صوبائی حکومت گولین روڈ اور پانی کی بحالی میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ مولانا چترالی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) ممبر قومی اسمبلی چترال مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا ہے۔ کہ گولین سیلاب کی وجہ سے سڑکوں اور واٹر سپلائی سکیموں کو شدید نصان پہنچا ہے۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ دس دن گزرنے کے باوجود صو بائی حکومت روڈ اور پانی کی بحالی میں بُری طرح ناکام ہو گیا ہے۔ جبکہ ضرورت اس امر کی تھی۔ کہ ایمرجنسی بنیادوں پر مشینریز متاثرہ مقام پہنچا کر دن رات کام کرکے سڑک بحال کرکے لوگوں کو مشکلات سے نکال لیا جاتا۔ چترال پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا۔ کہ نہایت افسوس کا مقام ہے۔ کہ چترال ڈیزاسٹر پرون ایریا ہے، اور وفاق سے لے کر صوبے اور ضلع تک آفات سے نمٹنے کیلئے اداروں کی موجودگی کے باوجود ایک مختصر آبادی والے متاثرہ وادی کا رابطہ بحال کرنے کے انتظامات موجود نہیں۔ اور سب ایک دوسرے کا منہ تک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ متاثرین گولین کا کہناہے۔ کہ اب اُنہیں ریلیف فوڈ کی کوئی ضرورت نہیں۔ اگر حکومت کچھ کرنے کے قابل ہے۔ تو متاثر شدہ گولین سڑک بحال کرے۔ انہوں نے کہا۔ کہ سیلاب نے پانی کے تمام پائپ لائن اور سورسز تباہ کر دیے ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگ جراثیم زدہ پانی پینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اس لئے ناقص پانی کے استعمال سے علاقے میں بیماریوں کے پھیلنے کا شدید خطرہ موجود ہے۔ جبکہ آبپاشی نہریں اور سائفن ایریگیشن سسٹم کو بُری طرح نقصان پہنچنے کے باعث کئی دیہات میں فصلیں اور باغات بے آبی سے خشک ہو گئے ہیں۔ اور لوگ انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ فوری طور پر بھاری مشینری سے گولین روڈ پر کام شروع کیا جائے۔ اور پانی بحال کئے جائیں۔ ایم این اے نے محکمہ واپڈا کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ کہ اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے 108میگاواٹ بجلی گھر کے ہیڈ ڈیم کو اس طرح ناقص تعمیر کیا گیا۔ کہ سیلابی ملبے کو ہٹانے اور اس کی صفائی کیلئے کروڑوں روپے درکار ہیں۔ یہ واپڈا کی ناقص انجنیئرنگ کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ کہ اپنی پیداوار کے ایک سال سے بھی کم عر صے میں بجلی گھر کاہیڈ ڈیم سیلابی ملبے میں دب گیا۔ اور پیداوار بند ہونے کی وجہ سے روزانہ کروڑوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں اس حوالے سے انکوائری کرنے اور ناقص انجنیئرنگ کے مرتکب افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ تحریک انصاف کی حکومت ایک بے حس حکومت ہے۔ جس کے سامنے قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر کی بھی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ جبکہ آمر جنرل مشرف کے دور میں پوائنٹ آف آرڈر کا ذمہ دار وزرا کی طرف سے تسلی بخش جواب دیا جاتا تھا۔ اور یقین دھانی کی جاتی تھی۔ مولانا چترالی نے صوبائی حکومت اور محکمہ ہیلتھ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا۔ کہ ڈی ایچ کیو ہسپتال میں کلاس فور ملازمتوں کے امیدواروں کو بلاکر چوتھی مرتبہ انٹر ویو منسوخ کیا گیا۔ جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے۔ کہ ملازمتوں میں حکومت کی طرف سے گھپلوں کا امکان موجودہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ انصاف کی حکومت غریب امیدواروں کو بار بار بلا کر کس جرم کی سزا دے رہی ہیں۔ انہوں نے اس کام میں رخنہ ڈالنے والے ڈاکٹر جمال ناصر کو فوری طور پر معطل کرنے اور انکوائری کرنے کا مطالبہ کیا۔ جو مبینہ طور پر ان ملازمتوں کو فروخت کرنے کی راہ ہموار کر رہا ہے۔