چترال (نمائندہ چترال میل)برطانوی حکومت نے چترال کے موسمی حالات کو مد نظر رکھ کر 1942ء میں سر کاری ملازمین کے لئے یکم نومبر سے 15 اپریل تک یعنی 166 دن کے لئے یومیہ ایک من جلانے کی لکڑی مقرر کی تھی۔ تاکہ سر کاری ملازمین گھر کی طرف سے مطمئن ہو کر اپنی ڈیوٹی خوش اسلوبی سے انجام دے سکیں۔ 1973 ء میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے لکڑی کے بجائے مارکیٹ ریٹ کے مطابق قیمت مقرر کیا۔ مارکیٹ ریٹ کے مطابق اس وقت لکڑی کی قیمت فی من چا ر روپے پچاس پیسہ(4.50) تھے۔ 166 دنوں کے لئے ملازمین کو سالانہ 747 روپے فائیر ووڈ الاونس کی مد میں ملازمین چترال کو ملتے رہے۔ حکمرانوں کی نا انصافی ملازمین چترال کی بے حسی اور بے تو جہی کی وجہ سے جلانے کی لکڑی کی قیمت بڑھنے کے باوجود 2010 ء تک سر کاری ملازمین کو وہی رقم یعنی چار روپے پچاس (4.50) پیسے 166 دنوں کے لئے 747 روپے ملتا رہا کوئی اضافہ نہیں کیا گیا 2011 ء میں چترال کے ملازمین کی متحدہ تنظیم آل گورنمنٹ ایمپلائز کوارڈنیشن کونسل (AEGCC) کی کوششوں اور چترال کے منتخب نمائندوں کے تعاؤ ن سے عوامی نیشنل پارٹی (A.N.P) کی حکومت نے اُسے 10 گُنا بڑھا کر 45 روپے فی من کر دیا۔ جو کہ 166 دن میں 7470 روپے بنتے۔ یہ رقم تاحال ہم لے رہے ہیں۔ اب چونکہ لکڑی کی قیمت انتہائی بڑھ گئی ہے۔ اکثر ملازمین کے تنخواہ کا نصف حصہ سے زیادہ رقم لکڑی لینے پر خرچ ہوتاہے۔ مہنگائی کے اس دور میں چترال جیسے دور افتادہ علاقہ میں زندگی گذار نا انتہائی مشکل ہو گیاہے۔ مذکورہ حالات کو پیش نظر رکھ کر ملازمیں چترال کی ایک وفد جس میں چترال کے تمام سر کاری ملازمین کے تنظیمات کے صدور کے علاوہ تحریک انصاف کے ضلعی قائدین بھی شامل تھے۔آل گورنمنٹ ایمپلائز کوارڈنیشن کونسل کے صدر محترم امیر الملک صاحب کی قیادت میں چترال کے اقلیتی MPA، معاون خصوصی وزیر اعلیٰ محترم وزیر زادہ صاحب کے وساطت سے وزیر خزانہ، صحت محترم جناب تیممور جھکڑا صاحب سے ملاقات کی۔ جس میں فائیر ووڈ الاونس کو مارکیٹ ریٹ پر آدا کرنے کے سلسلے میں تفصیلی گفتگو ہوئی۔ وزیر خزانہ صاحب نے ہمارے اس مطالبہ کو حق بجانب قرار دے کر آنے والے بجٹ میں فائر ووڈ الاونس میں خاطرخواہ اضافہ کرنے کی یقین دہانی کی ہے۔ ہم یقین کے ساتھ یہ اُمید رکھتے ہیں۔کہ تحریک انصاف کی حکومت ہمارے اس مطالبے پر ضرور عمل درآمد کریگی۔ انشاء اللہ ہمیں عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا موقع نہیں دیگا۔
منجانب
جمال الدین صدر
پیرا میڈیکل ایسوسی ایشن
ضلع چترال