وطن عزیز کے چاروں صو بوں میں سینٹ کے نئے انتخا بات پرانے ڈگر پر ہو رہا ہے لو گ سینٹ کو سنجیدہ نہیں لیتے سینیٹروں کو سنجیدہ نہیں لیتے صرف سینیٹرہی نہیں ان انتخا بات کے نتیجے میں صو بائی اسمبلی کے ممبروں کی عزت بھی خاک میں مل جا تی ہے اس مسئلے کا حل نکا لنے کی کوئی کوشش نہیں کرتا۔ بر طانیہ کی پار لیمنٹ کو دنیا کی سب سے قدیم پار لیمنٹ کا در جہ حا صل ہے اُن کا ایوان با لا ہاوس آف لارڈ کے انتخابات میں کبھی کوئی نا خوشگوار وا قعہ نہیں ہوا امریکی سینٹ کے انتخا بات میں کبھی کسی ممبر کی عزت پر حرف نہیں آ یا پڑوسی ملک میں راجیہ سبھا کے الیکشن ہوتے ہیں اخبارات میں کبھی کوئی تو ہین امیز خبر شائع نہیں ہوتی ہمارے ہاں جب بھی سینیٹ کے الیکشن ہو تے ہیں اخبارات میں تو ہین آمیز خبروں کی بھر مار ہوتی ہے مثلاً اسمبلی کے ممبر نے خریدار کو دکھا کر اپنا ووٹ کاسٹ کیا مثال کے طور پارٹی کے ووٹ گیارہ تھے ان میں غریب مو لوی کو 3ووٹ ملے سر مایہ دار کو 19ووٹ ملے مثلاً ووٹ کے دن اسمبلی کے 4اراکین کو اغوا کیا گیا ووٹ کاسٹ کرنے کے وقت میں نصف گھنٹہ رہ گیا تو مغوی ار کان اچا نک نمو دار ہوئے اور اپنا ووٹ کاسٹ کر کے پھر غا ئب ہوئے یہ پُر اسرارووٹ ایک بڑے سر مایہ دار کو ملے مثلاً یہ خبر بھی آتی ہے کہ پارٹی کے نا مزد اُمیدوارنے اراکین اسمبلی کو گھاس نہیں ڈالی تو پارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہونے والے ممبران اسمبلی نے اپنا ووٹ کھلی منڈی میں نیلام کے لئے پیش کیا پنج ستاری ہو ٹلوں میں سو دے طے ہوئے ضمیر جعفری نے کلام اقبال کا پیروڈ ی کر کے لکھا تھا ؎
آیا دور سر مایہ داری آیا
تماشا دکھانے کو مداری آیا
سینیٹ کی تاریخ میں 1973کے انتخا بات صاف اور شفاف تھے 1985ء میں میں پہلی بار سینیٹ کا الیکشن دولت کے بے دریغ استعمال سے آلودہ ہوا اس کے بعد یہ روایت قائم ہوئی کہ سینیٹ کے الیکشن میں پیسہ چلتا ہے اب اس صورت حال سے نکلنے کے دوراستے ہیں پہلا راستہ یہ ہے کہ قا نون میں ترمیم کر کے سینیٹ الیکشن کا طریقہ کار تبدیل کیا جائے ووٹ کے 5درجے ختم کئے جائیں گنتی کی غرض سے ایک ووٹ کو جیتنے کریڈٹ ملتے ہیں وہ ختم کر کے ون مین ون ووٹ کا سیدھا سادہ طریقہ اپنا یا جائے دوسرا راستہ یہ ہے کہ آئین میں ترمیم کے ذریعے خفیہ بیلٹ کی جگہ کھلم کھلا ووٹ کا طریقہ رائج کیا جا ئے اراکین اسمبلی باقاعدہ ایوان میں کھڑے ہو جائیں ہر اُمید وار کے ووٹوں کی گنتی کر کے زیادہ ووٹ لینے والے کو کامیاب قرار دیا جائے 1960اور 1964ء میں بنیادی جمہوریتوں کے انتخا بات اس طریقے پر ہوئے تھے اور ہمارے دو سا لوں سے ایک نعرہ گردش کر رہا ہے کہ ”ووٹ کو عزت دو“ میرے خیال میں ووٹ کو عزت دینے کا سلسلہ سینٹ کے انتخا بات سے شروع ہونا چاہئیے اگر ووٹ کو کھلی نیلا می میں فروخت نہیں کیا گیا تو ووٹ کو عزت ملے گی ورنہ فارسی کا مقولہ ہے این عجوزہ عروس صد ہزار دا ماد است یعنی بڑھیا ایک لاکھ بار بیا ہی جا چکی ہے با لکل یہی نقشہ ہمارے اراکین اسمبلی کے ووٹوں کا ہے اس وجہ سے کہتے ہیں ”ووٹ کو عزت دو“ اور آئین میں تر میم کر کے سینیٹ الیکشن کا طریقہ کا ر تبدیل کئے بغیر ووٹ کو عزت نہیں مل سکتی۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات