پاک پی ڈبلیو ڈی کے ٹھیکہ دار ثنا اللہ اینڈ کمپنی سے اُن کے بقایاجات فوری طور پر اُنہیں دلوا یا جائے۔پریس کانفرنس

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) سابق ناظم یو سی کھوت عمران علی شاہ، سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل رحمت ولی ، سابق ممبر ڈسٹرکٹ کونسل مستوج غلام مصطفی،خلیل احمد، صاحب نادر، بہادر ولی، عبد الولی، محمد عالم، سفیراللہ اور ایوب جان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان، چیرمین نیب، وزیر اعلی خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے۔ کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کے ٹھیکہ دار ثنا اللہ اینڈ کمپنی سے اُن کے بقایاجات فوری طور پر اُنہیں دلوا یا جائے۔ جو 2017میں ایم این اے شہزادہ افتخار الدین کے 20کروڑ روپے کے فنڈ میں سے مکمل کئے گئے سکیموں کے بقایا جات ہیں۔ چترال پریس کلب میں انہوں نے کہا۔ کہ سابق ایم این اے شہزادہ افتخار الدین نے چترال کے مختلف سکیموں جن میں واٹر سپلائی سکیمز، روڈز، پُل، حفاظتی بند اور ایریگیشن چینلز وغیرہ شامل تھے۔ پاک پی ڈبلیو ڈی کے ٹھیکہ دار ثنا اللہ اینڈ کمپنی کے ذریعے باقاعدہ معاہدے کے تحت یہ سکیمیں اپنے بھائی شہزادہ خالد پرویز کی موجودگی میں ہمیں الاٹ کیں۔ اور ہم نے انتہائی دیانتداری سے نہ صرف یہ سکیمیں مکمل کئے۔ بلکہ اضافی کام کئے ہیں۔ لیکن کام مکمل ہوئے کئی عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک ٹھیکہ دار کی طرف سے اُنہیں آدئیگیاں نہیں ہوئی ہیں۔ جبکہ مزدور وں نے اپنی اجرت کے حصول کیلئے اُن کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کے ایکسین، ایس ڈی او اور ٹھیکہ دار ثنا اللہ نے ورک ڈن (Workdone) کے مطابق آدائیگی کی یقین دھانی کی تھی۔ اب اُن سے رقم کا مطالبہ کرنے پر وہ ایم این اے شہزادہ افتخار الدین اور اُن کے بھائی شہزادہ خالد پرویز کی موجودگی میں کوئی فیصلہ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ جبکہ شہزادہ افتخار اور شہزادہ خالد پرویز ٹھیکہ دار کے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرنے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ پاک پی ڈبلیو ڈی کے زیر نگرانی ٹھیکہ دار نے مختلف واٹر سپلائی سکیموں کیلئے جو پائپ فراہم کئے وہ انتہائی ناقص اور غیر معیاری ہیں۔ اور اس میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہوا ہے۔ جس میں پاک پی ڈبلیو ڈی اور ٹھیکہ دار ثناء اللہ اینڈ کمپنی ملوث ہیں۔ جن کی نیب کی طرف سے باقاعدہ انکوائری ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا۔ کہ انہوں نے اپنے ذمے کا کام انتہائی دیانتداری کے ساتھ انجام دیا ہے۔ لیکن مکمل شدہ ان سکیموں کا پیسہ ٹھیکہ دار ثنا اللہ، شہزادہ خالد پرویز اور پاک پی ڈبلیو ڈی کے درمیان غائب ہوا ہے۔ جو ابھی تک اُنہیں نہیں دی گئی۔ انہوں نے شہزادہ خالد پرویز، ایکسین، ایس ڈی او پاک پی ڈبلیو ڈی اور ٹھیکہ دار ثناء اللہ کے خلاف نیب کی طرف سے کاروائی کا مطالبہ کیا۔