گولین سیلاب کے ایک ہفتے بعد بھی آمدورفت کی بحالی ممکن نہ ہو سکی ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال(محکم الدین) گولین سیلاب کے ایک ہفتے بعد بھی آمدورفت کی بحالی ممکن نہ ہو سکی ہے۔ ریسکیو 1122 نے ایمرجنسی نیادوں پر دریاء کے اوپر سیڑھیوں کے ذریعے پل بنا کر رابطہ بحال کرنے کی کوشش کی ہے۔ مگر اس پر سے ہر کسی کا گزرنا مشکل ہے۔ اس لئے سیلاب سے خوفزدہ لوگ جانی خطرے کے پیش نظر مجبوری کے باوجود سفر کرنے سے گریزان ہیں۔ راستیکی خرابی کے باعث امدادی کاموں اور امدادی پیکیج کی تقسیم میں بھی مشکلات پیش آرہی ہیں۔ گولین کے معروف سماجی کارکن ریٹائرڈ صوبیدار محمد خان نے فون پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا۔ کہ سیلاب کو آئے سات دن گزر گئے ہیں۔ گھروں میں خوراک ختم ہو چکے ہیں۔ دکانات اشیاء خوردو نوش سے خالی ہیں۔ پائپ لائن بہہ جانے سے پینے کیلئے صاف پانی دستیاب نہیں۔ جبکہ نہروں کا نظام مکمل طور پر برباد ہو چکا ہے۔ اور فصلیں پانی کی نایابی کے باعث سوکھ گئے ہیں۔ لیکن ابھی تک کچھ بھی نہیں کیا جا سکا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ جب تک آمدورفت کا نظام بہتر نہیں بنایا جاتا۔ تب تک لوگوں کی مشکلات میں کمی نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا۔ کہ انتظامیہ کی طرف سے پینتیس فوڈ پیکج اتوار کے روز وادی کے بالائی گاوں کے لوگوں میں تقسیم کئے گئے۔ جبکہ وادی کی بڑی آبادی امدادی پیکج سے محروم ہے۔ درین اثنا گولین کے عوامی حلقوں نے گولین سڑک، واٹر سپلائی سکیم اور نہروں کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔ اور کہا ہے۔ کہ متاثرین ان مسائل کے حل کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ پل نمبر ون سے پل ٹو تک سڑک ختم ہو چکی ہے۔ پل نمبر تھری سے فش فارم تک سڑک بھی مکمل طور پر بہہ گیا ہے۔ اس لئے سڑک کی بحالی کے بغیر متاثرین تک امداد نہیں پہنچائی جا سکتی۔ مخیر ادارے سڑک نہ ہونے کے باعث متاثرین کی امداد سے قاصر ہیں۔ لوگوں نے کہا۔ ایک ہفتیسے ہیلی کاپٹر کا انتظار کیا جا رہاہے۔ ایک مقامی شخص کی فصل کاٹ کر ہیلی پیڈ بنایا گیاہے۔ لیکن ہیلی کاپٹر آیا اور نہ کسی کو ریسکیو کیاگیا۔ جبکہ کئی ڈیلیوری کیسز اور دیگر مریض ریسکیو کیلئے ہیلی کاپٹر کا انتظار کر رہے ہیں۔