اپر چترال ضلع کے مسائل کی طرف توجہ نہ دی گئی تو تحریک چلائینگے۔پی۔پی۔پی کا اپر چترال میں اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

Print Friendly, PDF & Email

بونی (ذاکر زخمی سے)پاکستان پیپلز پارٹی اپر چترال کا ایک خصوصی اجلاس اور پریس کانفرنس اپر چترال کے ہیڈ کوارٹر بونی میں منعقد ہوئی۔جس میں پی۔پی۔پی اپر چترال کے راہنماوں کے علاوہ لوئیر چترال سے پارٹی کے سنئیر نائب صدر شریف حسین اور نائب صدر لوئیر چترال اینجنئر فضلِ ربی نے خصوصی طور پر شرکت کی۔نظامت کے فراائض پی۔پی۔پی اپر چترال کے انفارمیشن سکرٹری،سماجی شخصیت پرویز لال نے انجام دی۔ تلاوتِ کلام پاک سے اجلاس شروع کی گئی۔صدارت اپر چترال کے سکرٹری جنرل حمید الجلال نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی اینجینئر فضل ربی جان تھے۔اجلاس کی ابتدا میں مستوج کے مقام پر گاڑی اکسیڈنٹ کے نتیجے میں چترال سکاوٹس کے شہید جوانوں کے لیے دعائے معفرت کی گئی۔ اسٹیج سکرٹری پرویز لال اجلاس کا ایجنڈا پیش کرتے ہوئے شرکا ء کو باری باری اظہارِ خیال کرنے کی دعوت دی ایجنڈے کے مطابق 27 اکتوبر کو بینظر بھٹو شہید کی برسی میں شرکت کے لیے لیاقت آباد جانے پر اتفاق کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ لوئیر اور اپر چترال کے پارٹی جیالے ایک ساتھ منظم انداز میں بی۔ بی کی برسی میں شرکت کے لیے لیاقت آباد جائینگے۔ اس کے بعد ایجنڈا کے دوسرے نکتہ پر پی۔پی۔پی اپر چترال کے قائدیں نے باری باری اپنے خیالات کا اظہار کیا ان میں پارٹی کے سنئیر ترین راہنما رحمت سلام لال،سابق ضلعی ممبر غلام مصطفےٰ،سابق کونسلر حکیم گوہکیر،ایڈوکیٹ سراج علی خان،افضل قباد،ریٹائرڈ پروفیسر خلیل اللہ،لوئیر چترال کے سنئیر نائب صدر شریف حسین موڑکھو سے پارٹی کے بزرگ راہنما چیرمین شہاب الدین،سکرٹری جنرل پی،پی،پی اپر چترال حمید الجلال اور نائب صدر لوئیر چترال انجنیئر فضل ربی جان شامل تھے۔ مقررین اپنے خطاب میں اس بات پر شدید تحفظات کی اظہار کیا اپر چترال ضلع نوٹفکیشن کے مرحلے سے اگے کچھ نہیں ہوئی ہے۔ جو کاغذوں کی حد تک محدود ہو کی رہ گئی ہے۔ زندگی کے سہولیات نام کی کوئی چیز اس وقت اپر چترال ضلع کو میاثر نہیں، روڈوں کی حالت ہر سو خطرے سے خالی نہیں۔پُلوں کی حالت ناگفتہ بہہ ہیں۔ کالجز میں اسٹاف ضرورت کے مطابق موجود نہیں ایسوسیٹ پروفیسر اور اسسٹنٹ پروفیسر کے کئی اسامیاں خالی ہیں،ہسپتال میں ڈاکٹر نہیں۔ ہیڈ کوارٹر بونی کے مین روڈ کھندر بنا ہوا ہے۔ 2017 سے روڈ کے لیے زمین لیکر متاثرین کو بار بار مطالبے کے باوجود زمینات کی معاوضہ ادا نہیں کی جارہی ہیں۔ ٹی۔ایم۔اے اسٹاف سات مہینوں سے تنخواہ سے محروم ہیں۔ محکموں کے پاس وسائل نہیں۔ اپر چترال ضلع کو نہ کوئی خصوصی پیکیج دی گئی ہے نہ اس کے لیے کوئی جامع منصوبہ بندی ہوئی ہے۔ ایسا نہ ہو کہ عوام کو خوش کرنے کے عرض اسے اپر چترال ضلع نام دیکر خود کو برالذمہ قرار دیکر اسی پر اکتفا کی جائے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ جب اپر چترال ضلع کی نوٹفکیشن کی گئی تو تمام اختلافات سے بالا تر ہو کر نہ صرف اس کی حمایت کی گئی بلکہ تحریکِ انصاف حکومت کی تعریف بھی کیے گئے۔ لیکن جون جون وقت گزرتے گئے تو حالت کو دیکھ کر انتہائی مایوسی ہوئی۔ کہ حکومت اس ضلع کو ترقی دینے کے معاملے سنجیدہ نہیں۔ اب ضلع اپر چترال مسائل میں گھیرا ہو ہے۔ اس لیے پی۔پی۔پی اپر چترال حکومتِ وقت سے پُرزور مطالبہ کرتی ہے کہ ضلع اپر چترال کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کریں۔ تاکہ علاقے کی عوام کو ضلع ہونے ثمرات مل سکھے۔ بعد میں پی۔پی۔پی اپر چترال کے قائدین اینجنئر فضل ربی جان کے معیت میں ایک پریس کانفرنس کرکے اپنے مطالبے کو پھیر سے دہرادیئے کہ اپر چترال ضلع کو کاغذ اور نوٹیفکشن کی حد تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اسے حقیقی معنہ میں ضلع بنا نے کے لیے ترقیاتی کاموں کا آغاز کیا جائے۔ اور محکموں کو وسائل فراہم کر کے انہیں با اختیار بنایا جائے اور ضلع کے جملہ سربراہاں کے دفاتر اپر چترال میں قائم ہو۔ تاکہ علاقے کے عوام کو ان کے قریب سہولیات میاثر ہو سکے ایک سوال کے جواب میں کہ اگر صورت حال جون کا توں رہی تو اپ کا اگلا لایحہ عمل کیا ہوگا؟ پی پی پی اپر چترال کے سکرٹری جنرل حمید جلال نے کہا کہ علاقے کے تمام مکتبہِ فکر کے لوگوں اور تمام سیاسی جماعت کے کارکنوں کو یکجا کرکے بھر پور عومی مہیم چلائینگے جب تک علاقے کے مسائل حل نہیں ہونگے۔