” گھر گھر کی مختصر کہانیا ں ” ” تحریر۔۔۔۔(یاسمین الہی قاضی)
1۔(دو رنگا )
اس گھر میں وہی ہوتا ہے جو میری بیٹی چاہتی ہے۔۔میری بیٹی نے سب کو دبا کر رکھا ہوا ہے۔۔
شوہر تو اس کے اشارے کے بغیر ہلتا بھی نہیں ”۔۔آنٹی خوشی سے بتا رہی تھی۔۔۔۔
انٹی کی بیٹی کے کار ناموں کی طویل لسٹ سننے کے بعد حیرت و حسرت سے دوسری عورت بول پڑی
۔۔۔”بہن!!کیا آپ کا بیٹا بھی اتنا سمجھ دار ہے؟؟ ”
آنٹی کا چہرہ اک دم بجھ گیا۔ بولی۔۔ نہیں وہ بہت بے وقو ف نکما اور بے غیرت ھے!!!۔
ہر وقت اس ”چڑ یل ”کے گرد گھومتا رہتا ہے۔۔۔ زن مرید”۔۔۔۔۔
۔۔یہ کہ کر آنٹی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔۔۔۔۔۔
2۔۔۔حق / رواج۔۔۔۔
اسد۔مجھے میرا حق مہر چاہیے مجھے اس کی سخت ضرورت ہے۔
کیا؟پھر وہی بکواس؟ بیہودہ بے شرم عورت!! اسد تقریبا چلا تے ہوئے کھا جانے والی نظروں سے بیوی کی طرف دیکھا۔
اس کے عو ض تو ہما را نکاح ہوا تھا وہ میرا حق ہے تمہیں ہر صورت دینا ہی پڑے گا حمیدہ تڑ پ کر بول پڑ ی۔
لا حو لہ و لا قو تہ۔ ارے بی بی ہوش کے نا خن لو اب کی بار اسد کے بجائیسسر حاجی علم دین بول اٹھا۔ہمارے ہاں ایسا کوئی رواج نہیں ہے
بیوی کو حق صرف دو موقعو ں پر دیا جاتا ہے بیوی کو طلا ق دی جائے یا خاوند مر جائے سمجھے۔۔
کیا زما نہ اگیا ہے استغفر اللّہ۔۔۔ بڑ بڑا تے ہوئے حاجی صاحب تسبیح ہاتھ میں پکڑے مسجد کی طرف چل دیئے۔۔اور حمیدہ کی آنکھوں سے دو آنسو گر کر اس کے دو پٹے میں جزب ہو گئے ۔۔۔۔۔