اپر چترال ضلع بننے کے بعد تورکھو میں پہلی بار انتظامیہ کی کھلی کچہری۔

Print Friendly, PDF & Email

بونی (ذاکر زخمی سے)اپر چترال ضلع بننے کے بعد سے اب تک اپر چترال انتظامیہ کی طرف سے سب تحصیل تورکھو کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیاہے۔ ڈپٹی کمشنر اپر چترال مختلف علاقوں پر جا کر کھلی کچہری منعقد کرکے وہاں کے مسائل سے اگاہی حاصل کرکے ان کے حل کے سلسلے اقدامات اٹھاتے رہے ہیں لیکن نا معلوم وجوہات کی بنا پر ابھی تک تورکھو جانے میں ضرورت سے زیادہ دیر کر دی۔اس وجہ سے علاقے کے لوگوں میں غصہ اور بے چینی کاہونا کوئی عجب نہیں۔گزاشتہ روز ضلعی انتظامیہ اپر چترال اور تحصیل میونسپل ایڈ منسٹریشن موڑکھو/ تورکھو کلین کے۔پی۔کے اگاہی پروگرام اور کھلی کچہری کے عرض تورکھو ائیے۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین، اسسٹنٹ کمشنر اپرچترال اور ٹی۔ایم۔او موڑکھو/ تورکھو کے ساتھ تورکھو کے ضلعی ہیڈ کوارٹر شاگرام کے سالک پبلک سکول میں کلین کے۔پی۔کے پروگرام کے تحت صفائی مہیم کے بارے اگاہی پروگرام کے ساتھ کھلی کچہری منعقد کر کے علاقے کے مسائل سے اگاہی حاصل کی۔ جہاں علاقے کے معززین اور سکول کے طلباء بڑی تعداد میں موجود تھے ابتدا میں کلین پروگرام کے متعلق علاقے کے لوگوں اور سکول کے بچوں کو اگاہی دی گئی۔ اور اس موضوع پر سکول کے بچوں نے تقرریں کی بعد میں باقاعدہ کھلی کچہری کا انعقاد ہوا۔ علاقے کے معتبرات باری باری علاقے کے مسائل سے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر،اور اسسٹنٹ کمشنر کو اگاہ کیے۔ ان میں نوجواں قیادت سفیر اللہ،سابق ویلج ناظم منہاج الدین،ناصر الدین اور سابق ضلعی ممبر عبد القیوم بیگ شامل تھے۔۔ آپ نے اپر چترال ضلع بننے کے بعد اب تک تورکھو کور نظر انداز کرنے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ خاص کر تحصیل موڑکھو/ تورکھو علحیدہ تحصیل بننے کے بعد جو مشکلات تورکھو کے لوگوں کو درپیش ہیں شدت سے ان کا ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی بھی صورت موڑکھو جانے کو تیار نہیں۔ یہ کوئی وریجون کے ساتھ ان کا دشمنی ہر گز نہیں بلکہ حد سے زیادہ مشکلات ان کے راہ میں روکاٹ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ضلعی انتظامیہ اپر چترال جملہ دفترات موڑکھو شفٹ کرنے میں نرم گوشہ رکھتی ہے۔ جو تورکھو والوں کو کسی بھی صورت قبول نہیں۔ اگر پھربھی انہیں مصیبت میں ڈال کرپریشانی میں مبتلا کرنے کی کوشش کی گئی تو بھر پور انداز میں مزاحمت کی جائے گی اس میں جو بھی حالت ہونگے ضلعی انتظامیہ زمہ دار ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی ضد،عناد یا بعض کی علامت نہیں بلکہ زمینی حقائق ہیں۔ ٹی۔ایم۔اے سمیت دیگر دفترات موڑکھو منتقل ہونے سے مخصوص علاقہ کے علاوہ اکثریتی علاقے شدید مشکلات سے دوچار ہونگے۔ جو انتظامیہ بھی بخوبی جانتی ہے۔ ان کا تجویز تھا کہ تحصیل کے جملہ دفترات بونی سے جنالکوچ تک کسی بھی جگہ منتقل کی جائے تا کہ علاقے کے اکثریتی عوام کی رسائی بااسانی ہوسکے اور ان پر سفر و کرایہ کا مزید بوجھ نہ پڑے۔ منہاج الدین سابق ویلج ناظم نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ قاق لشٹ کے معاملے میں ضرورت سے زیادہ غفلت برت رہی ہے۔ ان کی غفلت کی وجہ سے ایک با اثر شخصیت قا ق لشٹ میں وسیع اراضی پر قابض ہو کر ہاوسنگ اسکیم شروغ کرچکی ہے۔ حالانکہ یہ علاقے کے لوگوں کی شاملات یا اسٹیٹ پراپرٹی ہے ہر دو صورت میں ضلعی انتظامیہ کی زمہ داری بنتی ہے کہ قبضہ مافیا کو کھلی چھوٹ دینے کے بجائے زمہ داری کا احساس کریں اور خود کو اسٹیٹ اور چترالی عوام کے حقوق کا محافظ ثا بت کریں۔ ٹی۔ایم۔او موڑکھو/ تورکھو شفیق احمدنے صفائی مہیم کے اعراض و مقاصد بیان کی۔اپ نے کہا کہ تورکھو شاگرام میں اڈہ قائم کی جارہی ہے تاکہ امدن کے ذارئع پیدا ہو سکے اور اس امدن کو علاقے کے فلاحِ بہبود اور ترقی پر خر چ کیا جائے۔تا ہم موجود لوگوں نے رائے دی کہ اڈہ قائم کرنے میں عجلت کے بجائے افہام و تفہم اور علاقے کے بہتر مفاد میں تمام شراکت داروں کو شامل کیا جائے اور ان کے رائے کے بنیاد پر اڈہ قائم ہو۔ اس بنا اڈہ کی افتیتاح کو موخر کردی گئی اور اگلے چند روز میں اتفاق رائے پیدا کرکے اس پر عمل کیا جائے گا۔۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد عرفان الدین اپنے خطاب میں کہا کہ اپ کی گلہ مندی اور شکوے،شکایت بجا ہے۔نئے ضلع بننے کے بعد سیٹ اپ کے مرحلے تک پہنچنے میں بے تحاشا مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس لحاظ سے آپ تک پہنچنے میں دیر ضرور ہوئی لیکن ہم آپ کے مسائل سے غافل ہر گز نہیں۔۔ہمارے پاس اب تک دفتر ی امور نمٹانے کے لیے دفترہی موجود نہیں۔ اور مختلف انتظامی امور کی انجام دہی میں مشکلات درپیش ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ علاقے کے مسائل کسی نہ کسی صورت حل ہو اور علاقے کے لوگوں کی مشکلات میں کمی ائیے۔ اس سلسلے بہت جلد ایک بھر پور انداز میں کھلی کچہری تورکھو میں منعقد کی جائیگی جہاں جملہ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہاں بھی موجود ہونگے اور مسائل سے اگاہی حاصل کرکے ان کے حل کے لیے لایحہ عمل ترتیب دی جائیگی۔ اپ نے علاقے کے معتبرات پر مشتمل ایک کمیٹی بنانے کی تجویز دی جو بوقتِ ضرورت بونی اکر مسائل کی نشاندہی کریں۔۔ان کی تجاویز اور تر جیحات کے مطابق مسائل کے حل کے لیے منصوبہ بندی کی جائیگی۔