سابق کرکٹ اسٹار شاہد افریدی کا چترال میں ر سینکڑوں افراد کو ایک جگہ جمع کر کے علاقے میں نافذ دفعہ144کی خلاف ورزی اور قانون کی دھجیاں بکھیر دی گئی۔ممبران اسمبلی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) سابق کرکٹ اسٹار شاہد افریدی کا چترال میں لاک ڈاؤن کے متاثرین میں فوڈ پیکج کی تقسیم کے سلسلے میں کمشنر ملاکنڈ ریاض محسود کے ہمراہ چترال آنااور پریڈ گراونڈ میں خواتین سمیت پانچ سو افراد میں امدادی اشیاء تقسیم کرنے کا عمل پر مقامی لوگوں اور چترال کے ایم این اے مولانا عبدالاکبر چترالی اور ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن سمیت ایم پی اے اور وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وزیرزادہ نے بھی اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے اس عمل کو کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خلاف کامیابی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دے دی ہے۔ چترال کے سوشل میڈیا میں عوام نے اس عمل کو نہایت غیر سنجیدگی سے تعبیر کیا اور بیس کلوگرام آٹا سمیت چند اشیائے خوردونوش کی تقسیم کی فوٹو سیشن کے لئے اسٹیج سجانے اور سینکڑوں افراد کو ایک جگہ جمع کرنے کو غیر ضروری اور علاقے میں نافذ دفعہ144کی خلاف ورزی اور قانون کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف قراردے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعے پشاور سے جاری کردہ ایک پیغام میں مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا ہے کہ دفعہ ایک سوچوالیس کا جنازہ خود کمشنر ملاکنڈ ڈویژن اور ڈپٹی کمشنر نے خود ہی نکال دیا ہے جبکہ چترال کے عوام لاک ڈاؤن کے سلسلے میں بہت ہی تعاون کیا۔ ان کا کہنا تھاکہ جمعتہ المبارک کی رات انہوں نے ڈی سی ہاؤس میں محفل موسیقی منعقد کی گئی جبکہ د نیا بھر میں مسلمان اس وقت اس وبا ء سے نجات کے لئے گڑ گڑا کر دعا مانگ رہے ہیں۔ مولانا ہدایت الرحمن نے کہاکہ فوڈ پیکج بہت سے لوگ تقسیم کررہے ہیں لیکن کسی نے اس طرح غریبوں کو گراونڈ میں جمع کرکے تماشا نہیں بنایا۔ ضلعی انتظامیہ نے انتہائی بچگانہ حرکت کی ہے جس سے عوام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ یوٹیلیٹی اسٹور سے سامان خریدکر انہوں نے ایک اور ظلم کا ارتکاب کیا ہے۔ معاون خصوصی برائے وزیر اعلیٰ وزیر زادہ نے کہاکہ ان حالات میں شاہد افریدی کا چترال جانا اور لوگوں کو جمع کرنا غیر ضروری اور نامناسب ہے جسے چاہئے تھاکہ امدادی اشیاء چترال بھیج کر ڈی سی کے ذریعے تقسیم کرا تا جس طرح دوسرے مخیر حضرات کراتے ہیں۔