چترال (نمائندہ چترال میل) ضلع کونسل چترال کے دو روزہ اجلاس میں 21 اپریل کو بیس سے زیادہ گرفتار افراد کے ساتھ چترال پولیس کی طرف سے مبینہ طور پر انسانیت سوز سلوک کی جوڈیشل انکوائری کرنے، مرتکب سرکاری اہلکاروں کو قرار واقعی سزا دینے اور ,6,7ATAکو فوری طور پر واپس لینے کی قراردادیں منظور کی گئیں۔ کنوئنیر ضلع کونسل چترال مولانا عبدالشکور کی زیر صدارت جب اجلاس کا آغاز ہوا۔ تو ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ کہ شاہی مسجد چترال کا واقعہ جتنا افسوسناک ہے۔ اُس کے رد عمل میں احتجاج کرنے والوں پر سرکار ی اہلکاروں کی طرف سے غیر انسانی سلوک اُس سے کہیں زیادہ افسوسناک ہے۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ 21اپریل کے واقعے کے بعد جن افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اُن کے خلاف آٹھ دن بعد 28اپریل کو مقدمہ درج کیا گیا۔ جو کہ قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ ضلع ناظم نے کہا۔ کہ یہ چترالی قوم کو تقسیم کرنے کی ایک بڑی سازش تھی۔ جسے علماء اور لوگوں نے مل کر ناکام بنایا۔ مغفرت شاہ نے کہا۔ کہ نبوت کے دعویدار کذاب کو سرعام پھانسی دی جائے۔ تاکہ کسی اور کاذب کا راستہ روکا جاسکے۔ انہوں نے کہا۔ کہ گرفتار افراد کو جلد از جلد رہا کیا جائے۔ اور علاقے کے حالات کو منفی رُخ اختیار کرنے سے بچانے کیلئے یہ اقدام انتہائی ضروری ہے۔ بصورت دیگر ضلعی حکومت حالات کی ذمہ دار نہیں ہوگی۔ اس موقع پر واقعے کے محرک ملعون رشید کو کیفر کردار تک پہنچانے، 7ATAکے خاتمے، اور گرفتار شدگان پر تشدد کرنے والوں کے خلاف جوڈیشل انکوائری کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ بحث میں ممبران ڈسٹرکٹ کونسل شیر محمد، رحمت غازی، عبداللطیف،غلام مصطفی ایڈوکیٹ، مولانا جمشید احمد و غیرہ نے حصہ لیا۔ اجلاس کے دوسرے روز ایجنڈے کے مطابق صوبائی حکومت کی طرف سے محکہ سی اینڈ ڈبلیو کو ڈیوال ڈیپاٹمنٹ کی لسٹ سے نکالنے، پرمٹ کے باوجود چیک پوسٹوں پر عمارتی لکڑی کے پرمٹ ہولڈر ز کو درپیش مشکلات، چترال میں موجود تمام سرکاری کھیل کے میدانوں کی حالت زار اور وزیر اعظم کی طرف سے دورہ چترال کے موقع پر ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کیلئے اعلان کردہ 20کروڑ روپے کے فنڈ کی عدم فراہمی زیر بحث آئے۔ جس میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا۔ کہ سی اینڈ ڈبلیو ڈیپارٹمنٹ کو ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے اندر ہی رکھا جائے۔ انہوں نے کہا۔ کہ سی اینڈ ڈبلیو کو ڈیوال ڈیپارٹمنٹ کی لسٹ سے نکالا گیا۔ تو ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے پاس کچھ نہیں رہے گا۔ اس موقع پر مطالبہ کیا گیا۔ کہ چترال کے جتنے بھی پولو گراؤنڈ ہیں۔ اُن کے تحفظ کیلئے ایک میکینزم بنایا جائے۔ اور تجاوزات کے خلاف اقدامات کئے جائیں۔ پولو چترال کا معروف کھیل ہے۔ اور چترال کی شناخت ہے۔ جس کے فروغ کیلئے ضلع کونسل بھر پور توجہ دے رہی ہے۔ کیونکہ اس سے سیاحت کی ترقی میں مدد ملتی ہے۔ اور چترال کے لوگوں کا روزگار اس سے وابستہ ہے۔ چترال شہر کے پولو گراؤنڈ کے علاوہ کریم آباد، ریشن اور دیگر مقامات پر موجود پولو گراؤنڈ کے تحفظ پر بھی فنڈ خرچ کئے جائیں۔ اس موقع پر ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے خطاب کرتے ہوئے ایس آر ایس پی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا۔ کہ مذکورہ ادارہ اب سیاسی پارٹی بن چکی ہے۔چترال شہر کو بجلی دینے کے نام پر لوگوں کو بیو قوف بنا یا گیا۔ اور لوگوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی گئی۔ جبکہ حقیقت یہ ہے۔ کہ گولین بجلی گھر میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی گئی۔ اور اسے چھپانے کیلئے کوہ کے لوگوں پر مختلف قسم کے الزامات لگا کر چترال شہر اور اُن کے درمیان تصادم کی فضا پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ انہوں نے ایس آر ایس پی کو خبردار کرتے ہوئے کہا۔ کہ وہ اپنا قبلہ درست کرے اور سیاست کرنا چھوڑدے۔ بصورت دیگر وہ قدم اُٹھایاجائے گا۔ کہ بوریا بستر گول کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا۔ کہ شیشی کوہ میں ایک ہی فیملی کی تنظیم بنا کر پیسے نچھاور کئے جا رہے ہیں۔ اور ذمہ دار لوگوں کو بائی پاس کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم کی طرف سے دورہ چترال کے موقع پر اعلان کردہ 20کروڑ روپے کی عدم فراہمی پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ چترال کے تمام پارٹیوں نے کسی بھی سیاسی وابستگی کو بالائے طاق رکھ کر وزیر اعظم کا استقبال کیا۔ اور انہوں نے چترال کی ترقی کیلئے 20کروڑ روپے فنڈ، 250بستروں کے ہسپتال اور یونیورسٹی کا اعلان کیا تھا۔ لیکن افسوس ہے۔ کہ ان میں سے کوئی بھی اعلان عمل میں نہیں آیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ وزیر اعظم سے ملاقات کرکے یاد دھانی کے بعد آیندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ قبل ازین ممبران ڈسٹرکٹ کونسل رحمت غازی، اقلیتی رکن نابیگ ایڈوکیٹ، ریاض احمد دیوان بیگی، غلام مصطفی ایڈوکیٹ، محمد یعقوب خان، شیر محمد، مولانا جمشید احمد، رحمت الہی اور محمد حسین نے بحث میں حصہ لیا۔ جس میں بعض ممبران نے سی ڈی ایل ڈی پروگرام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا۔ کہ تمام منصوبے پسند اور ناپسند کی بنیاد اور غیر معیاری تعمیر ہو رہے ہیں۔ جن کی انکوائری کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا۔ کہ من پسند افراد کو سکیم دینے سے یہ بات واضح ہو رہی ہے۔ کہ ادارہ کرپشن میں ملوث ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات