فروغ علم میں جہاں تعلیمی اداروں کا کردار مسلمہ ہے۔ وہاں علم کے خزانوں سے استفادہ کرنے کیلئے لائبریریوں کی اہمیت اس سے بھی زیادہ ہے۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) فروغ علم میں جہاں تعلیمی اداروں کا کردار مسلمہ ہے۔ وہاں علم کے خزانوں سے استفادہ کرنے کیلئے لائبریریوں کی اہمیت اس سے بھی زیادہ ہے۔ چترال جہاں دیگر وسائل کے لحاظ سے پسماندہ ہے۔ وہاں طلباء اور دیگر اہل علم کو مطالعے اور ریسرچ کیلئے کتابوں کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ خصوصا وقت کے تقاضوں کے مطابق لائبریوں میں جدید کتابوں کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں محلے کی سطح پر لائبریریاں تعمیر کی جاتی ہیں، اور دور دراز کے لوگوں کیلئے موبائل لائبریوں کا بھی انتظام کیا جاتا ہے۔ لیکن ہمارے ملک اور خاص کر چترال میں اس کا تصور کرنا چاند پر گھر بنانے کے مترادف ہے۔ جبکہ ترقیافتہ قوموں کیلئے اب سیاحت کیلئے چاند پر جانا بھی کوئی مشکل نہیں رہا۔ چترال میں میونسپل لائبریری گذشتہ کئی سالوں سے شہر کے وسط میں واقع ہے۔ لیکن حکومت کی طرف سے اس کی بہتری کیلئے اقدامات نہ کرنے کے باعث اب اس کی ریڈر شپ میں کمی آرہی ہے۔ جبکہ پہلے یہاں روزانہ کی بنیاد پر ڈیڑھ سے دو سو افراد جن میں سٹوڈنٹس، اساتذہ، ڈاکٹرز، وکلاء اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے انٹلیکچولز آتے تھے۔ اب ریڈر شپ کی تعداد گھٹ کر چالیس سے پچاس تک آگئی ہے۔ لائبریرین سیف اللہ جان کے مطابق لائبریری میں پانچ ہزار کتابیں موجود ہیں۔ جو مختلف شعبوں سے متعلق ہیں۔ تاہم لائبریر ی میں بڑی تعداد میں نئی کتابوں کی ضرورت ہے۔ کیونکہ نئی کتابوں کی آمد سے ممبران کی دلچسپی بڑے گی۔ اور لوگ نئی کتابوں سے جدید علوم سے استفادہ کرنے میں دلچسپی رکھیں گے۔ لائبریری کے پاس وسیع ایریا موجود ہے۔ جو کہ فی الحال عام قارئین کے مطالعے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔ لائبریری کی اس عمارت کو دوہری منزل تعمیر کرکے گراونڈ فلور کو آڈیٹوریم اور اوپری منزل کو لائبریری کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جس میں شہر کی سطح پر تقریبات منعقد کرکے آمدنی حاصل کی جا سکتی ہیں۔ موجودہ ایریے کو آئی سنٹر بنانے کے حوالے سے بھی پروپوزل دی گئی تھی۔ لیکن اب تک اُس پر کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ لائبریری میں گذشتہ دو سالوں سے انتظامیہ کا کوئی آفیسر اور ممبران اسمبلی اور بلدیاتی نمایندوں نے وزٹ نہیں کی۔ جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔ جبکہ ممبران اسمبلی اور ضلعی انتظامیہ مل کر اسے چترال کے نوجوانوں کیلئے ایک جدید لائبریری کی صورت میں تحفہ دے سکتے ہیں۔