؎؎
چترال (نمائندہ چترال میل) جمعیت علمائے اسلام (ف) ضلع لویر کے امیر مولانا عبدالرحمن، اپر چترال کے قائمقام امیر مولانا فتح الباری، لویر چترال کے سیکرٹری جنرل حافظ انعام میمن، سیکرٹری اطلاعات قاضی نسیم نے محکمہ ہیلتھ میں کلاس فور ملازمین کی تقرریوں میں بڑے پیمانے پر گھپلوں پر شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے ان کی منسوخی کے لئے حکومت کو ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ تقرریاں منسوخ نہ ہونے اور دوبارہ انٹرویو کے لئے تاریخ مقرر نہ کرنے کی صورت میں جے یو آئی کے کارکنا ن راست اقدام پر مجبور ہوں گے جس کی تمام ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔ بدھ کے روز جمعیت کے دیگر رہنماؤں مولانا میر بہادر، فتح الرحمن، حافظ چترالی، اور دوسروں کی معیت میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ محکمہ صحت میں کلاس فور کی اسامیوں پر تقرریوں میں ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمن کو اعتماد میں لئے بغیر تقرریاں کردی گئی ہیں جن میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہوئی ہیں جوکہ کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان تقرریوں میں ایک یونین کونسل سے تعلق رکھنے والے اپنے چہیتوں کو پی ٹی آئی والوں نے دوسرے یونین کونسلوں میں تقرری کرادی ہیں۔ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ کجو گاؤں سے ایک شخص کو لوٹ کوہ کے نارکوریت میں، موڑکھو سے ایک جیالے کو گرم چشمہ میں، موڑدہ سے ایک آدمی کو اورغوچ میں اوردروش کے باشندے کو ارندو میں تقررکئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں بھی بغیر انٹرویو کے تقرریاں عمل میں لائی گئیں جن کو منسوخ کرنے کی ضرورت ہے۔ جے یو آئی کے رہنماؤں نے صوبائی حکومت کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ چترال میں صوبائی اسمبلی کی واحد نشست پر جے یو آئی کے مولانا ہدایت الرحمن منتخب ہوئے ہیں لیکن انصاف کے دعویدار صوبائی حکومت ان کو مکمل طور پر بائی پاس کرتے ہوئے ایک غیر منتخب اور اسپیشل سیٹ پر نامزد ایم پی اے کو ان پر فوقیت دے رہی ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی قیادت سے سوال کیا کہ چترال کے 46ہزار ووٹوں سے منتخب ایم پی اے کو ترقیاتی کاموں کے لئے 12کروڑ روپے اور خصوصی سیٹ پر نامزد ایم پی اے کو 30کروڑ روپے دینا کہاں کا انصاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی میں کلاس فور اسامیوں پر تقرری کے حوالے سے یہ فارمولا حکومتی ارکان اور اپوزیشن ارکان کے درمیاں طے ہوا تھاکہ یہ اسامیاں ہر ضلعے میں منتخب ایم پی اے کی صوابدید پر چھوڑ دئیے جائیں گے مگر چترال میں اس فارمو لے کی دھجیاں اڑادی گئی۔ انہوں نے حکومت پر واضح کرتے ہوئے کہاکہ جے یو آئی کوئی کمزور جماعت نہیں ہے اور اپنے حق کے لئے لڑنے کی بھرپور قوت رکھتی ہے اور انہیں ‘تنگ آمد، بجنگ آمد’کے مصداق تشدد پر نہ مجبور نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ جے یو آئی کے ضلعی سیکرٹری جنرل اس سلسلے میں صوبائی جماعتی قیادت کی نوٹس میں لانے کے لئے پشاور جائیں گے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات