مقامی سطح پر آفات کے خدشات کے انتظام و انصرام کے سلسلے میں ایکٹڈ کے زیر انتظام ایک روزہ ورکشاپ

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) مقامی سطح پر آفات کے خدشات کے انتظام و انصرام اور آرلی وارننگ سسٹم کے حوالے سے سفارشات کو حتمی شکل دینے کے سلسلے میں ایکٹڈ کے زیر انتظام ایک روزہ ورکشاپ چترال کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوا۔ جس میں مقامی اداروں کے ذمہ داروں نے شرکت کی۔ اس ورکشاپ کے مہمان خصوصی اسسٹنٹ کمشنر چترال عبد الولی خان تھے۔ ائریا کو آرڈنیٹر ایکٹڈ نگاہ حسین نے ورکشاپ کے شرکاء کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا۔ کہ چترال قدرتی آفات کے حوالے سے انتہائی طور پر خطرناک ایریا قرار دیا گیا ہے۔ آفات کو آنے سے روکناتو ممکن نہیں، لیکن آفات کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔ اور یہ تب ہی ہو سکتی ہے۔ جب حکومت کے ذمہ دار ادارے اور کمیونٹی مربوط طریقے سے اس کیلئے کو شش کریں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ایکٹڈ 2015کے سیلاب کے بعدسے چترال میں مستقل کام کر رہا ہے۔ اور اب تک عوام کے مسائل کم کرنے کیلئے کئی منصوبے مکمل کر چکا ہے۔ جن میں پُلیں، رابطہ سڑکیں، واٹر سپلائی سکی میں، ائریگیشن چینلز، شیلٹرز کی تعمیر، اور کام کے عوض نقد اجرت جیسے منصوبے شامل ہیں۔ جبکہ ان کے علاوہ خواتین کی بہبود، ایگریکلچر کی ترقی، آفات سے متعلق کمیونٹی میں آگہی اور ٹریننگ ورکشاپ منعقد کئے گئے۔ ورکشاپ میں پراجیکٹ کو آرڈنیٹر محمد یوسف،سلیم الدین، آفتاب احمد، شاہ حسن نے ٍآفات سے بحالی کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے سلسلے میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا۔ کہ 880;46;352ملین کی بجٹ سے سات یوسیز میں منصوبے تعمیر کئے جائیں گے۔ جن میں اپر چترال کی تین یوسیز یارخون، کوشٹ، اویر اور لوئر چترال کے ایون، شغور، کریم آباد، لٹکوہ سمیت چار یوسیز شامل ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ کمیونٹی کی استعداد کار بڑھانے، موثر ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ کا قیام، رسک میپنگ، کمیونٹی ایکشن پلان کی تیاری، فرسٹ ایڈ، ریسکیو ٹریننگ، چھتیس سکولوں میں (سکول بیسڈ ڈیزاسٹر رسک منیجمنٹ) ایمرجنسی ریسپانس سامان کی فراہمی، اسپیشل اور بزرگ افراد کی مدد فراہم کی جائے گی۔ اور سرٹ، ورٹ ممبران کے مطالعاتی دورے کرائے جائیں گے۔ انہوں نے انفراسٹرکچر کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا۔ کہ چار ملین کی لاگت سے دروشپ سٹیل پُل تعمیر کی جائے گی۔ کیونکہ اس پُل کے ساتھ مقامی لوگوں کی کماءو فصل آلو کی ٹرانسپورٹیشن وابستہ ہے۔ جس کی وجہ سے ان لوگوں کی آمدنی ضائع ہو رہی ہے۔ اسی طرح شغور، کریم آباد یو سی میں دو معلق پُل بنائے جائیں گے۔ اور سوسوم و مداشیل کو ملایا جائے گا۔ جبکہ ایون، بمبوریت، بریر اور رمبور میں حفاظتی پشتے، یارخون اور چپاڑی میں واٹر سپلائی، کوشٹ میں دو ایریگشن چینلز، اویر میں پرپش ٹو برم روڈ ریٹیننگ وال تعمیر کئے جائیں گے۔ غفور احمد نے قدرتی آفات سے متعلق پیشگی اطلاعی نظام کو بہتر بنانے کے بارے میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے کہا۔ کہ ماحولیاتی سائنسدانوں اور ماہرین کی طرف سے قدرتی آفات کے بارے میں پیشگی اطلاعات پی ڈی ایم اے اور ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ تک فوری پہنچ جاتے ہیں۔ لیکن کمیونٹی تک پہنچنے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے۔ جبکہ آفات کے موقع پر ہر لمحہ نہایت قیمتی ہوتا ہے۔ اور ذرا سی اطلاعاتی اور ابلاغی سستی قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بن سکتی ہے۔ اس لئے یہ ضروری ہے۔ کہ ڈی ڈی ایم اے آفس سے فوری طور پر اطلاع کے پھیلانے کیلئے نظام میں فعالیت پیدا کی جائے۔ اس موقع پر اوپن ڈسکشن میں کے دوران سفارشات پیش کرتے ہوئے کہا گیا۔ کہ اس سلسلے میں کسی نیٹ ورک سے بات کی جائے۔ تاکہ ایک مسیج کے ذریعے اطلاع کو فوری طور پر پھیلایا جا سکے۔ اور جانی نقصانات کم سے کم ہوں۔ مہمان خصوصی اسسٹنٹ کمشنر عبد الولی خان نے کہا۔ کہ ان کے پاس ڈی ڈی ایم او کی اضافی ذمہ داری ہے۔ اور وہ آرلی وارننگ سسٹم کو مزید فعال بنانے سے اتفاق کرتے ہیں۔ تاہم بحیثیت مسلمان ہم پر یہ لازم ہے۔ کہ فحاشی اور دیگر برائیوں سے اجتناب کریں۔ جن کی وجہ سے اللہ پاک کے عذاب سیلاب، زلزلے، برف کے تودوں، لینڈ سلائیڈنگ اور آگ لگنے کی صورت میں نازل ہوتے ہیں۔ اور یہ وارننگ اللہ پاک نے اپنے قرآن پاک میں چودہ سو سال پہلے دیا ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اللہ پاک کی بعض آزمائشیں ہ میں راہ راست پر لانے کیلئے ہوتی ہیں۔ اور ہ میں بحیثیت مسلمان اُن پر غورکرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوگی۔ کہ میں سب کو ساتھ لے کر چلوں۔ تمام اداروں کے کام میری نگاہ میں قابل قدر ہیں۔ اور ایکٹڈ کا کردار قابل تعریف ہے۔ ہ میں دیانتداری، شفافیت اور جوابدہی پر عمل پیرا ہونے کی ضرورت ہے۔ ان اصولوں نے بعض ممالک کو ترقی کی بلندیوں تک پہنچا یا۔