آل پارٹیز چترال کا ایک غیر معمولی اجلاس،، فوری طور پر سکول کھولنے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ طلبہ کا تعلیمی نصاب متاثر نہ ہو۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) آل پارٹیز چترال کا ایک غیر معمولی اجلاس صدر عوامی نیشنل پارٹی چترال حاجی عیدالحسین کے زیر صدارت چترال پریس کلب میں منعقد ہوا۔ جس میں تمام پارٹیوں کے قائدین، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر سول سو سائٹی تنظیمات کے نمایندوں نے شرکت کی۔ جس میں چترال کے معروف تعلیمی ادارہ دی لینگ لینڈز سکول اینڈ کالج کے اساتذہ، غیر ملکی خاتون پرنسپل اورسکول انتظامیہ کے مابین جاری تنازعے کے حل کے سلسلے میں تفصیل سے بحث ہوئی۔ اور کہا گیا کہ یہ ادارہ چترال کا بہت قیمتی سرمایہ ہے۔ اس کو ہم اپنی نظر کے سامنے تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔ اس موقع پر متفقہ طور پر سکول کو بند کرنے کی پُرزور الفاط میں مذمت کی گئی۔ اور فوری طور پر سکول کھولنے کا مطالبہ کیا گیا تاکہ طلبہ کا تعلیمی نصاب متاثر نہ ہو۔ انہوں نے نئے بورڈ آف ڈائریکٹرز تشکیل دینے اور غیر مقامی افراد کی جگہ چترال سے تعلق رکھنے والے آفیسران، انٹلیکچولز اور والدین کے نمایندوں کو بورڈ میں شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ متنازعہ کردار ادا کرنے والے ممبران سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو پاک کیا جائے۔ انہوں نے سکول کے سٹیٹس کو واضح کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا۔ کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے۔ کہ یہ سکول سیمی گورنمنٹ ہے یا پرائیویٹ سکول ہے۔ سکول کے عدم واضح سٹیس کی وجہ سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا۔ کہ سکول کی ہائی پروفائل انکوائری کی جائے تاکہ سکول کے مالی حسابات کے بارے میں افواہوں کا خاتمہ ہو سکے۔ اور سکول کے مستقبل کیلئے بہتر منصوبہ بندی کی جاسکے۔ انہوں نے احتجاجی اساتذہ کے ساتھ کسی بھی قسم کی تادیبی کاروائی کو ناقابل قبول قرار دیا۔ اور عنقریب دوبارہ اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں سابق ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ، قاضی سلامت اللہ جماعت اسلامی، عبد اللطیف پاکستان تحریک انصاف، محمد کوثر ایڈوکیٹ پاکستان مسلم لیگ ن، مولانا عبد السمیع جے یو آئی، عالمزیب ایڈوکیٹ پاکستان پیپلز پارٹی، ساجد اللہ ایڈوکیٹ ڈسٹرکٹ بار، ریاض دیوانبیگی سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل ۔سردار داود اور بڑی تعداد میں سول سوسائٹی کے نمایندوں نے شرکت کی۔ سکول ہذا کے 60 سے زیادہ اساتذہ اور دیگر اسٹا ف کے دستخطو ں سے جاری قرار داد میں سکول کے پرنسپل مس کیری شیلفلڈ پر مبینہ طور پر سنگین مالی اور انتظامی بد عنوانگی کے الزامات لگائے گئے ہیں۔تاہم چترال کی ضلعی اور ڈویژنل ا نتظامیہ اس سنگین نوعیت کے مسلے کو تحقیقات کے بجائے خاتون پرنسپل کی طرف داری پر بیا نات دے رہی ہے جس کی وجہ سے حالات سنگین ہو تے جارہے ہیں اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ سکول کو بند کرنا پڑا۔یاد رہے کہ ایک ہفتہ پہلے سکول اسا تذہ اور سینکڑوں طلباء نے پر نسپل کے مببینہ طور پر سنگین مالی و انتظامی بد عنوانگوئیوں اور ایک مخصوص طبقے کو مالی فایدہ پہنچانے کے الزامات لگا کر مس کیری کو بر طر ف کر کے انکوا یئری کا مطا لبہ کر دیا تھا۔ درین اثنا دی لینگ لینڈز سکول اینڈ کالج کی انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ چترال نے گذشتہ کئی دنوں سے جاری تنازعے کی وجہ سے سکول کو غیر معینہ مدت کیلئے بند کر دیا ہے۔ بدھ کے روز سکول کے طلبہ اور اساتذہ کی بڑی تعداد نے ڈپٹی کمشنر آفس کے سامنے سکول کے غیر اعلانیہ بند ش کے خلاف احتجاج کیا اور گھنٹوں دھرنا دیے بیٹھے رہے اس موقع پر اساتذہ نے ڈی سی لویر چترال کے گیٹ پراحتجاجا سکول کلاسین شروع کیں۔ بعد آزان ا ساتذہ اور والدین کے ساتھ ڈپٹی کمشنر چترال نوید احمد نے طویل مذاکرات کئے۔ جس کے نتیجے میں انتظامیہ اور اساتذہ نے ایک تحریری عارضی دستاویز تیا رکی۔ جس میں یہ طے پایا ہے۔ کہ جمعرات سے سکول دوبارہ کھول دیا جائے گا۔ اور بچوں کی پڑھائی جاری رہے گی۔ اور اساتذہ حسب سابق سکول کے خلاف کوئی منفی سرگرمی نہیں کریں گے۔ اور اساتذہ کے خلاف انتظامیہ بھی کوئی کاروائی نہیں کرے گی۔ بعدآزان سکول کے بورڈ آف گورنر کے ممبر کیپٹن(ر) شہزادہ سراج الملک نے احتجاجی طلبہ کے والدین سے ڈی سی آفس کے سامنے ملاقات کرکے اس امر کا اظہار کیا۔ کہ طلبہ کو اس قسم کی منفی سرگرمیوں میں نہیں جھونکنا چاہیے۔ جو کہ تعلیم کے دائرے سے باہر ہے۔ تاہم ممتاز قانون دان عبد الولی ایڈوکیٹ اور سابق ناظم ریاض دیوانبیگی نے سکول کے بارے میں طلبہ کے والدین کے خدشات بیان کرتے ہوئے واضح کیا۔ کہ سکول مالی طور پر زبوں حالی کا شکار ہے۔ جس کی وجہ سے یہ اہم ایشو بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا، کہ سکول کے موجودہ بورڈ آف گورنرزکے ممبران کی اکثریت غیر مقامی ہونے کی وجہ سے اُنہیں سکول اور والدین کی تشویش کا ادراک نہیں ہے۔ اس لئے مسئلے کے حل کیلئے بورڈ آف گورنر ز کو ری اسٹرکچر کرکے اس میں چترال سے تعلق رکھنے والے ممبران کی تعداد زیادہ کرنے کی ضرورت ہے۔۔ شہزادہ سراج الملک نے یقین دلایا۔ کہ بورڈ کی از سر نوتشکیل کیلئے ڈپٹی کمشنر چترال نے لیٹر لکھا ہے۔ اور اُس میں چترال کے ممبران کی تعداد میں اضافہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔