیس افیسر کو درخواست دی جس پر انہوں نے جائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی اور سب ڈویژنل پولیس افیسر ظفر خان کی قیادت میں ٹیم تشکیل دی جس نے دن رات کی محنت سے اس پیچیدہ نوعیت کے کیس میں پیش رفت حاصل کی اور ملزمان اکبر حسین اور محمد یوسف پسران لال زمان ساکنہ ٹینگیل گول شیشی کوہ تک رسائی حاصل کی جنہوں نے عدالت کے روبرو اعترافی بیان بھی ریکار ڈ کرادیاہے۔ انہوں نے کہاکہ نئے تفتیش کاروں نے ملزمان تک پہنچنے کے لئے گاؤں ہی کا باشندہ اور مقتول کا جگری دوست اعجازا لرحمن ولد باز خان کو سامنے لایااور ان سے تکنیکی بنیادوں پر تفصیلی پوچھ گچھ کے بعد ملزمان صاف طور پر عیاں ہوگئے اور یہی فیصلہ کن نقطہ ہے جس کے بعد قانون کے ہاتھ ملزمان کے گریبانوں تک پہنچ گئے۔ تفتیش کے دوران معلوم ہواکہ اعجاز الرحمن نے اپنے مقتول دوست شوکت علی شاہ کو انہوں نے ملزمان کے کہنے پر مقررہ مقام پر لے آیا جہاں ان کے گلے میں رومال کا پھندا ڈال کر اور تشدد کا نشانہ بناکر قتل کردیا۔ انہوں نے کہاکہ اس کیس میں اعجازالرحمن سلطانی گواہ بن کر ملزمان تک رسائی فراہم کی۔ اس موقع پر مقتول کے بھائی ممتاز علی شاہ نے پولیس کی تفتیش پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ملزم اکبر حسین کوبھی اس موقع پر لایا گیا تھا۔ ڈی پی او نے کہاکہ ایک ہفتے کے اندر اندر کیس کا چالان عدالتمیں پیش کیا جائے گا۔