چترال(نمائندہ چترال میل)آغاخان ایجوکیشن سروس پاکستان کی بدولت چترال جیسے پسماندہ علاقے کے بچوں میں حصول علم کے ذریعے کامیاب راستے تلاش کرنے کی سوچ کو تقویت ملی ہے اور یہی وجہ ہے کہ گذشتہ کئی سالوں سے تعلیمی میدان میں چترال میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے جس میں آغاخان ایجوکیشن سروس کا کردار مثالی رہاہے جوچترال کے دورافتادہ اورپسماندہ علاقوں میں کوالٹی اورمعیاری تعلیم فراہم کرنے میں حکومت سے ایک قدم نہیں بلکہ دس قدم آگے ہیں۔ ان خیالات کااظہارڈپٹی کمشنر اپرچترال شاہ سعود آغاخان ہائیرسیکنڈری سکول کوراغ میں جمعہ کے دن منعقدہ ٹیچرزریکوکنیشن ڈے کے موقع پرخطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ اے کے ڈی این کے تمام ادارے چترال میں زندگی کے ہرشعبے میں نمایان خدمات انجام دے رہے جوناقابل فراموش ہیں اورکوئی بھی غیرسرکاری ادارہ دوسری جگہوں میں اس طرح بہترین سروس دیتے ہوئے نظرنہیں آرہے ہیں۔انہوں نے سرٹیفکیٹ اوربونس لینے والے اساتذۂ کرام کومبارک باددیتے ہوئے ادارے کے تمام اساتذہ کواسی طرح بونس دینے کامطالبہ کیااور اس بات پر زور دیا کہ اس ادارے میں ہراستاد انتہائی ایمانداری،دیانت داری اورنیک نیتی سے اپنے فرائض منصبی سر انجام د ے رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ چترال کی روایت،تہذیب اورسب سے بڑی چیز یہاں کا امن ملک کے دیگرعلاقوں سے مختلف ہے۔ یہاں کے خواتین و حضرات معاشرے کے امن کو برقرار رکھنے میں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ اپنے فرئض احسن طریقے سے انجام دے رہے ہیں ا س وجہ سے صوبے کے دیگر اضلاع سے تعلیمی میدان میں سب سے آگے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اپرچترال میں وسائل بہت کم ہیں مگرمسائل بے شمارہیں جن کے حل کے لیے ہرمکتبہ فکرکے لوگوں کوساتھ ملا کر کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ صوبے کے سب سے پرامن سمجھے جانے والے ضلع چترال میں حالیہ کئی برسوں میں خودکشیوں کے واقعات تسلسل سے پیش آ رہے ہیں۔چترال میں خودکشیوں کے واقعات کی وجوہات جاننے کے ضمن میں ابھی تک کوئی باقاعدہ یا جامع تحقیق نہیں کیا گیا ہے جس سے معلوم ہو سکے کہ ان واقعات کے رونما ہونے کی وجوہات کیا ہیں۔اس سلسلے میں ہم نے اپرچترال میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہیں جس میں تمام اساتذہ کرم سے اپیل کی جاتی ہے کہ آپ سب اس کمیٹی کاحصہ بنیں اورروزانہ کی بنیادوں پراپنے لیکچرمیں تین سے پانچ منٹ اس حوالے سے طلبا ؤطالبات میں آگاہی پھیلائیں تاکہ معاشرے سے اس ناسور کاخاتمہ کیا جاسکے۔
اس موقع پر صدرمحفل پرنسپل گورنمنٹ ہائی سکول بونی صاحب الرحمن نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آغا خان ایجو کیشن سروس کا نظام پوریپاکستان میں تعلیم کا سب سے بہترین نظام ہے۔ اس وجہ سے ان اداروں سے نکلنے والے طالب علم پورے پاکستان اور پاکستان سے باہر بھی روشن ستاروں کی مانند جگمگا رہے ہیں۔ انہوں نے معاشرے میں اساتذہ کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ معاشرے کا وہ آئینہ ہیں جہاں ہم اپنا مستقبل دیکھتے ہیں۔ اس لیے ان کی عزت و احترام کے حوالے سے ہمیں غافل نہیں ہونا چایئے۔
جنرل منیجر آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان چترال گلگت ریجن بریگیڈیر (ریٹائرڈ) خوش محمد خان نے تقریب کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کابنیادی مقصداساتذہ کویہ باورکراناہے کہ ہمارے سکول کی تعمیروترقی انہی اساتذہ کی مرہون منت ہے۔ آغاخان ایجوکیشن سروس میں اپنے اساتذہ کی بہترین کارکردگی کوجانچنے کے لیے ایک مربوط نظام موجودہے جسے پرفارمنس مینجمنٹ اینڈریوارڈسٹم کے نام سے تعبیرکیاجاتاہے۔انہوں نے کہاکہ اس سسٹم کے تحت اس سال لوئراوراپرچترال میں 214اساتذہ کومختلف درجوں میں یعنی 75ہزار،50ہزار،35ہزار،25ہزاراور15ہزارروپے کے بونسزدیے گئے جس کی کل مالیت تقریباً 56لاکھ روپے بنتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ ان تیئس اساتذہ ٔ کرام کو جو گزشتہ تین سالوں سے مسلسل بہترین پرفارمنس کا مظارہ کرتے آرہے ہیں کواگلے درجوں میں ترقی بھی دی گئی اوریہ سلسلہ آئندہ سالوں میں بھی جاری رہے گاتاکہ ادارے کے اساتذہ اپنی کارکردگی کومستحکم کرسکیں اورچترال کی نوجوان نسل کوبہترطورپرتعلیم وتربیت کی زیورسے آراستہ کرسکیں۔انہوں نے کہاکہ آغاخان ایجوکیشن سروس پاکستان میں اپنی ابتدا 1905کوبلوچستان کے شہرگوادرمیں ایک سکول سے کی پھریہ تحریک طول وعرض تک پھیلاکرچترال اورگلگت بلتستان کوعلم کے شمع سے روشن کرایا،آج پوری دنیامیں آغاخان ایجوکیشن سروس کے دوسوسے زاہدسکولزہیں جن میں 80ہزارسے زائدطلباء وطالبات علم کی روشنی سے فیض یاب ہورہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ معیارِتعلیم کوبہتربنانے کے سلسلے میں چترال کی سطح پر آغاخان ایجوکیشن سروس کاکردارہمیشہ نمایاں رہاہے گذشتہ دوسالوں کے اندرابتدائی بچپن کے 71سنٹرکااجزاء عمل میں لایاگیا اور ان میں کچھ ایسے سنٹرزبھی ہیں جوآغاخان سکولزسے دُور اِن علاقوں میں بھی قائم کیے گئے ہیں جن کی رسائی آغاخان سکولزتک ممکن نہیں تھی۔اس کے علاوہ گزشتہ چار سالوں کے دوران چترال کے اندر دو پرائمری سکولوں کو مڈل کا درجہ،دس مڈل سکولوں کو ہائی کا درجہ اور تین ہائی سکولوں کو ہائیر سیکنڈی کا درجہ دیا گیا اور ساتھ ہی تین سکولوں آغا خان سکول سوسوم، بونی اور روئی کو آغا خان یونیورسٹی ایگزامینشن بووڈ کے ساتھ منسلک کیا گیا اور یہ سلسلہ آنے والے سالوں میں جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ تقریباً گیارہ سکولوں کو آئی سی ٹی کی جدید سہولتوں سیآراستہ کیا گیا۔
تقریب سے اساتذہ کی نمائندگی کرتے ہوئے ہیڈ ٹیچر تاج الدین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا،اور مہروالنسا صاحبہ پرنسپل گورنمنٹ گرلزسکول بونی نے اس قسم کی تقریب کے انعقاد کرنے پر آغا خان ایجوکیشن سروس چترال کو خراج تحسین پیش کیا۔
اس سے قبل جمعرات کے دن آغاخان ہائیرسیکنڈری سکول سین لشٹ میں منعقدہ پروگرام کے مہمان خصوصی ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر لوئر چترال شہزاداحمد، چترال یونیورسٹی کے پرووسٹ پروفیسرڈاکٹرتاج الدین شرر،پرنسپل پوسٹ گریجویٹ کالج آف مینجمنٹ سائنسزصاحب الدین،پریذیڈنٹ ریجنل کونسل لوئر چترال ڈاکٹرریاض حسین، جنرل منیجر آغا خان ایجوکیشن سروس پاکستان چترال گلگت ریجن بریگیڈیر (ریٹائرڈ) خوش محمد خان اوردیگرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اساتذہ کوکسی بھی معاشر ے کامعمار سمجھا جاتاہے اوراساتذہ ہی کی وجہ سے ہی کسی قوم یاملک کامستقبل بنتایابگڑتاہے اساتذہ ہی قوموں کی ترقی کے ضامن ہوتے ہیں اس لیے اساتذہ ہمارے معاشرے کااہم کردارہوتے ہیں،استاد کو ہمارے دین میں بھی بہت اہم مقام حاصل ہے۔ استادکوروحانی باپ کہا گیاہے۔انہوں نے کہاکہ اساتذہ کسی بھی قوم کی تعمیر و ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتے ہیں لیکن ہمارے معاشرے میں استاد کے بارے میں عموماً غیر سنجیدہ رویہ پایا جاتا ہے اور انہیں وہ مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ حق دار ہیں۔ قومیں جب بھی عروج حاصل کرتی ہیں تو اپنے اساتذہ کی تکریم کی بدولت ہی حاصل کرتی ہیں۔اساتذہ کی عظمت کے بارے میں دنیا بھر کی زبانوں میں بے شمار اقوال موجود ہیں اور مہذب معاشروں میں انہیں قدر و منزلت کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے۔تقریب کے اختتام پر منیجر اکیڈمک اینڈ سکول ڈویلپمنٹ ذوالفقار علی نے مہمانان گرامی کا شکریہ اداکیا اور اسی طرح یہ پروقار تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔