چترال (نما یندہ چترال میل) ڈسٹرکٹ ٹی بی کنٹرول پروگرام کے فوکل پرسن ڈاکٹر فرح کے گزشتہ چار ماہ سے چترال میں عدم دستیابی کی وجہ سے عوامی حلقے چترال میں تب دق کے متعدی مرض کے پھیل جانے کی حدشے کا اظہار کیا ہے کیونکہ ضلعے کا ٹی بی پروگرام بغیر ڈاکٹر کے چالو ہونے سے مختلف مسائل نے سر اٹھالیا ہے جن میں بعض ادویات کا فقدان شامل ہے۔ عوامی حلقوں نے ڈسٹرکٹ ٹی بی پروگرام کی گاڑی کو بھی گزشتہ چار مہینوں سے فوکل پرسن نے چکدرہ میں واقع اپنے گھر میں رکھنے پر تشویش کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ چترال کے مختلف علاقوں میں قائم 13ٹی بی مراکز کی وزٹ کے لئے دی گئی تھی۔ ذرائع نے،، مشرق،، کو مزید بتایاہے کہ صوبے کے تمام اضلاع میں ڈسٹرکٹ ٹی۔ بی کنٹرول افسروں کی اسامیوں کو ختم کرکے فوکل پرسن مقرر کرنے کے بعد ان سے ڈی ڈی او کے اختیارات واپس لے لئے گئے ہیں لیکن چترال واحد ضلع ہے جہاں یہ اختیارات اب بھی فوکل پرسن کے پاس ہیں جس کی وجہ سے وہ مالیاتی امورمیں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر سے مکمل طور پر آزاد ہے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فوکل پرسن کی اسامی گریڈ 18کی ہے جبکہ ڈاکٹر فرح گریڈ 17کی جونئیر ڈاکٹر ہے۔ جب اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر حیدر الملک سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ڈاکٹر فرح کی عدم موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ 20مارچ سے جب وہ بطور ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر چارج سنھبال لیا تو وہ اسٹیشن میں موجود نہیں تھی جبکہ ٹی۔ بی پروگرام کی گاڑی اب بھی ان کے پاس ہے۔ فوکل پرسن ڈاکٹر فرح سے جب ان کی رائے پوچھنے کے لئے رابطہ کیا گیاتو انہوں نے کہاکہ وہ 27جنوری کو عمرے پر جاکر 29فروری کو واپس وطن آنے کے بعد 2مارچ کو چترال پہنچی اور ایک ہفتہ ڈیوٹی سرانجام دینے کے بعد سرکاری میٹنگ کے سلسلے میں 17 مارچ کوپشاور گئی جہاں سے فارع ہونے کے بعد لاک ڈاؤن کی وجہ سے وہ چترال نہیں جاسکتی ہیں۔ سرکاری گاڑی کے بارے میں انہوں نے کہاکہ یہ گاڑی فوکل پرسن کے لئے مختص ہے جس کی وجہ سے چترال میں اپنی عدم موجودگی کے دوران اس گاڑی کو اپنے ساتھ یہاں رکھتی ہیں جس کے بارے میں اعلیٰ حکام کو پہلے سے معلوم ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔تبدیلیوں پر پا بندی
- کھیلاپر چترال میں جشن کا غ لشٹ آج جمعرات کے روز شروع ہوگئی
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔۔محمد جاوید حیات۔۔۔۔۔۔۔۔”ہمارے ہاں خدمت کا صلہ“۔۔۔۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔مزدوروں کا دن
- ہومتھانہ ایون کی حدود میں لویر چترال پولیس نے منشیات کے خلاف کریک ڈاون کے دوران کالاش وادی رمبور میں کالاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے کرنل کے بیٹے میجر کو دیسی شراب کی بڑی مقداروادی سے چترال شہر ٹرانسپورٹ کرنے کی پاداش میں رنگے ہاتھوں گرفتارکرلیا۔
- مضامینداد بیداد۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔انسا نی حقوق کا آئینہ