عورت معاشرے کی بنیادی اکائی ہے اور اسی کے دم سے ہر گھر میں رونق اور مسکراہٹ آباد ہے/ڈی پی او اپرچترال ذولفقار احمد تنولی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل)خوتین کاعالمی دن کی مناسبت سے آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے AQCESSپراجیکٹ کے مالی معاونت سے ضلع اپراورلوئرچترال میں تقریب منعقدہوئی۔تقریب کے مہمان خصوصی اور چترال پو لیس کی لیڈی سب انسپکٹر دلشادپر ی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چترال میں خودکشی کے بڑھتے رحجان نے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے جن کے جوابات کوتلاش کرنا سول سوسائٹی اور حکومت دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ چترال کی روایتی دستور،خاندانی اُونچ نیچ، مہنگائی، بے روزگاری اور بے بسی کا احساس بڑھنے کی وجہ سے لوگوں میں جینے کی اْمنگ کم ہوتی جارہی ہے جس کی خاص وجہ مہنگائی،غربت،بیروزگاری اورصرف گھریلوناچاقی نہیں بلکہ میرے خیال میں اس کی اصل وجہ مشکل حالات سے مقابلہ کرنے کے بجائے بزدلی سے بھاگنااورراہ فراراختیارکرناہے۔ ہم اپنے اولادکی تربیت ہمیشہ لادڈوپیارسے کرتے ہیں اورہم اُن کوتصویرکاایک رخ دیکھاتے ہیں کہ بس یہی زندگی ہے پڑھ لکھ کے آگے جاناہے بچوں کومشکل حالات کامقابلہ کرنانہیں سیکھاتے ہیں اس وجہ سے اکثربچیاں خودکشی کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ عورت اپنا مقام اپنے ہاتھ سے بناسکتی ہے اور اسے بلند سے بلند تر درجے تک لے جانے اور اسے انتہائی پستی تک بھی عورت ہی گراسکتی ہے۔ پراجیکٹ کوارڈنیٹرشمیم اخترنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ عورت ہر لحاظ سے مرد کے برابر ہے بطور انسان دونوں کا مقام ایک جیساہے اور عورت معاشرے کی بنیادی اکائی ہے اور اسی کے دم سے ہر گھر میں رونق اور مسکراہٹ آباد ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہرگھرکی شان اور عظمت بھی انھیں کے دم قدم سے ہے اورگھرکوچلانے میں مردسے زیادہ عورت کاہے۔ ان کاکہنا تھاکہ AQCESSپراجیکٹ چترال کے 12یوسیز میں ماں اوربچے کی صحت،بچے کی افزائش پرورش اوربہترنشوونما میں بہتری اورآگاہی دینے میں کام کررہے ہیں۔ ہمارا معاشرہ غذائی قلت کا شکار ہے متوسط طبقے کی آمدنی اتنی کم ہے کہ گھریلو اخراجات ہی پورے نہیں ہوتے تو حاملہ عورت جسے اضافی غذائی اشیاء کی ضرورت ہوتی ہے وہ کہاں سے پوری کریں غذائی قلت ماں کی۔صحت کو تباہ کر دیتی ہے کیونکہ قدرتی طور پر بچے کی افزائش کا عمل کچھ ایسا ہے کہ بچہ تو ماں سے اپنی غذائی ضرورت پوری کر لیتا ہے لیکن ماں کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی جاتی ہے بچے کی افزائش پرورش اور بہتر نشوونما کے لیے ماں کی،صحت کا بہتر ہونا بہت ضروری ہے۔ شمیم اختر کامزید کہنا تھاکہ چترال کی دورافتادہ گی اور پسماندگی کومددنظررکھتے ہوئے اے کے آرایس پی چترال(AQCESS) پراجیکٹ کے تحت ماں اوربچے کی صحت کے لئے چھوٹے پیمانے کی قرضے دے رہے ہیں جس آب تک 600ماوں نے استفادہ حاصل کیے ہیں۔اس موقع پر شمس الہوا،نازیہ،رضیہ،شمسیہ اوردیگرنے کہاہے کہ خواتین کے عالمی دن کے موقع پر صرف لفاظیوں، ریلیوں اور سیمیناروں سے کوئی تبدیلی نہیں آئے گی، معاشرے میں خواتین کو مقام کی اہمیت کو کھلے دل، کھلے ذہن سے تسلیم کرنا ہوگا، ان ہاتھوں کو روکنا ہوگا جو خواتین پر تشدد کرتے ہیں، ان جاہلانہ رسم و رواج کیخلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا جس سے ناصرف ہمارا ملک بلکہ اسلام بھی بدنام ہورہا ہے۔انہوں نے کہاکہ خواتین کے حقوق کے تحفظ اورانہیں بااختیار بنانے کیلئے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے۔خواتین کے وراثت میں حق کو یقینی بنانے کیلئے بھی موثر اقدامات کئے گئے۔درین اثناء اے کے آر ایس پی اور بی ایل ایس او کے مشترکہ انتظام سے اپر چترال ضلعے کے صدر مقام بونی کے مقام پر بھی اس دن کی مناسبت سے تقریب منعقدہوئی جس سے اے کے آر ایس پی کے ایر پروگرام منیجر سید سجاد حسین شاہ،ڈی پی او اپر چترال ذولفقار احمد تنولی ، سابق ایجوکیشن افیسر نور شابہ، پی ایم ایس افیسر شگفتہ اور دوسروں نے خطاب کرتے ہوئے علاقے میں خواتین کے مسائل پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور کہاکہ سول سوسائٹی کو حکومت کے شانہ بشانہ کام کرے تاکہ علاقہ حقیقی ترقی سے ہمکنار ہوسکے کیونکہ خواتین آبادی کی نصف کے برابرہیں اور گاڑی کے چارمیں سے دوپہیئے کے طور پر وہ ہی چلاتی ہیں۔ اس موقع پر ڈی پی او اپر چترال نے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایان خدمات انجام دینے والی خواتین میں تعریفی شیلڈ تقسیم کئے۔