25 جنواری تک لوڈ شیڈنگ کا مسلہ حل نہ ہوا تو اپر چترال کے عوام سڑکوں پر ہونگے۔ متفقہ قرار داد

Print Friendly, PDF & Email

بونی (ذاکر زخمی سے)حالیہ برف باری کے بعد اپر چترال کے عوام جس بد ترین لوڈ شیڈنگ کی عذاب سے گزر رہے ہیں اس کا اندازہ اپر چترال کے صارفینِ بجلی کو ہی ہے۔حد سے زیادہ برف، تاریخی سردی اور اوپر سے کئی کئی گھنٹوں تک بجلی کا نہ ہونا حکومت کی نا اہلی اور ادارے کی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ایسے حالات میں عوام کا غم و غصہ لازمی امر ہے۔ تحریکِ تحفظِ حقوق اپر چترال کی کال پر آج ایک غیر معمولی اجلاس صارفینِ بجلی اپر چترال کا بونی میں منعقد ہوا۔ جس میں تینوں تحصیلوں کی بھر پور نمائیندگی رہی۔اجلاس کی صدارت سابق تحصیل ناظم اپر چترال مولانا محمد یوسف نے کی۔نوجوان قیادت محمد پرویزلال ابتدا کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ایک نکاتی ایجینڈا ہے۔ کوئی دوسرے ایشو کو یہاں نہ چھیڑا جائے۔ اس وقت عوام جس مصیبت میں مبتلا ہے وہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہے۔ صرف اسی مسلہ پر ہی بات کی جائے۔جہاں پر موجود مقررین اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بجلی کی حالیہ طویل لوڈ شیڈنگ کو اپر چترال کے ساتھ ظلم زیادتی قرار دیکر متعلقہ ادارے،منتخب نمائیندے اور انتظامیہ کی خاموشی کو قا بلِ مزمت قرار دی۔ اور ساتھ ہی مقررین نے نمائیندہ گان کی مسلے سے چشم پوشی اور علاقے کی عوام کو بے یارو مدد گار چھوڑنے پر شدید۔غم و غصے کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسمبلی یا سوشل میڈیا پر ایک بیان ڈال کر نمائیندہ گان خود کو برالذمہ نہیں قراردے سکتے۔ ہمیں مسائل کا حل چاہیے۔ اگر حکومتِ وقت منتخب نمائیندہ گان کو اہمیت نہیں دیتی یا انہیں نظر انداز کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے تو سوشل میڈیا پر بیان دینے کے بجائے واپس عوام کے پاس اجائے۔ اور عوام کو لیکر احتجاجی عمل کو اگے بڑھائے شراکاء نے آخر میں متفقہ قرار داد کے ذریعے ادارہ،انتظامیہ اور عوامی نمائیندوں کو۵۲ جنواری تک ڈیڈ لائن دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ مذکورہ تاریخ تک اگر اس مسلے کو ترجیحی بنیاد پر حل نہیں کیا گیا تو اپر چترال کے عوام سڑکوں پر انے پر مجبور ہونگے۔ پھیر جو بھی حالات رونما ہونگے۔ ان کی تمام تر زمہ داری متعلقہ اداروں پر عائد ہوگی۔ بعد میں اجلاس میں موجود تمام نمائیند ے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کے دفتر جاکر ان سے ملاقات کرکے حالات کی سنگینی سے انہیں اگاہ کیے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال ان کی مطالبات کو جائز تسلیم کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ اس مسلے کی حل کے لیے ہر ممکن کوشش کرینگے مزید اسے موثر بنانے کے لیے ۴۲ جنواری کو کمیٹی،محکمہ پیڈو اور انتظامیہ کا مشترکہ میٹنگ منعقد کرکے مستقل لایحہ عمل مرتب کرنے کی یقین دہانی کی۔ حاضرین نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال کی اس تجویز سے متفق ہوتے ہوئے اپنی ڈیڈ لائن ۵۲ تاریخ تک موخر کر دی۔ اگر ۵۲ جنواری تک مسلہ حال نہ ہوا تو متاثرین بجلی اپنا لایحہ عمل ترتیب دینے اوربھرپور احتجاج کرنے کی اپنے فیصلے پر قائم رہنگے۔