خبروں کے مطا بق وزیر اعظم عمران خان نے اہم مسا ئل کے فیصلے کا بینہ یا کا بینہ کی ذیلی کمیٹی کے ذریعے کرنے کا طریقہ اپنا یا ہے اور جمہوری حکومت کا حسن بھی یہی ہے کہ اہم فیصلے کا بینہ کے ذریعے کئے جا تے ہیں فر د وا حد کو اہم فیصلوں کاا ختیار نہیں دیا جا تا قطع نظر اس بات کے کہ کا بینہ کے فیصلے سے کسی کو فائدہ اور کس کو نقصان ہو تا ہے یہ بات عا م لو گوں کے لئے بھی اور قانون کے ما ہرین کے لئے خوش آئند ہے کہ جمہوری حکومت میں فر د واحد کی جگہ اہم فیصلوں کے لئے کا بینہ اور کا بینہ کی ذیلی کمیٹی کا نام لیا جا تا ہے شکسپیئر کے مشہور ڈرامے کی ایک کر دار کہانی کے سیاق و سباق میں کہتا ہے ”اگرچہ یہ جنو نیت ہے تا ہم اس میں سلیقہ ہے طریقہ ہے“ بات سابق وزیر اعظم نواز شریف کو علا ج کے لئے ملک سے با ہر جا نے کی اجا زت دینے کی تھی وزیر اعظم نے خود فیصلہ کر نے کے بجائے معا ملہ کا بینہ کو بھیجدیا کا بینہ کی ذیلی کمیٹی نے منا سب غور و خوض کے بعد مو صوف کو مشروط اجا زت دینے کی سفارش کی، شرط یہ تھی کہ سابق وزیر اعظم 7ارب روپے کے بانڈ داخل کرے اس کے بعد ان کا نا م ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکا لا جائے گا یہ شرط اگر وزیر اعظم خود رکھتا تو اس پر انگلی اُٹھا ئی جا سکتی تھی چونکہ یہ کا بینہ کا فیصلہ تھا اس لئے کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا سابق وزیر اعظم نے لا ہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا لا ہور ہائی کورٹ نے مو صوف کو غیر مشروط اجا زت دینے کا حکمنا مہ جا ری کیا حکمنا مہ آنے کے بعد وزیر اعظم نے ایک بار پھر معا ملہ کا بینہ کی ذیلی کمیٹی کے حوالے کیا گویا کابینہ ہی سب کچھ ہے کسی عدا لتی حکم کے خلاف اپیل کرنے یا نہ کرنے کا اختیار بھی کا بینہ کے پا س ہے جمہوری حکومت کی یہ روا یت ایک صحت مند اور خوش آئیند روایت ہے اس روایت کو آگے بڑھا یا گیا تو سیا سی فضا خوشگوار ہو سکتی ہے سیا سی تلخیاں کم ہو سکتی ہیں اور سیا سی حکمرا نوں پر آمرانہ فیصلوں کا داغ بھی دُھل سکتا ہے ان سطور کی اشاعت تک اونٹ کسی ایک کروٹ بیٹھا ہو گا اور نئی بحث شروع ہو چکی ہو گی ہمارے سیا سی بلوغت اور جمہوری روایات پر ہونے والی ہر بحث میں یہ بات آتی ہے کہ حکمران کا بینہ کو اہمیت نہیں دیتے پارلیمنٹ کو خا طر میں نہیں لاتے سول حکومتوں میں فو جی حکومتوں کی طرح فرد واحد فیصلے کرتا ہے باقی سب لو گ واہ واہ کرتے ہیں اور تا لیاں بجا تے ہیں مگر اب معروف معنوں میں ”تبدیلی“ آگئی ہے وزیر اعظم اہم فیصلوں کے لئے کا بینہ سے رجوع کرتے ہیں بات اگر زیا دہ غور طلب ہو تو کا بینہ کی ذیلی کمیٹی اس پر غور کرتی ہے اسی طرح فیصلہ آنے کے بعد اس کا ملبہ وزیر اعظم کی ذات پر نہیں گرتا اس کو اجتما عی فیصلہ کہہ کر قبول کیا جا تا ہے جمہوری تاریخ میں بر طانیہ کی پارلیمنٹ کو دنیا کی پہلی پار لیمنٹ کہا جا تا ہے بر طانوی نظام میں کوئی تحریری قانون یا آئین کی کتاب نہیں ہے سینہ بہ سینہ جو روا یات چلی آئی ہیں ان کی پیروی کی جا تی ہے وہاں چھوٹے فیصلے بھی وزیر اعظم خود نہیں کرتا کا بینہ میں پیش کر کے ان کی منظوری لیتا ہے وہاں کا بینہ کے وزیر وں کی تعداد 12یا 13سے زیا د نہیں ہو تی نر سوں کے لئے اوقات کار تعیّن ہو یا مزدور وں کے لئے سو شل سیکورٹی کا مسئلہ ہو اس پر کا بینہ میں بحث ہو تی ہے کبھی یہ بحث پار لیمنٹ تک پہنچتی ہے یہ جمہوریت کی سب سے بڑی خو بی ہے کہ ملکی مسا ئل، ملکی سیا ست، معیشت اور سما جی بہبود کے مسائل کا بینہ میں پیش کئے جا تے ہیں وطن عزیز پاکستان میں وزیر اعظم عمران خان نے اچھی روایت قائم کی ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات