چترال (محکم الدین) چترال کے کئی گوداموں اور سیل پوائنٹ میں گندم کی نایابی کی وجہ سے غریب لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ اور لوگوں نے مطالبہ کیا ہے۔ کہ حکومت اور محکمہ فوڈ فوری طور پر گوداموں میں گندم کی فراہمی کو یقینی بنا کر مشکلات سے نجات دلائیں۔ موجودہ حکومت میں جہاں دوسرے اشیاء کی قیمتیں آسمان باتیں کر رہی ہیں۔ وہاں آٹے کی قیمت کو بھی پر لگ گئے ہیں۔ اس لئے غریب لوگ گودام سے گندم خرید کر اپنی ضرورت پوری کرتے ہیں۔ جو کہ بازار کے آٹے کے مقابلے میں سستا پڑتا ہے۔ اور آٹے کی کوالٹی بھی اچھی ہوتی ہے۔ حالیہ دنوں میں مسلسل برفباری کے سبب خراب راستوں کی وجہ سے آٹے کی اضافی قیمت وصول کی جا رہی ہے۔ اور مصنوعی مہنگائی کی وجہ سے لوگوں پر اضافی بوجھ پڑا ہے۔ اس لئے حکومتی گرین گوداموں میں گندم بازار کے آٹے کے مقابلے میں رعایتی قیمت پر دستیاب ہے۔ لیکن حالیہ دنوں میں گرین گوداموں سے بڑی مقدار میں گندم فروخت ہونے کے بعد سٹاک ختم ہو گئے ہیں۔جس کی وجہ سے اب لوگوں کو گندم کی قلت کا سامنا ہے۔ چترال کے مختلف گودام، ایون، بمبوریت اور دیگر کئی مقامات سے اس قسم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ جہاں لوگوں نے وزیر اعلی خیبر پختونخوا، منسٹر فوڈ، ڈائریکٹر فوڈ اور متعلقہ اداروں کے آفیسران سے پُر زور مطالبہ کیا ہے۔ کہ اُن کے گرین گوداموں میں فوری طور پر گندم سٹاک کیا جائے۔ تاکہ مزید ناموافق موسمی حالات کے باعث اُنہیں خوراک کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اور وہ اپنے پاس خوراک اسٹاک کر سکیں۔
تازہ ترین
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر افتخار شاہ کے زیر نگرانی منشیات فروشوں کے خلاف کاروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
- ہومہزاروں سال قدیم کالاش تہوار “چلم جوشٹ ” پورے جوش و خروش کے ساتھ وادی رمبور کے معروف ڈانسنگ پلیس (چھارسو) گروم میں شروع ہوا۔
- کھیل*چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا ندیم اسلم چوہدری کی زیر صدارت شندور پولو فیسٹیول کے انتظامات کے حوالے سے اجلاس کا انعقاد*
- ہوملوئر چترال میں 9 مئی کے حوالے سے ایک ریلی نکالی گئی
- مضامینداد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔۔شراکت داری اور تر قی
- ہومپولیس اسٹیشن دروش کی کامیاب کاروائی 11 کلو سے زائد چرس برآمد
- مضامینداد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ۔۔۔پرستان قبل از اسلا م
- تعلیمیونیورسٹی آف چترال کی طرف سے بی ایس پروگرام کی فیسوں میں 57فیصد اضافے کے خلاف طلباء وطالبات سراپا احتجاج بن کر اسے انتہائی ظالمانہ قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ چترال میں غربت اور بے روزگاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیا جائے
- ہوممادری زبانوں کے تحفظ اور ترقی کیلئے کام کرنے والا ادارہ فورم فار لینگویج انشیٹیوز کے زیر انتظام چترال میں ایک کثیراللسانی مہرکہ منعقد ہوا۔
- مضامینداد بیداد ۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔ما ضی کا پشاور