خیبر پختونخواہ کا ضلع چاہے اپر چترال ہو یا لوئر چترال،موجودہ کورونا وباء کی زد میں آکر گوناگوں مسائل کا شکار ہے اگر چہ مسائل ہر طبقہ زندگی کو درپیش ہیں تاہم کاروباری طبقہ اور تاجر برادری سب سے زیادہ متاثر ہے۔ستم ظریفی یہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی طرف سے کاروباری طبقے کیلئے جن مراعات کا اعلان ہوتا ہے وہ مراعات بھی چترال کی تاجر برادری کو نہیں دی جاتیں۔صوبائی حکومت کی طرف سے کاروباری طبقے کے لئے جو مراعات دی جارہی ہیں ان میں بھی چترال کے کاروباری طبقے کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔حکومت کی طرف سے ایک مہینے سے بازار کوبند کردیا گیا ہے۔دکانوں کے کرایے،بجلی کے بل اور دیگر واجبات اپنی جگہ موجودہیں تاجر ہاتھ پر ہاتھ دھرے گھر بیٹھا ہوا ہے۔جس کاروبار میں دو یا دوسے زیادہ ملازم کام کرتے ہیں ان کی اُجرت بھی ادا کرنی ہے۔حکومت نے ان کو دیہاڑی دار کا درجہ نہیں دیا۔حالانکہ تاجر خود دیہاڑی دار ہے۔دن کو کماتا ہے تو شام کوبال بچوں کے لئے کچھ لیکر گھر آجاتا ہے۔اگر دکان بند ہو،بازار میں لاک ڈاون ہو تو تاجر کا چولہا بھی نہیں جلتا۔بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ وزیراعظم،وزیراعلیٰ یا پارٹی لیڈر کا وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ دورہ ہوتو سارے لیڈربازار کو سجانے اور استقبالی دروازے بنانے کے لئے تاجر برادری کی منت سماجت کرتے ہیں مگر جب بازار بند ہو،بے روزگاری کا دور ہوتو کوئی بھی سیاستدان تاجر برادری کا حال نہیں پوچھتا۔تین سال پہلے تک چترال بازار کی یونین بہت فعال تھی،بجلی کا مسئلہ ہو یالواری ٹنل کی بات ہو ہر مسئلے پر بازار کی تجار یونین میدان میں آکر انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کرتی تھی حکومت سے اپیل کرتی تھی بسا اوقات ہڑتال،جلوس اور ریلی نکال کر مسئلے کو حل کرتی تھی اب تجار یونین بھی خاموش ہے،سیاسی نمائندے بھی خاموش ہیں۔حالانکہ اسلام آباد سے پشاور تک کاروبار بتدریج کھل رہے ہیں۔حکومت نے کاروباری لوگوں کے مسائل پر غور کیا ہے۔تاجر برادری کے نمائندوں کو اعتماد میں لیکر مخصوص اوقات کے لئے مخصوص کاروبار کھولنے کی اجازت دی ہے۔لیکن چترال بازار گزشتہ ایک مہینے سے مسلسل بند ہے۔چترال کے عوامی نمائندے بھی خاموش ہیں،تجار یونین بھی خاموش ہے۔حکمران جماعت کے لیڈروں کو سانپ سونگ گیا ہے۔چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے۔تاجر برادری اس صورت حال میں پسماندہ ضلع کی ابتر معاشی حال کے پیش نظر چار متبادل تجاویز پیش کرتی ہے۔پہلی تجویز یہ ہے کہ بازار میں سپرے کی سہولت دیکر صبح سے دوپہر 3بجے تک کاروبار کی اجازت دیدی جائے۔اورCovid-19کے پروٹوکول کی پابندی کو لازم قرار دیا جائے۔دوسری تجویز یہ کہ کاروبار کو دو شعبوں میں تقسیم کرکے ہر شعبے کے لئے3دن مقرر کئے جائیں۔3دن اشیائے خوردنی کی تمام کاروبار کھولا جائے،3دنوں کے لئے کپڑے،بوٹ،گارمنٹس،فوم اور فرنیچر وغیرہ کے کاروبار کو کھولنے کی اجازت دی جائے۔ دوائی،سبزی،بیکری کی دکانیں لاک ڈاون سے مستشنیٰ ہیں۔سٹیشنری،ہارڈوئیر کے کاروبار،درزی،مستری اور دیگرکاروبار کو حال ہی میں کھولا گیا ہے۔کاروباری طبقہ چترال کی ضلعی انتظامیہ اور حکمران جماعت کی لیڈر شپ سے درخواست کرتا ہے کہ اسلام آباد اور پشاور کے طرز پر چترال میں بھی کاروبارکو بتدریج کھول کر تاجر برادری کو بے روزگاری سے نجات دی جائے یا حکومت تاجروں کے لئے بھی دیہاڑی داروں کی طرح مالی امداد کے پیکیج کی منظوری دے۔چترال لوئیر معاشی لحاظ سے پسماندہ ضلع ہے۔رمضان شریف اور عیدالفطر کی آمد آمد ہے۔اس لئے تاجر برادری کے مسائل پر فوری غور ہونا چاہیئے۔
تازہ ترین
- ہومنو تعینات ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال رفعت اللہ خان (PSP) نے پولیس سہولت مرکز زرگراندہ کا دورہ کرکے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا۔
- ہومنو تعینات ڈی۔پی۔او لوئر چترال رفعت اللہ خان(PSP) نے سٹی پولیس اسٹیشن چترال کا معائنہ کیا
- مضامینداد بیداد۔ پشاور کی تزئین و آرائش۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال رفعت اللہ خان (PSP) نے آج باقاعدہ طور پر اپنے عہدے کا چارچ سنبھال لیا۔
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔’نظام ضرور بدلے گا “۔۔محمد جاوید حیات
- ہوملوئر چترال ٹریفک وارڈن پولیس کی غیر قانونی فلیش لائٹس اور سلنسرز کے خلاف مہم
- ہوممحکمہ صحت خیبرپختونخو کے نئے بھرتی ہونے والے میڈیکل آفیسرزکو تقررنامے جاری
- ہوملیبارٹی ٹیسٹوں کے نرخنامے ہسپتالوں میں نمایاں مقامات پرآویزا کئے جائیں۔ وزیر صحت کی ہدایت
- ہومدادبیداد۔۔۔پشاور تعلیمی بورڈ کا بہترین اقدام۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہومعمران خان کو رہاکراؤ مہم کا آغازچترال سے؛ پریڈ گراونڈ میں پی ٹی آئی کا جلسہ، مرکزی رہنما احمد خان نیازی ودیگر کی شرکت





