چترال (محکم الدین) چترال شہر کے بازاروں کو روشن کرنے کیلئے سولرائزیشن پر نوے لاکھ روپے خرچ کئے گئے ہیں لیکن افسوس سے کہنا پڑتاہے۔ کہ سولر پینل اپنی تنصیب کے چھ دن بعد ہی مردہ ہو گئے۔ اور چترال بازار کو روشن کرنے کا خواب شرمندۃ تعبیر نہ ہو سکا۔ آج بھی چترال کا مین بازار، عبد الولی خان بائی پاس روڈ، اتالیق چوک، گولدور چوک سمیت تمام بازار رات کی تاریکی میں ڈوبے رہتے ہیں۔ اور باولے و آوارہ کتوں کی اماجگاہ بنے ہوئے ہیں۔ حکومت کے خزانے سے 90 لاکھ کی خطیر رقم کا اس طرح ضائع ہونا اور متعلقہ اداروں خصوصا ضلعی انتظامیہ کی نا اہلی کا واضح ثبوت ہے۔ ایک طرف حکومت سیاحوں کو متوجہ کرنے کیلئے بیوٹیفیکیشن کے نام پر کروڑوں روپے خرچ کر چکی ہے، جبکہ دوسری طرف سولرائزیشن پر بھاری فنڈ کے ضیاع کے باوجود حکومت کے کانوں جوں تک نہیں رینگتی۔ جو بے حسی کی بد ترین مثال ہے۔ چترال شہر میں عبدالولی خان بائی پا س روڈ، شاہی بازار روڈ، نیو بازار وغیرہ چترال شہر کی پہچان ہیں۔ لیکن شہر کے ان اہم سیاحتی اور کاروباری بازاروں اور سڑکوں کے منصوبے ادھورے اور نہایت ناقص انجام پائے ہیں۔ جس کی واضح مثال یہ ہے۔ کہ بائی پاس روڈ تعمیر ہوئے سات سال بیت چکے ہیں۔ لیکن اس روڈ پر نصب شدہ پولز کو بجلی کی سپلائی تاحال نہیں ہوئی۔ یوں کھمبوں کی افادیت ختم ہوکر رہ گئی ہے۔ اور یہ روڈ رات کی تاریکی میں اداروں کی کرپشن، غفلت اور بے حسی کا رونا رو رہا ہے۔ بازاروں کی اس قسم کے ناگفتہ بہہ حالات کے حوالے سے صدر تجار یونین چترال شبیر احمد نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا۔ کہ نوے لاکھ روپے کی لاگت سے بازار میں بجلی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے چالیس سولر پینل کے کھمبے ڈی سی آفس روڈ، نیو بازار تا چیو پُل، آفیسر کالونی، جغور تا پرانا سبزی منڈی اور اتالیق بازار میں لگائے گئے تھے، لیکن یہ سسٹم دس دن بھی کام نہ دے سکے۔ اب ان سولر پولز میں سے چھ کوبحال کر دیا گیا ہے۔ جو کہ مسئلے کا حل نہیں ہے۔ بازار کے تمام سولر کھمبوں کو بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ اس پر بھاری فنڈ خرچ ہو چکے ہیں۔ شبیر احمد نے سی اینڈ ڈبلیو کی طرف سے بائی پاس روڈ پر لگائے گئے پولز کو بھی ناقص قرار دیتے ہوئیکہا کہ ان کھمبوں کو روڈ کے سنٹر لائن میں نصب کرکے ڈبل سائیڈ لائٹ لگا نے چاہیے تھے۔ کھمبوں کی ایک سائیڈ پر تنصیب نے روڈ کو متاثر کیا ہے۔ اور سب سے افسوسناک امر یہ ہے۔ کہ اب تک بائی پاس روڈ پر نصب شدہ پولز کو بجلی کی سپلائی نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں سے پُر زور اپیل کی ہے۔ کہ چترال بازار کی لائٹنگ کا مسئلہ فوری طور پر حل کیا جائے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات